پیرس حملوں پر شام سے یورپ آنے والے مہاجر کا ایسا تبصرہ کہ پڑھ کر پتھر دل بھی پگھل جائے
برلن (نیوز ڈیسک) جمعہ کی رات فرانس میں ہونے والی خوفناک دہشتگردی پر ایک عالم دل گرفتہ ہے اور دنیا بھر کے ماہرین اور دانشور اس واقعے پر تبصرے کر رہے ہیں، مگرشام سے اپنی جان بچا کر جرمنی پہنچنے والے ایک مسلمان پناہ گزین نے اس واقعہ پر ایسا تبصرہ کر دیا کہ جسے سن کر ہر درد مند مسلمان کی آنکھیں بھر آئیں۔
مزید جانئے: پیرس حملوں کے بعد فرانسیسی طیارے داعش کے ٹھکانوں پر ٹوٹ پڑے ،کمانڈاینڈکنٹرول سنٹرتباہ
بائیس سال نوجوان خالد سے جب پیرس دہشت گردی کے متعلق سوال کیا گیا تو وہ بولا، ”غم کی اس گھڑی میں ہم ان کے ساتھ ہیں، مگر ان کے ساتھ جوہورہا ہے شام میں یہ روز ہوتا ہے، گزشتہ پانچ سال سے ہر روز 100 دفعہ۔ ہم ہی جانتے ہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے“۔
خالد شام میں میڈیکل کا طالبعلم تھا کہ خانہ جنگی نے اسے اپنا وطن چھوڑ کر یورپ کی طرف ہجرت پر مجبور کردیا۔ وہ 17 دن تک پیدل چل کر اور شدید ترین صعوبتیں برداشت کرکے پناہ کی درخواست کے ساتھ جرمنی پہنچا۔ اس جیسے لاکھوں دیگر مسلمان شام میں محصور ہیں جہاں ایک طرف دہشت گرد لوگوں کی گردنیں کاٹ رہے ہیں تو دوسری طرف امریکا اور روس آسمان سے آگ برسا رہے ہیں ۔ اب تک لاکھوں بے گناہ مسلمان اس آگ میں جل کر خاکستر ہو چکے، مگر کسی کی آنکھ اشکبار نظر نہیں آتی۔