طالبہ کو ’ڈیجیٹل ریپ‘ کا نشانہ بنانے کے الزام میں بزرگ شہری گرفتار کرلیاگیا
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں ایک 81سالہ آرٹسٹ اور ٹیچر کو 17سالہ طالبہ کو ’ڈیجیٹل ریپ‘ کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق یہ واقعہ ریاست اترپردیش کے شہر نوئیڈا میں پیش آیا جہاں متاثرہ لڑکی اپنے گارڈین کے ساتھ رہتی تھی اور ملزم لڑکی کے گارڈین کا 20سال سے دوست تھا اور گھر آتا جاتا رہتا تھا۔ اس نے لڑکی کو اس وقت بربریت کا نشانہ بنانا شروع کیا جب اس کی عمر محض 10سال تھی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم اگلے 7سال تک لڑکی کو ’ڈیجیٹل ریپ‘ کا نشانہ بناتا رہا۔ پولیس کے مطابق لڑکی ان سالوں میں خوف کے سبب ملزم کے متعلق زبان نہ کھول سکی۔ حالیہ مہینوں میں اس نے موبائل فون سے ملزم کی حرکات کی ویڈیوز بنانی شروع کر دیں اور وہ اپنے گارڈین کو دکھائیں، جس نے ملزم کے خلاف پولیس کو رپورٹ درج کرا دی۔
ملزم کے خلاف سیکٹر 39پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’ڈیجیٹل ریپ‘کی اصطلاح کسی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کی ایسی واردات کے لیے استعمال کی جاتی ہے جس میں ملزم عضو مخصوہ کی بجائے متاثرہ خاتون کے جسم میں انگلی یا انگوٹھا وغیرہ داخل کرتا ہے۔
بھارت میںیہ اصطلاح 2012ءمیں دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آنے والے ’نربھایا گینگ ریپ‘ کے بعد وضع کی گئی تھی۔ اس واردات میں جیوتی نامی طالبہ کو ایک چلتی ہوئی بس میں متعدد مجرموں نے اجتماعی زیادتی کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد بس سے نیچے پھینک کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اس ہولناک واردات کے بعد بھارت میں جنسی زیادتی کے متعلق قوانین میں اصلاحات کی گئیں اور ان میں ’ڈیجیٹل ریپ‘ کی نئی اصطلاح بھی شامل کی گئی تھی۔