2 لڑکیوں کو ریپ کرنے والا شخص قانون سے بچ نکلا لیکن پھر 30 سال بعد پیشاب پر قابو نہ پاسکنے کی عادت نے اسے جیل پہنچادیا، یہ کیسے ممکن ہے؟ ایسے طریقے سے پکڑا گیا جس کا کبھی خوابوں میں بھی تصور نہ کیا ہوگا
نیوکاسل(نیوز ڈیسک)مجرم جیسا بھی چالاک اور عیار ہو کوئی ایسا نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے جو بالآخر اسے قانون کے شکنجے میں پہنچا دیتا ہے۔ ایک ایسا ہی حیران کن واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جہاں دوہرے ریپ کا مجرم 30 سال بعد ایسے عجیب و غریب طریقے سے پکڑا گیا کہ پولیس والے بھی حیران رہ گئے۔
دی مرر کے مطابق ایرک مکینا نامی شخص نے 1980 کی دہائی میں دو مختلف واقعات میں دو لڑکیوں کی عصمت دری کی تھی۔ چونکہ یہ واقعات ایسے وقت اور جگہ پر ہوئے کہ کسی نے ملزم کو دیکھا نا لڑکیوں کی چیخ و پکار سنی لہٰذا پولیس تمام تر کوشش کے باجود ملزم کا سراغ لگنے میں ناکام رہی۔ لڑکیوں کے طبی معائنے سے حاصل ہونے والے شواہد پولیس نے محفوظ کر لئے لیکن اس سے زیادہ کچھ نا ہو سکا۔
کچھ عرصہ قبل ایرک مکینا نامی ایک شخص کے خلاف ایک دلچسپ و عجیب مقدمہ درج کروایا گیا۔ ایک صاحب کا کہنا تھا کہ ایرک نے اس کے گھر کے باہر رکھے گملے میں پیشاب کر دیا تھا اور اس معاملے کی تفتیش کے دوران ایرک کے ڈی این اے کا سیمپل لیا گیا۔ جب پولیس نے اس ڈی این اے کی معلومات اپنے کمپیوٹر سسٹم میں داخل کیں تو اس کی میچنگ تین دہائیاں قبل ریپ کا نشانہ بننے والی دو لڑکیو ں کے جسم سے لئے گئے سیمپل سے ہو گئی۔ یہ رزلٹ سامنے آتے ہیں ایرک کو دونوں جرائم کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ بظاہر یہ کیس بندہو چکے تھے لیکن اب نا صرف مجرم پکڑا گیا ہے بلکہ اسے 23 سال قید کی سزا بھی ہو چکی ہے۔