نواز شریف کا سپریم کورٹ میں درخواست ضمانت پر فیصلے تک ہسپتال جانے سے انکار
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی،این این آئی،جنرل رپورٹر،کرائم رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست ضمانت سے قبل علاج کی غرض سے ہسپتال جانے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ وہ ضمانت سے قبل علاج کی غرض سے ہسپتال نہیں جائیں گے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب فضیل اصغر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نوازشریف نے طبی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق ہمارے خط کا زبانی جواب دے دیا ہے، سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ ضمانت سے قبل علاج کی غرض سے ہسپتال نہیں جائیں گے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے کہا کہ نوازشریف کی ہسپتال منتقلی کیلئے مختلف شخصیات کے ذریعے کوشش کی گئی،سابق وزیراعظم کیلئے جیل ہسپتال میں فل لوڈڈ ایمبولینس اور ڈاکٹر موجود رہتا ہے، ایمبولینس میں زندگی بچانے والی ادویات اور طبی سہولتیں موجود ہیں جبکہ نواز شریف کی بیرک میں ایک مشقتی کے علاوہ خصوصی گارڈ بھی تعینات کردیا گیا جو سابق وزیراعظم کی طبیعت سے متعلق جیل انتظامیہ کو آگاہ کرے گا۔فضیل اصغر نے مزید بتایا کہ نواز شریف کو صبح سے شام 5بجے تک چہل قدمی کی اجازت ہوتی ہے، شام 5بجے کے بعدانہیں سیل میں بند کردیا جاتا ہے۔نجی ٹی وی نے نواز شریف کے خاندانی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ نواز شریف نے اس خط کا جواب دیتے ہوئے حکومتی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اپنی درخواست ضمانت کے فیصلے تک کسی ہسپتال میں منتقل نہیں ہوں گے ۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے علاج معالجے کے نام پر ہسپتالوں میں لے جانے کے بعد روا رکھے جانے والے رویے پر اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا ۔دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو نواز شریف سے سانحہ ماڈل ٹا ؤ ن کی تحقیقات کی اجازت دے دی،جے آئی ٹی (کل) پیر کو نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کے لئے کوٹ لکھپت جیل جائیگی۔ سانحہ ماڈل ٹا ؤ ن پر 4 جنوری 2019ء کو نئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جس نے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی اور ملزمان کے بیانات قلمبند کئے جبکہ نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کیلئے عدالت سے اجازت لی اور پھر محکمہ داخلہ پنجاب کو خط لکھا گیا جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف سے تحقیقات اور بیان قلمبند کرنے کی اجازت دیدی ۔
نوازشریف انکار