صدر دھماکے میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی لڑکی کےمعاملے کا ڈراپ سین، حیران کن کہانی سامنے آگئی
کراچی (ویب ڈیسک)صدر میں ہونے والے دھماکے میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی 15 سالہ لڑکی کے حوالے سے اہم انکشاف ہوا ہے، اور پولیس حکام کے مطابق لڑکی دھماکے کی جگہ سے لاپتہ نہیں ہوئی بلکہ وہ 12 مئی کی صبح ہی گھر سےغائب ہوگئی تھی، اور اس کے اہل خانہ نے اس کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے غلط بیانی کی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ لاپتہ لڑکی کے بھائی یاسر سلیم خان نے پریڈی تھانے میں مقدمہ درج کرایا اور بیان دیا کہ اس کی 15 سالہ بہن والدہ کے ہمراہ بوہری بازار سے شاپنگ کرکے واپس گھر جارہی تھی کہ 12 مئی 2022 کی شب زور دار دھماکا ہوگیا، اور میری والدہ بے ہوش کر نیچے گرگئی جب کہ میری بہن پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق لاپتہ لڑکی کی بازیابی کے لئے تحقیقات شروع کیں تو لڑکی کی والدہ اور بھابھی کے بیانات پرتضاد تھا جس پر پولیس کو شک ہوا، پولیس نے لڑکی کے بھائی یاسر کو اپنی بیوی سے اس حوالے سے پوچھنے کا کہا تو بھانڈا پھوٹ گیا، اصل معاملہ تھا کہ لڑکی دھماکے کے روز صبح سے ہی گھر سے غائب تھی، لڑکی کی والدہ اور بھابی لڑکی کی تلاش کے سلسلے میں صدر میں موجود تھیں، اور بدقسمتی سے دھماکا بھی ہوگیا، لڑکی کی والدہ اور بھابی نے گھر کے مردوں کے ڈر سے جھوٹ بولا اور لڑکی کے لاپتہ ہونے کا ملبہ دھماکے پر ڈال دیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حقیقت سامنے آنے کے بعد لڑکی کے پراسرار طور لا پتہ ہونے کے واقعہ کا مقدمہ پریڈی تھانے سے تھانہ فریئر منتقل کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ 12 مئی کو کراچی کے علاقے صدر کے مصروف ترین مقام کے قریب زور دار دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور پانچ گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ متعدد کو نقصان پہنچا، واقعے کے بعد نیا کیس بھی سامنے آگیا جب یاسر سلیم خان نامی شخص نے پریڈی تھانے میں اپنی بہن کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ درج کرایا اور ’ہم لوگ کراچی کے علاقے پنجاب کالونی کے رہائشی ہے میری 15 سالہ بہن والدہ کے ہمراہ بوہری بازار سے شاپنگ کرکے واپس گھر جارہی تھی ، صدر کے علاقے داود پوتا روڈ پہنچی تو 12 مئی 2022 کی شب زور دار دھماکا ہوگیا‘۔