لین دین کے معمولی تنازعہ پر مسجد کے اندردرس قرآن میں شریک نمازی کا قتل
(محمد ارشد شیخ بیوروچیف)
مساجد اللہ کا گھر اور دنیا کی وہ پاک و معتبر جگہیں جنہیں کل بروز قیامت دنیا سے اٹھا لیا اور جنت الفردوس کا حصہ بنایا جائے گا مساجد کی عزت و تکریم کی اسلامی تعلیمات میں بارہا تاکید کرنے سمیت مساجد کی بے حرمتی کرنے والوں کیلئے عذاب کی وعیدیں بھی سنائی گئی ہیں احترام مساجد کی اسلام میں اس حد تک ہدایت کی گئی ہے کہ مساجد میں تیز چلنے اور بلند آواز میں گفتگو تک سے منع فرمایا گیا ہے جبکہ مساجد ایسے مقامات ہیں جن میں پناہ لینے والوں کو معاف کرنے کی روایتیں تک موجود ہیں مگر بدقسمتی ہے کہ آج مسلمان مساجد خود مساجد کا تقدس پامال کرنے سے گریز برت نہیں رہے شیخوپورہ کے تھانہ سٹی اے ڈویڑن کے علاقہ پرانا لاری اڈہ روڈ پر واقع جامعہ مسجد محمدیہ میں گزشتہ دنوں پیش آنے والا واقعہ اسکی واضح مثال ہے اس واقعہ کی سامنے آنیوالی تفصیلات بھی آج ہمارے ہاں پائی جانیوالی معاشرتی ابتری کی عکاسی ہے، واقفان حال کے مطابق خالد روڈ کا رہائشی تاجر محمد نعیم لنڈا مارکیٹ شیخوپورہ میں کپڑے کی دکان چلاتا تھا جس کی عمرفاروق نامی شخص سے کاروباری شراکت داری تھی جو زیادہ دیر نہ چل سکی اور دونوں نے باہم فیصلہ کرکے اپنے کاروبار الگ کرلئے اور حساب کرنے پر تاجر محمد نعیم کے جو پیسے عمر فاروق کی طرف نکلے ان کی ادائیگی کا دن طے کرلیا گیا لہذاٰ کاروبار الگ ہونے پر دونوں اپنی اپنی دکانوں میں کام کرتے رہے اور جب مقررہ تاریخ پر محمد نعیم اپنی طے شدہ واجب الادا رقم عمر فاروق سے وصول کرنے اسکی دکان پر پہنچا تو عمر فاروق اس کے رقم کے تقاضا پر سیخ پا ہوگیا اور گالی گلوچ شروع کردی جس پر قریبی دکاندار جمع ہوگئے جنہوں نے بیچ بچاؤ کرواکر اس جھگڑے کو مزید بڑھنے سے روک دیا اور عمر فاروق نے ان دکانداروں کی موجودگی میں ادائیگی کی نئی تاریخ دیدی جس پر محمد نعیم واپس لوٹ آیا اس معمولی تلخ کلامی کے چند روز بعد محمد نعیم روزہ کی حالت میں اپنے بھائی سعید احمد سکنہ محلہ رسولنگر شیخوپورہ، بیٹے حما د نعیم ولد نعیم احمد اور قریبی دوست ممتاز ولد محمد صدیق کے ہمراہ نزد لنڈا مارکیٹ پرانا اڈہ لاریاں روڈ پر واقع جامعہ مسجد محمدیہ میں نماز عصر ادا کرنے گیا جہاں ادائیگی نماز کے بعد درس قرآن کی نشست تھی جس میں انہیں شرکت کرنا تھی لہذاٰ یہ تمام احباب نماز سے فارغ ہو کر دیگر افراد کی طرح درس قرآن کی نشست میں شریک ہوگئے اور ابھی مقامی عالم دین نے خطاب شروع کیا ہی تھا کہ تاجر عمر فاروق بھی مسجد میں داخل ہوگیا جس نے اپنے کپڑوں میں چھپایا گیا پسٹل 30بور نکالا اور تاجر محمد نعیم جو اپنے بھائی بیٹے اور ایک قریبی دوست کے ہمراہ مسجد میں موجود تھا کو لکارا اور دکان پر آکر پیسوں کا مطالبہ کرنے کا مزا چھکانے کی دھمکی دیکر محمد نعیم پر اچانک فائرنگ شروع کردی جس کی زد میں آکر محمد نعیم شدید زخمی ہوگیا جس کے جسم کے مختلف حصوں پر پسٹل کی تین گولیاں لگیں فائرنگ سے دیگر احبا ب تو محفوط رہے مگر فائرنگ کے باعث مسجد میں بھگدڑ مچ گئی اورلوگ مسجد کے بیرونی احاطہ کی طرف بھاگ نکلے جس کا فائدہ اٹھا کر ملزم عمر فاروق نے نہایت سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد کی صفوں پر زخمی پڑے محمد نعیم پر دوبارہ فائرنگ کی اوراسکی چھاتی اور پیٹ پر مزید تین فائر داغ دیئے جس سے محمد نعیم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا اور اسکے جسم سے نکلنے والا خون خانہ خدا (مسجد) کے فرش پر پھیل گیا تاہم پسٹل میں گولیاں ختم ہو جانے پر ملزم عمر فاروق نے بھاگنے کی کوشش کی اسے آگے بڑھ کر مقتول محمد نعیم کے بھائی سعید احمد نے دیگر نمازیوں کی مدد سے دبوچ لیا اور اس سے پسٹل چھین کر مسجد میں بٹھالیا مقتول تاجر محمد نعیم کا بیٹا جس نے یہ قیامت خیز منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا اور وہ شفیق و روزہ دار باپ جس کے ہمراہ وہ نماز عصر کی ادائیگی اور درس قرآن کی روحانی و اصلاحی نشست میں شرکت کیلئے آیا تھا وہ اسکا گولیوں سے چھلنی جسم بیٹے کے سامنے بے جان پڑا تھا جو مقتول باپ کی لاش سے لپٹ کر روتا اور باپ کو آوازیں دیکر اٹھانے کی کوشش کرتا رہا مگر اس کی کوئی فریاد اور آہ و بقاء بے اثر رہی کیونکہ محمد نعیم کی روح پروز کرچکی تھی اور اب اسکا باپ ہمیشہ کیلئے اس سے جدا ہوچکا تھا دوسری طر ف نمازیوں نے قتل کی اس المناک واردات کی اطلاع مقامی پولیس کو بھی کردی جو تھوڑی تاخیر سے سہی مگر موقع پر پہنچ گئی جن کی آمد پر نمازیوں نے ملزم عمر فاروق سمیت اس سے چھینا گیا وہ پسٹل بھی پولیس کے حوالے کردیا جس سے فائرنگ کرکے اس نے محمد نعیم کو موت کے گھاٹ اتارا تھا اس دوران بعض افراد نے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے ملزم عمر فاروق کو چند تھپڑ بھی رسید کئے مگر ملزم کی ڈھٹائی قائم تھی اور وہ بار بار وہاں موجود افراد کو بھی دھمکیاں دیتا رہا اور اسے اپنے سرکردہ اس سنگین جرم پر قطعی کوئی ندامت نہ تھی جبکہ پولیس نے ملزم عمر فاروق کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا جہاں اسکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے سمیت آلہ قتل برآمد کرنے کے ذکر پر مشتمل ایف آئی آر درج کردی اور اس سفاک ملزم کو تھانہ کی حوالات میں بند کردیا، بعدازاں مقتول تاجر محمد نعیم کی لاش بھی پولیس نے ضروری کاروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی جسے سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں نماز جنازہ کے بعد مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، اس و۱قعہ نے نہ صرف ایک ہنستے بستے گھر انے کو کبھی بھلائے نہ جاسکنے والے دکھ اور رنج سے دوچار کیا بلکہ شہریوں کو بھی جھنجوڑ کر رکھ دیاجبکہ واقعہ ایک طرف قتل جیسے ناقابل تلافی جرم کی داستا ن ہے تو دوسری طرف بدترین انسانی رویہ اور گھٹیا سوچ و اشتعال کی بھی بدترین مثال ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
خانہ خداء میں اس قبیح فعل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اہل علاقہ سراپا احتجاج
فائرنگ کے باعث مسجد میں بھگدڑ مچ گئی اورلوگ مسجد کے بیرونی احاطہ کی طرف بھاگ نکلے