سعودی عرب نے امریکی سفارتخانہ کی منتقلی مسترد، اقدام فلسطینوں کی حق تلفی قرار دیدیا
ریاض ،غزہ، قاہرہ، ڈبلن (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) سعودی کابینہ نے امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کو مسترد اور اقدام کو فلسطینیوں کے جائز حقوق کی کھلی حق تلفی قرار دیتے ہوئے اسرائیلی فوج کی بربریت اورفلسطینیوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ کابینہ اجلاس کی صدارت سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی،جس میں مشرق وسطیٰ اور بالخصوص فلسطین کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ سعودی فرمانروا کا کہنا تھا سعودیہ عرب نے اسرائیل اور امریکہ کے اس اقدام کے خطرناک نتائج سے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا، عالمی برادری نہتے فلسطینیوں کی داد رسی کرے ، جبکہ مصر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششیں تیز کردیں ہیں تاکہ حالت قابو میں آ سکیں۔
،جبکہ فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے وزیر صحت باسم النعیم نے غزہ کا چاروں جا نب سے گھیرا فوری و غیر مشروط طور پر ختم کرنے کا مطا لبہ کرتے ہوئے کہا ہے اسرائیلی سرحد پر مظاہرے غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے تک جا ر ی رہیں گے۔ گزشتہ روز ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انکا کہنا تھا اسرائیلی حملوں میں دو فلسطینی شہید اور 400 سے زائد زخمی ہو ئے ، ہز اروں فلسطینی اب بھی اسرائیلی سرحد پر جمع ہیں جبکہ 60 شدید زخمیوں کو مصر سرحد سے داخلہ نہیں دے رہا،اسرائیل نے 12 صحافیوں کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب غزہ کے مر کز ی ہسپتال شفا میں زخمی ہونیوالے افراد کو خون کا عطیہ دینے کیلئے لوگوں کی قطاریں لگ گئیں،لوگوں نے کئی گھنٹے انتظار کے بعد اپنے خو ن کے عطیات جمع کرائے۔ادھر ترکی نے کل 18 مئی کو غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس طلب کر لیا ہے،جبکہ سعودی عر ب کی درخواست پر عرب لیگ کا اجلاس آج جمعرات کو مصرکے دارالحکومت قاہرہ میں ہوگا۔ادھرغزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 60 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح کیخلاف آئر لینڈ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج اورناراضگی کا اظہا رکیا ہے۔