غصے کا کوئی نفسیاتی فائدہ نہیں، دیگرتمام احساسات و جذبات کے مانند انسانی اندازفکر کا نتیجہ ہوتا ہے، یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو بغیر وجہ آپ کو لاحق ہو جاتی ہے

Mar 17, 2025 | 09:51 PM

غصے کا کوئی نفسیاتی فائدہ نہیں، دیگرتمام احساسات و جذبات کے مانند انسانی اندازفکر کا نتیجہ ہوتا ہے، یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو بغیر وجہ آپ کو لاحق ہو جاتی ہے

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:171
آیئے: اب ہم ”غصے“ کی تعریف کرتے ہیں۔ اس باب میں اس اصطلاح کو اس طرح بیان کیا گیا ہے: ”جب آپ کی کوئی خواہش پوری نہیں ہوتی تو آپ ایک ایسا ردعمل ظاہر کرتے ہیں جس کے باعث آپ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے اور آپ غیرفعال اوربے عمل ہو جاتے ہیں۔“ یہ غصہ، طیش، اشتعال، جارحیت، کسی کو مارنے پیٹنے اور یا پھر محض خاموشی اختیار کر لینے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ جب کسی انسان کی کوئی توقع تکمیل کے مراحل طے نہیں کرتی تو وہ ایک ایسے جذبے اور ردعمل کا اظہار کرتا ہے جس کے باعث اس کی صلاحیتیں کمزور پڑجاتی ہیں اور وہ سوچنے سمجھنے کے بھی قابل نہیں رہتا۔
غصہ ایک عادت بھی ہے اور اس کا انحصار آپ کی روئیے اور طرزعمل پر بھی ہے، یہ آپ کی مایوسی اور افسردگی کا سوچا سمجھاردعمل ہوتا ہے جس کے دوران آپ اس قسم کے روپ اختیار کرتے ہیں جو آپ اپنی عمومی زندگی میں اختیار نہیں کرتے۔ درحقیقت شدید غصہ، پاگل پن کی ایک قسم ہے۔ جب آپ اپنی ذات اورشخصیت پر قابو نہیں حاصل کر سکتے تو آپ ایک قسم کے پاگل پن کا شکارہو جاتے ہیں لہٰذا جب آپ غصے کے عالم میں ہوتے ہیں اور اپنے آپے میں نہیں ہوتے تو آپ عارضی طور پر پاگل پن کا شکار ہوتے ہیں۔
غصے کا کوئی بھی نفسیاتی فائدہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی افادیت ہے۔ جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے۔ غصہ آپ کی صلاحیتوں کو سلب کر لیتا ہے، آپ کی عقل اور شعور کو مفقود کر دیتا ہے۔ نفسیاتی لحاظ سے غصے کے باعث بلندفشار خون، بے خوابی،پژمردگی حتیٰ کے دل کے امراض بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ مزیدبرآں نفسیاتی اعتبار سے اگردیکھا جائے تو اس کے باعث محبت بھرے تعلقات ٹوٹ سکتے ہیں، رابطوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے، احساس ندامت و شرمندگی جنم لے سکتاہے،افسردگی اور مایوسی انسانی شخصیت کا احاطہ کر سکتی ہے اور اسے اپنے ساتھ بہا کر لے جا سکتی ہے۔ آپ یہ پڑھ کر شاید شکوک وشبہات میں مبتلا ہو جائیں کیونکہ آپ ہمیشہ سے یہی سنتے آئے ہیں کہ غصے کو ضبط کرنے کی نسبت اس کا اظہار بہتر ہوتا ہے۔ بالکل درست، غصے کا اظہار ایک صحت مندانہ عمل ہے اور اسے دبانے کی نسبت زیادہ اچھا ہے لیکن اس سے بھی مزید اچھی اور تعمیری صورت یہ ہے کہ غصے کو قطعی طو رپر خود پر غالب آنے ہی نہ دیا جائے۔ اس حوالے سے آپ کسی شش و پنج کا شکار بھی نہیں ہوں گے کہ ا س کا اظہار کیا جائے یا اسے دبا کر رکھا جائے۔
دیگرتمام احساسات و جذبات کے مانند غصہ بھی انسانی اندازفکر کا نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو بغیر وجہ سے آپ کو لاحق ہو جاتی ہے۔ جب حالات آپ کی خواہش اور مرضی کے مطابق وقوع پذیر نہیں ہوتے تو آپ خود کو بتاتے ہیں کہ حالات اس طرح نہیں ہونے چاہئیں (مایوسی) اور پھر آپ غصے پر مبنی عمومی ردعمل کا اظہار کرتے ہیں جو آ پ کی نظر میں آپ کے ایک خاص مقصد کی تکمیل کرتا ہے اور آپ جب تک غصے کو انسانی فطرت کا حصہ سمجھتے رہتے ہیں تو آپ کے پاس اسے قبول کرنے کی وجہ بھی موجود ہوتی ہے اورآپ غصے سے اجتناب پر مبنی رویہ اورطرزعمل اختیار نہیں کرتے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں