نیوزی لینڈ مسجد پر حملہ، کتنے قیمتی لوگ ہم سے بچھڑ گئے؟ تفصیلات جان کر آپ کی بھی آنکھوں سے آنسو نہ رکیں

نیوزی لینڈ مسجد پر حملہ، کتنے قیمتی لوگ ہم سے بچھڑ گئے؟ تفصیلات جان کر آپ کی ...
نیوزی لینڈ مسجد پر حملہ، کتنے قیمتی لوگ ہم سے بچھڑ گئے؟ تفصیلات جان کر آپ کی بھی آنکھوں سے آنسو نہ رکیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ولنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) دو روز قبل نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والی قتل و غارت گری نے مجید امجد کی یاد دلا دی، جنہوں نے کہا تھا کہ ”سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں۔۔۔ کیا کیا صورتیں ہوں گی جو خاک میں پنہاں ہو گئیں۔۔“کیسے کیسے قیمتی لوگ نیوزی لینڈ کے اس سانحے کے باعث ہم سے بچھڑ گئے کہ تفصیل سن کر ہر آنکھ نم ہو جائے۔ میل آن لائن کے مطابق 28سالہ برینٹن ٹیرینٹ نامی سفید فام دہشت گرد کی گولیوں کا نشانہ بن کر جان سے جانے والوں کی تعداد 50تک پہنچ گئی ہے، جن میں 9پاکستانی شامل ہیں۔ ان میں فلسطین کے 57سالہ ماہر امراض قلب ڈاکٹر امجد حمید بھی شامل تھے اور کویت کے 33سالہ نیشنل فٹ بالر عطا ایلیان بھی۔ ڈاکٹر امجید اپنی اہلیہ کے ساتھ بہتر مستقبل کی امید لیے نیوزی لینڈ منتقل ہوئے تھے اور عالمی شہرت کے حامل کھلاڑی عطا ایلیان کو اللہ تعالیٰ نے حال ہی میں اولاد کی نعمت سے نوازا تھا۔
جاں بحق ہونے والوں میں بنگلہ دیشی نژاد خاتون حسنہ آراءپروین بھی شامل ہیں جو مسجد کے خواتین والے احاطے میں نماز ادا کر رہی تھیں اور ان کا بازوﺅں اور ٹانگوں سے معذور شوہر مردانہ حصے میں نماز پڑھ رہا تھا۔ حسنہ پروین فائرنگ کی آواز سن کر دوڑ پڑی اور مردانہ حصے میں آ کر اپنے شوہر کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہو گئی اور اس کی طرف آنے والی تمام گولیاں اپنے جسم پر کھا کر خالقِ حقیقی سے جا ملی۔شہادت نصیب پانے والوں میں 3سال کا معصوم موکید ابراہیم بھی شامل تھا، جو اپنے باپ اور بڑے بھائی کے ساتھ نماز پڑھنے گیا تھا ۔ اس نے گولیاں لگنے کے بعد اپنے باپ اور بھائی کے بازوﺅں میں دم توڑ دیا۔پاکستانی شہری نعیم راشد، جو نیوزی لینڈ میں ٹیچر کی نوکری کرتا تھا، نے اس سانحے میں جرات و بہادری کی ایک داستان اپنے لہو سے رقم کی۔ اس نے سفید فام دہشت گرد کو روکنے کی کوشش کی اور اس کا ایک ہتھیار بھی چھین لیا تاہم وہ اس سفاک شخص کی گولیوں سے بچ نہ سکا اور جہان فانی سے رخصت ہو گیا۔ گزشتہ روز اس المناک سانحے کے خلاف پاکستان اور ترکی سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے اور کئی ممالک نے اپنے پرچم سرنگوں رکھے۔ پاکستان نے بھی سانحے پر کل قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا ہے۔