شیر نے جھپٹا مارا تو تیر اور بلا نظر نہیں آئیں گے ، نیازی صاحب آگے آگے دیکھوں بتاؤں گا کتنا خطرنا ک ہوں شہباز شریف ، میٹرو ٹرین کا کامیاب ٹیسٹ رن

شیر نے جھپٹا مارا تو تیر اور بلا نظر نہیں آئیں گے ، نیازی صاحب آگے آگے دیکھوں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر ) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے ا ورنج لائن ٹرین کی بروقت تکمیل میں تاخیر کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے،عوام الیکشن میں اورنج لائن میں تاخیر کا بدلہ لیں گے، نیازی صاحب کہتے ہیں کہ میں خطرناک ہوں ، نیازی صاحب آگے آگے دیکھیں میں بتاؤں گا کتنا خطرناک ہوں ،الیکشن کے بعد اللہ تعالی نے موقع دیا تو بھاٹی سے ائیر پورٹ تک بلیو لائن میٹروٹرین بنائیں گے ۔ اورنج لائن میٹروٹرین کے ٹیسٹ رن کے افتتاح کے بعد لکشمی چوک میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کو ٹرانسپورٹ کی آرام دہ ، معیاری اور باکفایت سفری سہولتوں کی فراہمی کیلئے انقلابی اقدامات کئے ہیں ،پاکستان میں لاہور کو سب سے پہلے میٹروٹرین سٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اورنج لائن میٹروٹرین اور میٹرو بس سروس جیسے عظیم اور شاندار فلاحی منصوبے غیورقوم اور عام آدمی کیلئے مکمل کئے ہیں ۔ عمران نیازی ورلڈ کپ اور شوکت خانم کا نعرہ لگا کر ووٹ مانگتے ہیں تو انہیں چاہیے تھا کہ وہ کے پی کے میں تعلیمی ادارے ، ہسپتال اور یونیورسٹیاں بناتے لیکن انہوں نے تو کے پی کے کا بیڑا غرق کر دیا۔عوام کے ترقیاتی منصوبوں اور فلاحی پروگراموں میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن ) کی دشمنی میں اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے کی مخالفت کر کے عوام سے کھلی دشمنی کی۔ اب عوام نے ترقیاتی منصوبوں اور اورنج لائن ٹرین کے عوامی منصوبے میں تاخیر کا بدلہ ان سے لینا ہے اور 2018ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے جہاز کو ڈبونا ہے ۔ سندھ کو برباد کرنے والے زرداری بھی مداری بن کر آرہے ہیں ۔ بلاول ہاؤس اور بنی گالہ ہم پیالہ اور ہم نوالہ ہیں ۔ یہ دونوں مل گئے ہیں ، ایک پاس بلا اور ایک پاس تیر ہے ۔ جب شیر نے جھپٹا مارنا ہے تو یہ نظر نہیں آئیں گے ۔ مجھے کہتے ہیں کہ میں پل بناتا ہوں ۔ نیازی صاحب ٹھیک ہے میں پل بناتا ہو ں لیکن تم وہاں پل گراتے ہو۔ جب کے پی کے میں ڈینگی آتا ہے تو نتھیاگلی کے پہاڑوں پر چڑھ کر سو جاتے ہو ۔ ہم نے پنجاب میں پل ، سڑکیں ، تعلیمی ادارے ، ہسپتال بنائے ہیں ۔ موقع ملا تو سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے میں بھی یہ منصوبے لگائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے میں پی ٹی آئی کی وجہ سے 22 ماہ کی تاخیر ہوئی لیکن یہ عوامی منصوبہ تاخیر کے باوجودتکمیل کے قریب ہے جس کی نیازی صاحب کو بے حد تکلیف ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اورنج لائن میٹروٹرین میں پی ٹی آئی کی وجہ سے 22 ماہ کی تاخیر نہ ہوتی تو بلیو لائن کے منصوبے پر بھی کام شروع ہو چکا ہو تا اور یہ بلیو لائن بھاٹی چوک سے ائرپورٹ تک بننی ہے لیکن پی ٹی آئی کو یہ گوارا نہیں ۔ اس نے منصوبوں میں تاخیر کر کے قوم کے بیٹے ، بیٹیوں ، بزرگو ں ، ماؤں اور بہنوں سے دشمنی کی ہے۔ کیونکہ ان منصوبوں سے عوام کو بروقت اپنی منزلوں پر پہنچنے میں مدد ملنی تھی۔ اب 2018ء کے انتخابات میں عوام وقت برباد کرنے والوں اور ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کا باعث بننے والوں سے بدلہ لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے موقع دیا اور اللہ کو منظور ہوا تو الیکشن کے بعد بلیو لائن کے منصوبے پر کام شروع کریں گے اور یہ منصوبہ مکمل ہونے سے لاہور کے عوام کو مزید سہولت ملے گی اور لاہور ترقی کرے گا۔ زرداری کی پیپلز پارٹی نے سندھ جبکہ نیازی کی پی ٹی آئی نے کے پی کے کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ نیازی لاکھ چاہے تو کیا ہوتا ہے ۔۔۔وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے‘‘ ۔ نیازی کہتا ہے کہ شہباز شریف نواز شریف سے زیادہ خطرناک ہے ۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ تمہیں اب پتہ چلا ہے ۔ آگے چلو پھر بتاؤں گا کہ میں کتنا خطرناک ہوں۔ انشاء اللہ اللہ تعالی کے فضل سے تمہارا سیاسی بسترگول کریں گے اور تمہاری سیاست کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے میں غریب قوم کے 75 ارب روپے بچائے ہیں ۔ نیب سے پوچھتا ہوں کہ وہ ہر چیز کا کھوج لگاتا ہے اور غیب کی چیزیں ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے ۔ وہ غریب قوم کے بچائے گئے 75 ارب روپے کی تعریف تو کر دے۔ اگر 70 یا 75 ارب روپے سے زیادہ نہ بچایا ہو تو آپ کا ہاتھ اور میرا گریبان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے پر خواجہ احمد حسان ، سبطین فضل حلیم، کمشنر لاہور ڈویژن ، چیف سیکرٹری اور پوری ٹیم نے دن رات محنت کی ہے جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں ۔ میں نے بھی بطور خادم عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کی ہے تا ہم اگر کہیں غلطی ہوئی ہو تو اس پر معذرت چاہتا ہوں ۔ میں عوامی آدمی ہوں اور عوام کے درمیان ہی رہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن میٹروٹرین کی وجہ سے عوام کو جو تکلیف اٹھانا پڑی ہے اس پر بھی معافی چاہتا ہوں اور جن تاجر حضرات کا نقصان ہوا ہے آئندہ انتخابات میں موقع ملا تو کمیٹی بنا کر ان تاجروں کے نقصان کی تلافی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے کے لئے جان لڑا دیں گے اور جب تک دم میں دم ہے ملک کو قائد ؒ و اقبال ؒ کا پاکستان بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔ جس طرح محمد نواز شریف کی قیادت میں ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے ہیں اور موٹرویز کا جال بچھایا ہے اسی طرح آئندہ پانچ سالوں میں ملک کو مزید ترقی دیں گے اور اسے دنیا کا عظیم ملک بنائیں گے ۔تقریب سے خواجہ احمد حسان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام ، صوبائی وزراء ، ارکان اسمبلی ، متعلقہ افسران اور عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کی تفصیلات کے مطابق اورنج لائن میٹرو ٹرین ٹریک کی کل لمبائی 27.12کلومیٹرہے جس میں سے بالائے زمین25.4 کلو میٹرہے اور تاریخی مقامات کی حفاظت کے پیش نظر زیرِ زمین ٹریک کی طوالت (کٹ اینڈ کور) 1.72 کلومیٹر ہے اس کے 26اسٹیشن ہیں۔24اسٹیشن زمین سے 12 میٹرکی بلند ی پر اور2اسٹیشن زیر زمین ہیں۔ٹرینوں کی تعداد 27ہے اور ہر ٹرین میں 5بوگیاں ہیں۔ٹرین علی ٹاؤن سے ڈیرہ گجراں تک27کلومیٹر کا فاصلہ صرف 45 منٹ طے کرے گی۔ٹرین کا روٹ شہر کا وہ گنجان روٹ ہے جہاں تقریبا اڑھائی لاکھ سے زائد مسافر روزانہ سفر کرتے ہیں۔ اگلے چند سال میں اورنج میٹروٹرین روزانہ پانچ لاکھ مسافروں کو سہولت فراہم کرے گی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کے آغاز پر ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے باوجود ٹینڈر کروایا گیا ۔منصوبہ جات میں بچت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے حکومت پنجاب نے پوسٹ بڈنگ میں ملکی خزانے کے تقریباََ69ارب روپے بچائے جبکہ چینی حکومت کے تعاون سے لوکل ٹینڈرنگ میں بھی تقریباََچھ ارب روپے کی بچت کی گئی ۔تعمیراتی کام میں تیز رفتاری کے لئے اسے چار پیکیجز میں تقسیم کیا گیا ہے ۔پیکیج ون اور پیکیج ٹو کے تحت میٹر و ٹرین کا ٹریک تعمیر کیا جا رہا ہے جبکہ پیکیج تھری اور فور کے تحت بالترتیب ڈپو اور سٹیبلنگ یارڈ تعمیر کئے جا رہے ہیں ۔ لاہور اورنج لائن میٹر و ٹرین منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز25اکتوبر2015ء کو ہوا جبکہڈیرہ گجراں میں ڈپو اور علی ٹاؤن میں سٹیبلنگ یارڈ کی تعمیر کا کام 22جنوری2016ء کو شروع ہوا۔ ابھی تک مجموعی طور پر منصوبے کا88فیصد سے زائدتعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے ۔ڈیرہ گجراں سے چوبرجی تک پیکیج و ن کا94 فیصد ‘ چوبرجی سے علی ٹاؤن تک پیکیج ٹو کا84فیصد ‘پیکیج تھری ڈپو کا89فیصد جبکہ پیکیج فور سٹیبلنگ یارڈ کی تعمیر کا91فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے ۔چین سے درآمد شدہ میٹرو ٹرین کی بوگیاں آرام دہ اور مکمل طور پر ائرکنڈیشنڈ ہیں۔ ایک ٹرین پانچ بوگیوں پر مشتمل ہے ‘ہر بوگی کی لمبائی 20میٹرہے جس میں60نشستیں لگائی گئی ہیں اور معمر اور معذور افراد اورخواتین کے لئے علیحدہ نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ ایک بوگی میں بیک وقت 200افراد سفر کر سکتے ہیں ‘ ان کی رہنمائی کے لئے ٹرین میں پبلک ایڈریس سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے جس کے ذریعے آگے آنے والے سٹیشن کا اعلان کیاجائے ۔عام ٹرین کے تصور کے برعکس بجلی سے چلنے والی اس ٹرین کے دروازے آٹو میٹک ہیں ‘ اس کے علاوہ پلیٹ فارم پر بھی دروازے نصب کئے جا رہے ہیں جن کی مدد سے مسافروں کی دوہری سیفٹی کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ بزرگ اور معذور افراد کے پلیٹ فارم تک پہنچنے کے لئے سٹیشنوں پر برقی زینے لگانے کا کاکام تیزی سے جاری ہے۔ اورنج لائن کے لئے درکار تمام 27ٹرین سیٹ در آمد کر لئے گئے ہیں ۔14ٹرین سیٹ ڈیرہ گجراں میں واقع ڈپو جبکہ 13علی ٹاؤن میں واقع سٹیبلنگ یارڈ میں پارک کئے گئے ہیں ۔

مزید :

صفحہ اول -