ساری رکاوٹوں کو کریں گے عبور ہم۔۔۔ ہاتھوں میں لے کے ہاتھ بڑھیں گے یہ طے ہوا
اک ساتھ ہر قدم پہ چلیں گے یہ طے ہوا
اک ساتھ ہم جئیں گے مریں گے یہ طے ہوا
اک دوسرے سے مل کے ہنسیں گے، ہنسائیں گے
آہیں بھی ایک ساتھ بھریں گے یہ طے ہوا
ساری رکاوٹوں کو کریں گے عبور ہم
ہاتھوں میں لے کے ہاتھ بڑھیں گے یہ طے ہوا
حاوی کریں گے خود پہ نہ دنیا کے خوف کو
اللہ سے ہی صرف ڈریں گے یہ طے ہوا
اپنی بھی داستاں ہو نگارِ حیات میں
تفسیرِ عشق ہم بھی لکھیں گے یہ طے ہوا
فاروق عاشقی کا سفر ہے کٹھن مگر
سر ہم مسافتوں کو کریں گے یہ طے ہوا
کلام :ڈاکٹر زبیر فاروق