گھرگھس کراہلخانہ پرتشددکرنے والے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج نہ ہوسکا

گھرگھس کراہلخانہ پرتشددکرنے والے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج نہ ہوسکا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور( کرائم رپورٹر ) پولیس نے شریف شہریوں کے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنانے ،لوٹ مار کرنے اور خواتین کے کپڑے پھاڑنے کے باوجود ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا ۔متاثرہ خاندان کے مطابق پولیس نے ملزمان سے ساز بازکر لی ہے اگرملزمان کیخلاف کارروائی نہ کی تو وہ آئی جی پولیس آفس کا گھیراؤ کریں گے۔ جبکہ پولیس کے مطابق قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دونوں پارٹیوں کو ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق لٹن روڈ کے رہائشی جہانگیر مسیح اوراس کی والدہ نے روزنامہ پاکستان کے دفتر آکر موقف اختیار کیا ہے کہ وہ مکان نمبر8،گلی نمبر32پونچھ روڈ اسلامیہ پارک کے رہائشی ہیں۔مورخہ 14اکتوبر بوقت تقریباً شام ساڑھے سات بجے وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ گھر پر موجود تھا کہ اس کے دروازے پر دستک ہوئی ۔دروازہ کھولنے پر معلوم ہوا کہ نذیر مسیح ،ساغر ،ثاقب اوردو نامعلوم افراد جنہوں نے آہنی راڈ اٹھا رکھے تھے زبردستی میرے گھر کے اندر داخل ہو گئے ۔مکان میں کھڑی 2موٹر سائیکلیں اوردیگر سامان توڑ پھوڑ کرکے تباہ کردیا۔ملزمان شراب کے نشے میں دھت تھے ۔میں نے جان بچانے کیلئے بھاگ کر بالائی منزل پر جانا چاہا تو ملزمان نے مجھ پر حملہ کردیا ۔ملزمان نے میرے بچوں کو یرغمال بنا لیا، میرے بوڑھے والدین پر بھی تشدد کرتے رہے ۔میری بیوی اورگھر آئی مہمان خاتون شبانہ بی بی نے مزاحمت کرکے مجھے چھڑانے کی کوشش کی۔ انہیں بھی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے نیم برہنہ کر دیا ۔ملزمان میری جیب سے ہزاروں روپے نقدی اورمیری بیوی کے طلائی زیورات لوٹ کر لے گئے۔چیخ وپکار کی آواز سن کر محلے دار اوردیگر کئی افراد وہاں آگئے۔جنہوں نے ہماری جان بچائی۔ایمرجنسی پولیس کو اطلاع دی گئی ۔پولیس کے آنے پر ملزمان وہاں سے فرار ہوگئے۔

وجہ عناد یہ ہے کہ ملزمان اکثر شراب نوشی کرتے ہیں ۔چند دن پہلے انہیں شراب نوشی کے دوران گل غپاڑا کرنے پر منع کیا گیا تو ان سے جھگڑا ہو گیا۔بات تھانے تک جا پہنچی۔جس کا ملزمان کو دلی دکھ تھا۔پولیس نے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تا حال مقدمہ درج نہیں کیا۔ متاثرہ خاندان نے الزام لگا یا ہے کہ پولیس ملزمان سے ساز باز کرلی ہے ارباب اختیار کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

مزید :

علاقائی -