کئی حکومتیں آئیں‘ کئی گئیں لیکن کسی نے دیارغیرمیں مقیم پاکستانیوں کیلئے نہیں سوچا

کئی حکومتیں آئیں‘ کئی گئیں لیکن کسی نے دیارغیرمیں مقیم پاکستانیوں کیلئے ...
 کئی حکومتیں آئیں‘ کئی گئیں لیکن کسی نے دیارغیرمیں مقیم پاکستانیوں کیلئے نہیں سوچا
کیپشن: nadeem

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کتنی حکومتیں آئیں اور کتنی حکومتیں گئیں لیکن کسی نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کے بارے میں نہیں سوچا اور شاید نہ ہی کوئے سوچے گا ہمارے حکمرانوں کو دوسرے ملکوں کو دیکھ کر ہی سیکھ لینا چاہئے کہ وہ لوگ اپنی عوام کے بارے میں طرح فکر مند ہیں اور ان کا کیسے خیال رکھتے ہیں ۔ہمارے لیڈروں کو تو ہمیں اپنی اپنی کرسی کی پڑی ہوئی ہے وہ دوسروں کے بارے میں کیا خاک سوچے گی نوجوان بے روزگاری سے تنگ ہیں غریب آدمی کو صبے سے لیکر شام تک اگلے دن کے لئے چولہا چلانے اور گھر کا راشن لانے میں ہر روز محنت کرنے میں ہی لگا رہتا ہے اور شاید ہمارے لیڈروں اور حکمرانوں کو تو شاید یہ بھی تہ نہیں ہو گا کہ وہ غریب آدمی جو صبح سے شام تک بڑی مشکل سے گھر میں دو وقت کی روٹی بڑی مشکل سے بنانا ہو گا وہ بجلی کے بل گیس اور دوسرے اخراجات کس طرح سے پورے کرتا ہو گا اور یہی حال دوسرے ملکوں میں بسنے والے پاکستانیوں کے ساتھ ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو یہ علم بھی شاید نہ ہو کہ روزانہ پاکستان میں کتنی میتیں آتی ہیں پاکستان کی اور کتنے پاسکتانی دوسرے ملکوں کی جیلوں میں قید ہیں اور کتنے بے روزگار پاکستان حالات سے مجبور ہو کر غیر قانونی طرقیوں سے دوسرے ملکوں میں داخل ہوتے وقت مر رہے ہیں۔ حکومت تو بس اپنی کرسیوں کو چاہنے میں لگی ہوئی ہے اور لندن میں اپنی جائیدادوں کی دیکھ بھال میں لگے ہوئے ہیں جب دیکھو ہمارے لیڈر انگلینڈ میں سرکاری دورے پر گئے ہوتے ہیں ہمارے حکمرانوں کو دوسرے ملکوں میں بسنے والے پاکستانیوں کے حالات اور مشکلوں سے بھی باخبر رہنا چاہئے اور ان ملکوں کے ساتھ سفارتی تعلقات میں اضافے کے ساتھ ساتھ وہاں پر بھی دورے کر کے وہاں پر بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل ہمارے ان ملکوں کے حکمرانوں سے بات چیت کر کے پرابلمز کو حل کروانا چاہئے۔دوسرے ملکوں میں بسنے والے پاکستانیوں کی کثیر تعداد آہستہ آہستہ پاکستان سے رخ موڑ رہی ہے اور یہ لوگ پاکستان جا کر اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔ اغواء ، فراڈ اور کئی ایسے مشکل حالات جوان لوگوں کو پاکستان جا کر دیکھنے کو ملتے ہیں ان کی وجہ سے تنگ آ کر پردیس پردیس میں ہی خوش ہیں کیونکہ ان کے اپنے دیس اور اپنے گھر میں لوگ انہیں سونے کی گٹھلی سمجھتے ہوئے کسی نے کسی جھوٹے کیس میں پھنسا کر مال کھاتے ہیں اور ہماری پولیس بھی انہیں باہر سے آئی ہوئی مالدار مچھلی کی طرح دیکھتے ہوئے مزے کرتے ہیں آخر ہم لوگوں کے ساتھ یہ کب تک چلے گا کیا کوئی اب حکمران ہو گا جو ہم لوگوں کے مسائل بھی فرض سمجھتے ہوئے حل کرے گا کیا کبھی ہم لوگوں کو بھی دوسرے ملکوں میں اور ان کی طرح عزت سے دیکھا جائے گا کیا کبھی ہمارے گرین پاسپورٹ کو دوسرے ملکوں کی امیگریشن والے شک کی نگاہ سے دیکھنا بند کریں گے۔ کیا کبھی ہمارے ملک میں بھی نوجوان کی اکثریت روزگار پاسکے گا۔ کیا کبھی ہم لوگ بھی پاکستان سے واپس آتے وقت بغیر پیسوں کے آ سکیں گے اور بھی بہت سارے سوال ہیں جو کہ ایک سوالیہ نشان کی طرح ہیں پتہ نہیں کب ہمارے لیڈروں کی حوس پوری ہو گی اور یہ لوگ کب اپنی تجوریاں بھرنا بند کریں گے اور عوام کے بارے میں سوچیں گے۔

مزید :

عالمی منظر -