آئی ڈی پیز کو شمالی وزیرستان اور باڑا کے کلیئر ہونیوالے علاقوں میں منتقل کیا جائے ،سراج الحق
صوابی(آئی این پی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ شمالی وزیر ستان اور باڑا کے کلیئر ہو نے والے علاقوں میں آئی ڈی پیز کو جلد از جلد منتقل کیا جائے ، سر دی میں آئی ڈی پیز مشکل وقت گزار رہے ہیں ،ان کے بچوں کا تعلیم تباہ ، کلچر ، تہذیب اور با وقار زندگی متاثر ہوا ہے،اسی طرح ان آئی ڈی پیز کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، اسی طرح پولیس کے حوالے سے بھی آئی ڈی پیز کی شکایت کا ازالہ کیا جائے۔وہ اتوار کوسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں حکمرانی کی بجائے قانون کی حکمرانی کی اشد ضرورت ہے۔ اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو چاہئے کہ وہ اپنے مفادات کے بجائے ملک کے استحکام اور عوام کے فلاح و بہبود کا سوچے پاکستان ہم سب کا ملک اور گھر ہے جب پاکستان میں ترقی اور امن میں رہے گا تب ملک کا ہر فرد ، شہری مسلم اور غیر مسلم بھی خوشحال رہینگے۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ایجنڈا ہو نا چاہئے بد قسمتی سے ملک کے سیاستدان حکمرانی کے شوق میں عوام کے مفادات کو پس پشت ڈال کر اپنے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ چترال سے کراچی تک عام آدمی بہتری کے لئے قانون کی حکمرانی چاہئے انہوںنے کہا کہ دنیا میں کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام کسی صورت بر داشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان بنائے 65سال گزر گئے اس دوران اس ملک کا یہ المیہ رہا کہ 1970کے الیکشن میں شیخ مجیب الرحمن کوحکمرانی کا حق نہ دینے پر پاکستان دو ٹکڑے ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں ہماری کوشش ہے کہ عوام کا بیلٹ اور بیلٹ بکس پر اعتماد بحال ہوں اور یہ تب ممکن ہو گا جب اس کے لئے عملی اقدامات کئے جاسکے۔ اور اس سلسلے میں کسی کو الزامات اور تحفظات کا موقع نہ مل سکے۔ انہوںنے کہا کہ سیاست اکو موڈیٹ کر نے کا نا م ہے حکمرانوں کی جانب سے سیاسی لوگوں کو بر داشت نہ کر نے کی وجہ سے ضیا الحق اور پر ویز مشرف کی قیادت میں مارشل لاءلگ گئے۔ انہوںنے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد کی مخلوط حکومت ہے اور گذشتہ روز پشاور میں سپیکر اسد قیصر کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا مقصد بھی یہی تھا کہ حکومت کی کار کر دگی کو مزید کس طرح بہتر کیا جاسکے۔ تاکہ آئندہ الیکشن میں عوام کا کارکر دگی کی بنیاد پر سامنا کریں۔