کورونا اور عالمی ایونٹس
دنیا بھر میں کورونا وائرس جتنی تیزی سے پھیل رہا ہے اوراس کے باعث جتنے لوگ دنیا سے جا چکے ہیں اس کو دیکھتے ہوئے کھیلوں کے حوالے سے منعقد ہونے والے ایونٹس کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور جن ایونٹس کے شیڈول طے ہیں وہاں تماشائیوں سے خالی سٹیڈیم میں ان ایونٹس کو منعقد کرایا جا رہا ہے۔یورپ،ایشیا،افریقہ،امریکہ،عرب سمیت تمام دنیا اس وائرس کی لپیٹ میں ہے اور اس کے باعث شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔عام انسان کے ساتھ دنیا بھر کے نامی گرامی افراد اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر اپنا رہے ہیں۔
اس وائرس سے دنیا بھر میں کھیلے جانیوالی گیمز ملتوی ہو چکی ہیں جن میں فٹ بال،کرکٹ،ٹینس،باسکٹ بال سمیت دیگر گیمز شامل ہیں۔لیکن مجھے سب سے زیادہ خوشی انڈیا میں منعقد ہونے والے آئی پی ایل کی منسوخی پر ہوئی کیونکہ بطور پاکستانی میری خواہش رہی کہ جس طرح ماضی میں بھارتی ہٹ دھرمیوں کے باعث ہمارے ملک کے کھیلوں کے میدان سونے رہے اور ایک عرصہ تک یہاں کی عوام اپنے فیورٹ کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں کھیلتے دیکھنے سے محروم رہی ویسے ہی بھارتی میدان بھی ایسا ہی منظر پیش کریں۔خیر چاہے کورونا ہی وجہ بنا آخر انڈیا میں بھی میدان آباد ہونے کی بجائے بربادی کی جانب بڑھیں گے کیونکہ انڈیا ایک بھاری رقم اپنے اس ایونٹ کے لیے خرچ کرتا ہے۔مگر کورونا کے باعث اس ایونٹ کی منسوخی سے اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اب چاہے یہ ایونٹ بعد میں منعقد ہو لیکن چونکہ اس ایونٹ سے منسلک ٹیموں کے کھلاڑی پہلے اپنے ملک کی خدمت کے لیے حاضر ہوں گے بعد میں ان کے لیے دوسرا ملک اہم ہو گا اس لیے بعد میں اس ایونٹ کو دیکھنے والوں کی دلچسپی میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔اس وائرس سے ملتوی ہونے والے ایونٹس بعد ازاں منعقد ہو بھی جائیں تو اپنے نقصانات کا ازالہ نہیں کر سکیں گے۔اس حوالے سے پاکستان سپر لیگ ایک کامیاب ایونٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔حالانکہ کوورنا وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہاں پی ایس ایل کو ملتوی کرنے کی بجائے اس کے میچز بھی بغیر تماشائیوں کے خالی میدانوں میں کروانے اور اس ایونٹ کو مکمل کرنے کے لیے میچز کی تعداد کم کر دی گئی اور آج ہونے والے دو نوں سیمی فائنلز کے بعد کل بروز منگل فائنل میچ منعقد کر دیا جائے گا۔پی ایس ایل کیونکہ پہلے ہی اختتام کی جانب بڑھ رہا تھا اس لیے اس ایونٹ کو منسوخ کرنے کی بجائے اس کے میچز کم کرنا اور اس کے دن کم کرنا پاکستان کرکٹ بورڈ کا احسن اقدام ہے۔
اب بات کر لی جائے پی ایس ایل میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں اور ٹیمز کی تو ملتان سلطان اور لاہور قلندر نے اس ایونٹ میں سب کو حیران کر کے اس ایونٹ کی ٹا پ 4ٹیمز میں جگہ بنا لی ہے۔ایونٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں سہیل اختر،خوشدل شاہ سمیت ایک عرصہ سے پابندی کا شکار کھلاڑی شرجیل خان نے اپنی پرفارمنس سے ثابت کیا کہ ان کے بلے میں ابھی پاور اور ان کی کرکٹ ابھی باقی ہے۔جبکہ بین ڈنک،کرس لین لاہور قلندر کے لیے خوش قسمتی کی علامت بن کر سامنے آئے ہیں اور لاہور قلند ر کی موجودہ پرفارمنس دیکھتے ہوئے اس بات کا قوی امکان پیدا ہو سکتا ہے کہ ملتان اور لاہور کے مابین ہی فائنل ہو جائے۔لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ دو مرتبہ کی فاتح اسلام آباد یونائٹڈ اور ایک مرتبہ کی فاتح کوئٹہ گلیڈی ایٹر ایونٹ میں وہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں جس پائے کے ان کے پاس کھلاڑی تھے۔
اس کے ساتھ پشاور زلمی بھی بمشکل فائنل فور میں جگہ بنا پایا۔آج ہونے والے دونوں سیمی فائنلز میں نا سہی لیکن فائنل میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس بات کا فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا احتیاطی تدابیر کے ساتھ تماشائیوں کو میدان میں لا کر اس فائنل میچ کے انعقاد کو یادگار بنایا جاسکتا ہے اس کے لیے غیر ضروری اقدامات کیے جائیں اور شائقین کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کر کے انہیں سٹیڈیم میں داخل کیا جائے۔کیونکہ پہلی مرتبہ پورا پی ایس ایل پاکستان میں منعقد ہوا ہے جس کا فائنل اور سیمی فائنل ہونا باقی ہیں اگر فائنل میں اس ایونٹ کو یادگار بنانا ہے تو شائقین کو سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دے دینی چاہیے۔ورنہ کراچی،لاہور،ملتان کے لیے یہ ایونٹ اس لیے بھی اہم ہو گا کہ یہ ٹیمیں اگر اپنی پرفارمنس سے آگے آئیں تو فائنل میں ان تین ٹیموں کی جیت پھیکی رہے گی۔