سردار رنجیت سنگھ کی سکھوں کے قتل کے واقعے کی مذمت
پشاور(سٹی رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما واقلیتی رکن صوبائی اسمبلی سردار رنجیت سنگھ نے سربند واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقتولین کے ورثاء کے لئے صوبائی حکومت امدادی پیکیج کا اعلان کرے، نیزوزیر اعلیٰ خیبر پختونخو ا اور انسپکٹر جنرل پولیس کے پی ا شرافیہ کے مخصوص طبقے کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کے بجائے عام پاکستانیوں کی سلامتی یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔ پشاور پریس کلب میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام علامہ شعیب،مظفر علی اخونزادہ،معراج الدین سرکانی،مقصود احمد سلفی اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ہندو مذہبی رہنماء ہارون سرب دیال اور مسیحی، سکھ اورہندو برادری کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل دو سکھوں کے ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ افسوس ناک ہے جسکی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کو نظر لگ گئی ہے، ملک میں ایک بار پھر دہشت گردی کے واقعات شروع ہو گئے۔ سردار رنجیت سنگھ نے کہا کہ ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے میڈیا نے ہمارے ایشوز کو اٹھایا ہے،جس کے ہم شکر گزار ہیں،ممبر صوبائی اسمبلی سردار رنجیت سنگھ نے کہا کہ حکومت وقت کی بھی کچھ زمہ داری ہے،مختلف شعبہ ہائے زندگی میں سکھ کمیونٹی گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہے،عوامی نمائندوں سے گلہ بہت ہے جنہوں نے تحفظ فراہم نہیں کیا انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ملکی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ مذہبی اقلیتیں،ملک میں اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہیں، لیکن تحفظ کا احساس عام پاکستانی مسلمان بھائیوں کی وجہ سے ہے جو ہمارے ہمسائے، دوست کی حیثیت سے ہمارے تحفظ کی ضامن ہیں، ملکی ادارے مخصوص مقامات اور اشرافیہ کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے عام پاکستانیوں کی سلامتی یقینی بنائیں۔ اقلیتی برادریوں کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ سکھ تاجروں کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری طور گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے جبکہ مقتولین کے ورثا کے لئے امدادی پیکیج کا اعلان کرنے کیساتھ وزیر اعلیٰ اور خیبر پختونخو اپولیس اقلیتی برادریوں اور ان کے مذہبی مقامات کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں۔