جنوبی وزیرستان سے بے گھر ہونے والا 9 سالہ بچہ ورلڈ ریکارڈ ہولڈرکیسے بنا اور اب وہ کہاں ہے؟

جنوبی وزیرستان سے بے گھر ہونے والا 9 سالہ بچہ ورلڈ ریکارڈ ہولڈرکیسے بنا اور ...
جنوبی وزیرستان سے بے گھر ہونے والا 9 سالہ بچہ ورلڈ ریکارڈ ہولڈرکیسے بنا اور اب وہ کہاں ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جنوبی وزیرستان سے بے گھر ہونے والا 9 سالہ بچہ ورلڈ ریکارڈ ہولڈربن گیا ۔چوتھی جماعت کے طالب علم رضوان محسود کا نام مارشل آرٹ کے شعبے میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں شامل کرلیا گیا ہے۔

انہیں یہ اعزاز گزشتہ برس ملا تھا۔

بی بی سی کے مطابق رضوان محسود نے مارشل آرٹ کی ایک کیٹگری ’’ہیلی کاپٹر سپن‘‘ میں پربھارکر ایڈی نامی بھارتی کھلاڑی کا ریکارڈ توڑ کر یہ اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ رضوان محسود نے 30 سکینڈ میں 46 مرتبہ ہیلی کاپٹر کی طرح گھوم کر یہ ریکارڈ بنایا۔ ’’ہیلی کاپٹر سپن‘‘ میں کھلاڑی زمین پر بیٹھہ کر ایک پاؤں سے گھومتا ہے اور جو کھلاڑی جتنی پھرتی سے یہ مظاہرہ کرتا ہے، وہ جیتتا ہے۔

رضوان محسود کی پیدائش جنوبی وزیرستان میں ہوئی۔ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہوا تو رضوان محسود کے والدین گھربار چھوڑ کر ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہوگئے اور وہاں کرائے کے گھر میں رہ رہے ہیں ۔ رضوان محسود کو بچپن سے جمناسٹکس اور فائٹنگ کا شوق تھا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں انھیں گھر کے قریب مارشل آرٹس کا ایک کلب ملا جہاں داخلہ لے کر تربیت شروع کی۔ رضوان محسود کا کہنا ہے’’میری خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر بنوں اور اس کے ساتھہ ساتھہ مارشل آرٹ کا ایک اچھا کھلاڑی بھی بننا چاہتا ہوں تاکہ پاکستان اور اپنے علاقے وزیرستان کا نام روشن کرسکوں۔‘‘

رضوان محسود پہلے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک نجی تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم تھا لیکن عالمی ریکارڈ بنانے کے بعد کورکمانڈر پشاور کی طرف سے اسے آرمی پبلک سکول میں داخل کرادیا گیا ہے، جہاں اس کی تعلیم مفت ہے۔

رضوان محسود کے استاد اور کوچ عرفان محسود بھی مارشل آرٹ میں کئی عالمی ریکارڈز قائم کر چکے ہیں۔ انھوں نے دو سال کے عرصے میں 22 مختلف عالمی ریکارڈز بنائے ہیں جنھیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز پہلے ہی منظور کرچکی ہے۔ ان میں بیشتر ریکارڈز ’’پُش اَپس‘‘ میں بنائے ہیں۔ عرفان محسود خود بھی کئی سال پہلے جنوبی وزیرستان سے نقل مکانی کرکے ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہوئے تھے اور یہاں آکر مارشل آرٹس کا کلب بنایا ۔

عرفان محسود کا کہنا ہے کہ ان کے کلب میں 50 کے قریب باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں۔ تقریباً تمام جنگ زدہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ باصلاحیت نوجوان فضول سرگرمیوں کے بجائے کھیل کود میں دلچپسی لیں۔ مسلسل محنت کے بعد میری کوششیں اب رنگ لا رہی ہیں اور بعض حکومتی اداروں نے مجھے مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میری خواہش ہے کہ جنوبی وزیرستان میں بھی مارشل آرٹ کے تربیتی مراکز قائم ہوں.