سینیٹ اجلاس میں وزیر اعظم کی عدم شرکت کیخلاف اپوزیشن کا مسلسل چھٹے روز بھی واک آؤٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینٹ میں متحدہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کی ایوان میں عدم آمد پر مسلسل چھٹے روز بھی واک آوٹ کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا،اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باعث اجلاس صرف26 منٹ تک چل سکا،سینٹ نے پاکستان میں بد امنی، عدم استحکام اور دہشت گردی کے لئے اندورونی معاملات میں بھارتی مداخلت سے متعلق تفصیلی ڈوزئیر تیار کر کے عالمی برادری کو ارسال کرنے کی قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد کے ترمیمی بل سمیت تین بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوائے، اپوزیشن لیڈر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سنا ہے کہ وزیر اعظم اس محلے میں(پارلیمنٹ میں) آ رہے ہیں ،اگر وہ بھول کر ہماری گلی(سینٹ میں) میں بھی آجاتے تو اچھا ہوتا ،وزیر اعظم کا انتظار کیا لیکن وہ اجلاس میں نہیں آئے متفقہ فیصلے کے مطابق ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں، پیر کو سینٹ کا اجلاس چئیر مین رضا ربانی کی صدارت میں ہوا، نجی کارروائی کا دن تھا ، اجلاس شروع ہونے کے کچھ دیر بعد قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور چیئرمین سے کہا کہ ہم آج بھی وزیراعظم کی ایوان میں آمد کے منتظر تھے تاہم وزیراعظم آج بھی نہیں آئے اس لئے ہم بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔سینیٹر ظہیر الدین بابر اعوان نے تحریک پیش کی کہ سپریم کورٹ ججوں کی تعداد ایکٹ 1997ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل سپریم کورٹ ججوں کی تعداد (ترمیمی) بل 2016ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس کی چیئرمین نے منظوری دیدی۔ جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے موٹر وہیکلز ایکٹ 1939ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل موٹر وہیکلز ترمیمی بل 2016ء پیش کرنے کی اجازت حاصل کرنے کی تحریک پیش کی۔ چیئرمین کی منظوری کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے صوبائی موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل صوبائی موٹر وہیکلز ترمیمی بل 2016ء بھی پیش کیا۔ چیئرمین نے یہ بل بھی متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ ایوان بالا نے ایک قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دی ہے جس میں حکومت پاکستان سے سفارش کی گئی ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بے چینی ‘ عدم استحکام اور دہشتگردی کا باعث بننے والی بھارتی مداخلت پر مبنی ایک مکمل دستاویز تیار کرے اور اسے اہم بین الاقوامی ممالک اور اداروں کو ارسال کرے۔ یہ قرارداد حکومتی سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے پیش کی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم اس قرارداد کی مخالفت نہیں کرتے جس پر چیئرمین نے ایوان کی رائے حاصل کرنے کے بعد قرارداد اتفاق رائے سے منظور قرار دے دی۔ایوان بالا نے کچلاک ژوب ہائی وے (این۔(50 اور سرانان چمن ہائی وے (این (25 کو قومی ہائی ویز اور موٹرویز پولیس کے سپرد کرنے اور اس غرض سے پولیس میں نئی آسامیاں پیدا کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ یہ قرار داداسینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے قرارداد پیش کی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی جانب سے پاکستان نیوی کی کراچی اوماڑہ اور گوادر میں تنصیبات کے دوروں اور اجلاسوں پر کمیٹی کی خصوصی رپورٹ سینٹ میں پیش کردی گئی۔ رپورٹ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید صلاح الدین ترمذی نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔