”ماہ صیام اور متوازن غذا نا گزیر“

”ماہ صیام اور متوازن غذا نا گزیر“

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ایک بار موسیٰ ؑ نے اللہ سے پوچھا کہ یا اللہ جتنا میں آپ کے قریب ہوں،آپ سے بات کر سکتا ہوں،اتنا کوئی اور قریب ہے؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسیٰ ایک امت آئے گی۔وہ امت محمدﷺ کی ہوگی اور اس امت کو ایک مہینہ ایسا ملے گا جس میں وہ سوکھے ہونٹوں،پیاسی زبان،سوکھی ہوئی آنکھیں،بھوکے پیٹ جب افطار کرنے بیٹھے گی تب میں ان کے بہت قریب رہوں گا۔موسیٰ تمھارے اور میرے بیچ ستر پردوں کا فاصلہ ہے لیکن افطارکے وقت اس امت اور میرے بیچ میں ایک پردے کا فاصلہ بھی نہیں ہوگا اور جو دعا وہ مانگیں گے اسے قبول کرنا میری ذمہ داری ہے۔اگر میرے بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو سب تمنا کرتے کہ کاش پورا سال رمضان ہی ہو۔رمضان المبارک کا مہینہ تمام اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔مسلمانوں کے لیے رمضان کی اہمیت مختلف پہلوؤں کی بدولت ہے۔یہ وہ با برکت مہینہ ہے جب نبیؐ کو پہلی وحی نازل ہوئی تھی۔ماہ رمضان کا مقصد در حقیقت اندرونی بدکاریوں،برائیوں کو ختم کرنا،نفس پر قابو پانا،اللہ کی عبادت میں وقت گزارنااور اس سے رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنا ہے۔رمضان شریف میں روزے رکھنے والے مسلمان دن بھر کھا پی نہیں سکتے اور یہی انسان کو صبر سکھاتا ہے۔سحر اور افطار روزے کے دو اہم جز ہیں۔اور یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان دونوں اوقات میں ایسی خوراک کا استعمال کیا جائے جس سے توانائی کی سطح کو برقرار رکھا جائے۔رمضان میں کھانے کی روٹین بنیادی طور پر تبدیل ہو جاتی ہے لہذٰا ایسی خوراک کا استعمال کیا جانا چاہیے جس کا glycemic indexکم ہو مثلاً پھل،سبزیاں،انڈے دلیا وغیرہ سحر اور افطاردونوں میں متوان غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔سحر میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو وقت افطار تک جسم کو توانائی فراہم کرنے میں معاون ہو اور ہائیڈ ریٹڈ بھی رکھے۔(hydrated)
سحری کے لیے مفید غذائیں


ایسی غذا استعمال کریں جس سے زیادہ سے زیادہ پروٹین حاصل ہو مثلاً انڈوں میں قدرتی طور پر پرٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو دیر تک جسم کو انرجی دے سکتا ہے۔
ایسی غذا استعمال کریں جس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہو مثلاً دلیا جو کے معدے میں جا کے جیل(gel) نما شکل اختیار کرتا ہے اور آہستہ ہضم ہوتا ہے۔کویسٹرول کو کم کرتا ہے اور روزے میں توانائی کی سطح برقرار رکھتا ہے۔
وٹامن اور کیلشیئم والی غذا مثلاً دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء دہی،لسی،ملک شیک وغیرہ کا استعمال روزے میں مکمل توانائی فراہم کرنے کا ذریعہ ہے اور پیاس بھی کم لگتی ہے
ایسی غذائیں جس سے سحری میں اجتناب کیا جائے


ریفائنڈ اور پراسیسڈ کاربوہائیڈریٹس مثلاً چینی،معدے کاآٹا،بیکری کی اشیاء وغیرہ سے اجتناب کریں۔یہ غذائیں غیر صحت بخش ہیں اور پیاس کی شدت بڑھاتی ہیں۔
نمکین چیزوں مثلاًاچار اور چٹنیاں وغیرہ استعمال کرنے سے گریز کریں،نمک کا استعمال کم کریں۔نمک کے زیادہ استعمال سے پیاس زیادہ لگتی ہے۔
کیفینیٹڈ(caffinated) مشروبات کا مثلاً چائے،کافی کا استعمال ہر گز نہ کریں
وقت افطار بھی کھانے کی عادات کو ہر گز نطر انداز نہیں کرنا چاہیے متوازن غذا استعمال کریں جو افطار کے وقت جسم کو غذائی ضروریات فراہم کرے۔ان غذائی اجزاء میں سوڈیم اور پوٹاشیم نہایت ضروری ہے جو کہ اکثر گرمیوں کے روزوں میں پسینے کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔


افطار کے لیے مفید غذائیں
پوٹاشیم سے بھر پور اشیاء میں کھجور بہترین آپشن ہے کھجور کے ساتھ روزہ افطار کرنے سے جسم کو فوری طور پر توانائی ملتی ہے اور یکدم جسم ہائیڈریٹ ہوتا ہے۔
سادہ پانی اور تازہ پھلوں کے جوس کازیادہ سے زیادہ استعمال مفید ہے۔مشروبات وقفے وقفے سے پی لیں تا کہ بیٹ بھاری نا ہو اور پانی کی کمی سے بھی بچا جا سکے
نٹس (nuts )خصوصاً بادام کا استعمال نہایت مفید ہے۔بادام میں جسم کے لیے ضروری فیٹ(fat) پائے جاتے ہیں۔بادام کو دودھ کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور کھجور کے اندر بھر کر بھی۔
پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں خصوصاً وہ پھل اور سبزیاں جن میں فائبر کی مقدار زیادہ ہو۔


ایسی غذائیں جن سے افطار کے وقت اجتناب کیا جائے۔ا
ریفائنڈ اور پراسیسڈ مشروبات مثلاً کوک،سوڈا،بازاری جوس وغیرہ سے اجتناب کریں۔
ایسی غذاؤں سے اجتناب کریں جن میں مصنوعی،چینی کی مقدار پائی جاتی ہے مثلاً کیک،پیسٹری،ڈونٹ وغیرہ۔
فرائڈ فوڈ مثلاً سموسے،پکوڑے کو ترک کر یں۔ان سے نہ صرف جسم میں بھاری پن کی کیفیت پیدا ہوتی ہے بلکہ معدے کی شکایت اور سستی بھی جنم لیتی ہے۔
ماہ صیام میں روزے رکھنے سے صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے مگر غیر متوازن غذا کے استعمال سے صحت کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے لہذٰا درست اور متواز ن غذا کا انتخاب کریں اور ماہ صیام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صحت کو مزید بہتر بنائیں۔

مزید :

رائے -کالم -