شرح سود میں ایک فیصد کمی توقعات کے برخلاف ہے،ایس ایم منیر

شرح سود میں ایک فیصد کمی توقعات کے برخلاف ہے،ایس ایم منیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اکنامک رپورٹر)یونائیٹڈ بزنس گروپ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کو توقعات سے کم قرار دیدیا۔یونائیٹڈ بزنس گروپ(یو بی جی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،چیئرمین افتخار علی ملک،سیکریٹری جنرل زبیرطفیل،ترجمان گلزارفیروزنے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقع تھی کی شرح سود کوکم سے کم 6تا7فیصد ہونا چاہیے تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک فیصد کی کمی کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ کورونا کے باعث دنیا بھر کی معاشی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں، پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو زبردست دھچکہ پہنچا ہے جبکہعالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے تمام ہی ممالک میں افراط زر میں کمی ہو رہی ہے،بیشتر ممالک میں شرح سود صفر کردیا ہے لیکن پاکستان میں شرح سود کو9فیصد پر رکھا گیا جوبہت زیادہ ہے،پاکستان میں شرح سود میں مزید کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معیشت بحران سے دوچار نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤ ن میں نرمی اور مارکیٹوں کو کھولنے کے دوران حکومت کو ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہیے،یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مارکیٹوں میں رش پر قابو پانے اور لوگوں کے درمیاں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کیلئے سخت اقدامات کرے۔افتخار علی ملک نے کہا کہ کاروباری طبقہ شدید مشکلات کا شکار ہے جس کی آسانی کیلئے جہاں تک ممکن ہو سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور ضرورت اس بات کی تھی کہ شرح سود کو6فیصد تک لایا جاتا مگر صرف ایک فیصد کی کمی کی گئی جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں اور حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ شرح سود میں مزید 2فیصد کی کمی کی جائے۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زبیر طفیل نے شرح سود میں کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ تاجر و صنعتکار امید کر رہے تھے کہ اسٹیٹ بینک موجودہ صورتحال میں افراط زر کی کمی کو دیکھتے ہوئے پالیسی ریٹ 200بیسسز پوائنٹس سے 2فیصد تک کم کریگا،لیکن 1فیصد کمی سے تاجرو صنعتکار کسی حد تک مایوس ہوئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معیشت سنگین بحران کا شکار ہے ایسی صورت میں فوری طور پر مزید1فیصد کمی کی جائے تاکہ صنعتیں چل سکیں، لوگوں کا روزگار بحال ہوسکے۔ زبیر طفیل نے گورنر اسٹیٹ بینک سے اپیل کی کہ کورونا کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال میں اسٹیٹ بینک نے بہت اچھے اقدامات کئے ہیں جس سے متوسط طبقہ کے مسائل کافی حد تک کم ہوئے ہیں، وزیر اعظم کے ریلیف پیکج نے مشکل کی اس گھڑی میں غریب افراد کا چولہا ٹھنڈا نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک فوری طور پر نہیں تورفتہ رفتہ شرح سود میں مزید کمی کرے، تاکہ مہنگائی میں مزید کمی لائی جا سکے اور اشیاء خوردو نوش غریب افراد کی دسترس میں آئیں۔گلزارفیروز نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مارک اپ ریٹ حقائق کی بناء پر کم نہیں کیا،موجودہ حالات میں شرح سود کو 4فیصد تک کم کرنے کی ضرورت تھی کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں شرح سود صفر فیصد اور ایک فیصدتک ہیں لیکن ہمارے ملک میں حقائق کے برخلاف فیصلے ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی اور معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے، اس وقت چھوٹی اور درمیانی صنعت کے علاوہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ یونٹس بھی شدید مالی بحران کا شکار ہیں، ایل ایس ایم 23 فیصد کم ہو گیا ہے اور کاروباری سرگرمیاں منجمد ہو کر رہ گئی ہیں۔