چین کی عسکری پالیسیوں کے حوالے سے امریکی دفاع کی رپورٹ مسترد

چین کی عسکری پالیسیوں کے حوالے سے امریکی دفاع کی رپورٹ مسترد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 بیجنگ(اے پی پی) چین نے اپنی عسکری پالیسیوں کے حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کی سالانہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دفاعی پالیسیوں کے حوالے سے جان بوجھ کر چین کی خراب تصویر پیش کر رہا ہے۔چین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے ’باہمی اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔جمعے کو جاری ہونے والی امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین جنوبی بحیرہ چین کے متنازع پانیوں پر اپنے دعوے کو مضبوط بنانے کے لیے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے وہاں مصنوعی جزائر کی تعمیر میں تیزی لایا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین رواں برس ان جزائر پر قابلِ ذکر عسکری تعمیرات کر سکتا ہے جن میں مواصلات اور نگرانی کے نظام بھی شامل ہیں۔چین کی وزارتِ دفاع کے ترجمان یانگ یوجن نے اتوار کو اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ چین سے لاحق عسکری خطرے کو بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے جبکہ چین کی عسکری پالیسی کی نوعیت دفاعی ہے۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق وزارتِ دفاع کے ترجمان نے امریکی رپورٹ پر شدید ’عدم اطمینان‘ کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔یانگ یوجن کا کہنا تھا کہ امریکی رپورٹ میں نہ صرف چین میں عسکری معاملات میں عدم شفافیت اور اس سے لاحق عسکری خطرے کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے بلکہ اس میں مشرقی اور جنوبی بحیرہچین میں چین کی سرگرمیوں کو بھی ’غیر منصفانہ‘ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔وزارتِ دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین کی قومی دفاعی پالیسی اپنی نوعیت کے اعتبار سے دفاعی ہے اور اس کی سرگرمیوں کا مقصد چین کی سالمیت اور علاقائی خودمختاری کا تحفظ اور وہاں پرامن ترقیاتی سرگرمیوں کو یقینی بنانا ہے۔چین نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ امریکہ ہی ہے جو علاقے میں اپنے جنگی جہاز اور فوجی بحری جہاز بھیج کر اپنی فوجی قوت دکھاتا رہتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین نے دو برس کے عرصے میں سمندر میں 3200 ایکڑ کا علاقہ حاصل کر لیا ہے اور مصنوعی جزائر کی تعمیر کا بیشتر عمل گذشتہ برس اکتوبر تک مکمل ہوگیا تھا جس کے بعد توجہ وہاں تعمیراتی سرگرمیوں پر ہے جن میں تین ہزار میٹر طویل ہوائی پٹی بھی شامل ہے جس پر جدید جنگی طیارے بھی اتر سکتے ہیں۔ان ممالک کا الزام ہے کہ چین نے اس علاقے میں مصنوعی جزیرہ تیار کرنے کے لیے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔چین کا کہنا ہے کہ اس کا سمندر میں مصنوعی جزیرے اور اس پر تعمیرات کا مقصد شہریوں کے لیے سہولیات پیدا کرنا ہے لیکن دوسرے ممالک اس کی ان کوششوں کو فوجی مقاصد کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -