ملکی معیشت کی عالمی توثیق

ملکی معیشت کی عالمی توثیق
ملکی معیشت کی عالمی توثیق

  

بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ اگر ہم پاکستان کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے عوام، خاص طور پر غریب طبقات کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہوگا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی اقتصادی پالیسی کا محور قائداعظم کا یہی فرمان ہے۔ معیشت کی بہتری کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جس کی بین الاقوامی سطح پر توثیق ہو رہی ہے۔آج سے تین برس قبل کے پاکستان کی صورت حال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ 2013ء میں پاکستان بدامنی اور دہشت گردی کی گھٹا ٹوپ میں چھپا ہوا تھا، دہشت گرد اسلام آباد سے صرف 100 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود تھے، روزانہ کی بنیادوں پر معصوم عوام کا خون بہا یاجا رہا تھا،شہروں کی گلیوں میں گونجنے والی گولیوں اور بم دھماکوں سے ملکی سرمایہ کار سہم چکے تھے، بلکہ اپنا سرمایہ لپیٹ کر دیگر ممالک کا رخ کر رہے تھے، بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں آنے سے گھبراتے تھے،ملکی معیشت بھنور میں پھنس چکی تھی، سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر چند ہفتوں کے باقی رہ گئے تھے،جس کی وجہ سے وطن عزیز کا دیوالیہ ہونا طے تھا، گردشی قرضے معیشت پربجلی بن کر گر رہے تھے،توانائی بحران نے صنعتی شعبے کو تہس نہس کر کے رکھ دیاتھا، زراعت سمیت تمام دیگر شعبے تنزلی کی جانب گامزن تھے، بے روزگاری میں اضافے سے معاشرے میں جرائم کی شرح بڑھ چکی تھی، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی، عوام خود کشیوں پر مجبور تھے،ریاست کی رٹ روز بروز کمزور ہوتی جا رہی تھی اورعالمی اداروں کی طرف سے پاکستان کو روئے زمین پر خطرناک ترین ملک قرار دیا جا رہا تھا۔

5جون 2013ء میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) نے زمام اقتدار سنبھالی تو توانائی بحران،دہشت گردی اور معاشی بدحالی جیسے کئی سنگین چیلنج درپیش تھے۔مگر وزیراعظم اور ان کی ٹیم سر جوڑ کر بیٹھ گئی ۔ان کی انتھک محنت اور سعی بسیار کے سبب مختصر، قلیل اور طویل مدتی حکمت عملی مرتب کی گئی۔توانائی کی قلت نہ صرف معاشی ترقی کے لئے رکاوٹ بن رہی تھی، بلکہ قومی خزانے پر بوجھ بھی تھا، اس لئے فوری طور پر گردشی قرضوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا گیا، ملک کے طول و عرض میں پاور پراجیکٹس لگانے کا کام شروع کر دیا گیا، یہی وجہ ہے کہ آج شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 3 گھنٹے،جبکہ دیہی علاقوں میں 4گھنٹے تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔2014ء میں دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کے باعث دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو افغان سرحد کے قریب پہاڑی علاقوں تک دھکیل دیا گیا ہے۔حکومتی اور عسکری قیادت کے مابین بہترین تعاون و ہم آہنگی سے آج ملک میں 85فیصد دہشت گردانہ کارروائیوں میں کمی آچکی ہے وزیراعظم محمد نواز شریف کے ویژن کی روشنی میں اقتصادی ٹیم کی کوششوں سے آج کا پاکستان ماضی سے مختلف ہے۔ اقتصادی اصلاحات نے معیشت کی ڈگمگاتی کشتی کوسنبھالا دیا، جس کے خاطر خواہ مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔پاکستان کی شرح ترقی کا گذشتہ 8برسوں سے موازنہ کیا جائے تو آج یہ شرح 4.8 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور آئندہ 10 برسوں میں شرح ترقی کی رفتار 5.07رہنے کی توقع کی جا رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر24ارب 50کروڑ ڈالر بڑھ چکے ہیں،آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام سے چھٹکارا پایا جا چکا ہے۔گذشتہ3 برسوں میں قرضوں اور جی ڈی پی کی شرح کو برقرار رکھا گیا ہے ،بیروزگاری کی شرح 6 فیصد سے کم ہو چکی ہے۔مالی خسارہ 9فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد رہ گیا ہے جو گذشتہ 13 سال کی کم ترین سطح پرہے۔ شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے اورسٹاک ایکسچینج تاریخ میں پہلی مرتبہ43 ہزار پوائنٹس عبور کر چکی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام سے پسے ہوئے غریب عوام کی حالت بہتر کرنے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

میاں نواز شریف کی عقلمندانہ اور معاشی اصلاحات پر مبنی پالیسیوں کا ادراک کرتے ہوئے سب سے پہلے ہمارے دیرینہ دوست ملک چین نے پاکستان میں51ارب 50کروڑ ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کیاتو اتنی بڑی سرمایہ کاری کو دیکھ کر دیگر غیر ملکی سرمایہ کار بھی یہاں کھنچے چلے آئے۔آج 2016ء ہے اب مملکت خداداد دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں، بلکہ ایشیائی ٹائیگر قرار دیا جا رہا ہے۔ دنیا کا ہراقتصادی و مالیاتی ادارہ پاکستان کو ایشیا کی ابھرتی ہوئی معیشت کی توثیق کر رہا ہے۔جب ہم غیر جانبدار بین الاقوامی اداروں کی حالیہ رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں تو صورت حال حوصلہ افزا نظر آتی ہے۔ عالمی بینک نے جہاں پاکستان کے بہتر کاروباری ماحول سے متعلق رینکنگ میں 4 درجے بہتری کی نوید سنائی، وہیں تیزی سے کاروباری ماحول میں بہتری لانے والے 10ممالک میں اسے شامل بھی کیا۔ عالمی جریدے ’’بلوم برگ‘‘ نے پاکستان کو ایشیائی ٹائیگر قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت نے ادائیگیوں کے خسارے کے مسئلے کو حل کیا اور زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جس سے مارکیٹ میں مزید بہتری آئے گی، جبکہ چین سے آنے والی سرمایہ کاری اسے تقویت فراہم کرے گی۔

درجہ بندی کرنے والے عالمی مالیاتی ادارے ’’موڈیز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ پاکستان کے معاشی استحکام میں بہتری آئی ہے۔حکومت کی دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بہترہورہی ہے، اس لئے پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر کرتے ہوئے ’’سی ‘‘ سے ’’بی‘‘ ریٹنگ دی گئی ہے۔’’وال سٹریٹ جرنل‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہے، جہاں معاشی اعشاریے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ پاکستان کے شاندار معاشی امکانات کے باعث عالمی سرمایہ کار منافع بخش سرمایہ کاری کے باعث اب پاکستان کا رخ کر رہے ہیں۔ گلوبل مارکیٹس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستانی معیشت ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو گئی ہے، چین اور مشرق وسطیٰ سے سرمائے کی آمد سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ 3سال قبل لڑکھڑاتی معیشت کو کامیابی کی شاہراہ پرلے جانے میں حکومتی پالیسیوں نے اہم کردار اداکیا۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستانی معیشت 2017ء میں 5 فیصد نمو کیلئے بالکل تیار ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ممتاز روزنامے ’’خلیج ٹائمز‘‘ نے پاکستان کی معاشی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مقصد آئندہ 10 سال کے لئے مسلسل تیزی سے آگے بڑھنا ہے ۔ پاکستان نے مائیکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں نمایاں پیشرفت کی ہے اور وہ جنوبی ایشیا کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے، ایسا اعتماد پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ سی پیک کی تکمیل کے بعد پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والی تجارتی معیشت میں تبدیل ہو جائے گا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ادارے سینٹر فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ نے دنیا کے اہم ممالک کی معاشی ترقی سے متعلق ریسرچ رپورٹ جاری کی، جس میں پاکستان کو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی ملائیشیا، انڈونیشیا، ترکی، متحدہ عرب امارات، سری لنکا اور نیپال سے بھی زیادہ ہو گی۔

عالمی معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی اٹلانٹک میڈیا کمپنی نے بھی پاکستان کو جنوبی ایشیا کی ابھرتی ہوئی بہترین معیشت قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان مارکیٹ لیڈر کے طور پر سامنے آرہا ہے، موجودہ اقتصادی صورت حال غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ترغیب کا باعث بن رہی ہے۔امریکی سٹاک انڈیکس فرم مورگن سٹینلے کیپٹل انٹرنیشنل (ایم ایس سی آئی) نے پاکستان کو دنیا کی 10 بڑی ایمرجنگ اکانومیز میں شامل کیا ہے اور معیشت کو جنوبی ایشیائی ممالک سے بہتر قرار دیا ہے۔ عالمی معتبرامریکی جریدے ’’بیرنز ‘‘نے بھی ملکی معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان طویل المدت معاشی ترقی کے اہداف تیزی سے حاصل کر رہا ہے اور اس کی سالانہ شرح نمو 4.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ جریدے نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی اور تسلیم کیا کہ پاکستان مستحکم معیشت کی جانب گامزن ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ پاکستان کی ابھرتی معیشت کودیکھ کر عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف ) کی سربراہ کرسٹین لیگارڈبھی حکومت پاکستان کی سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکیں۔ انہوں نے پاکستان کے حالیہ دورے کے بعد میاں محمد نواز شریف کے نام اپنے ایک مکتوب میں گذشتہ 3 برس کے دوران پاکستان کی شاندار اقتصادی کارکردگی کو سراہا اور پاکستان کی ابھرتی مارکیٹکے لئے اقدامات کے ضمن میں عالمی مالیاتی فنڈز کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے میکرو اکنامک استحکام، معیشت کے ابھرنے کی صلاحیت اور نتیجہ خیز نوعیت کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے اقتصادی بڑھوتری کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں۔

اگر غیرملکی سرمایہ کاری کی بات کی جائے تو ہالینڈ کی ڈیری کمپنی فریز لینڈ کمپینا کمپنی نے پاکستانی کمپنی اینگرو کی فوڈ کمپنی کے 51 فیصد شیئرز، جن کی مالیت رواں ماہ 54 کروڑ 50 لاکھ ڈالر (57 ارب 8 کروڑ 46لاکھ روپے ) بنتی ہے خریدنے کی خواہاں ہے۔ ترک کمپنی آرچیلک نے گھریلو استعمال کی اشیاء بنانے والی پاکستانی کمپنی ڈاؤلینس کے حصص کو 24کروڑ 32 لاکھ ڈالر(25ارب 46کروڑ36لاکھ) میں خریدنے کا عندیہ دیا ہے۔ پاکستان کے کارسازی کے شعبے میں فرانسیسی کمپنی ’’رینالٹ‘‘ دلچسپی لے رہی ہے جو پہلے مرحلے میں 100ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے پاکستان میں اپنی برینڈ کی کاریں تیار کرے گی۔ اس منصوبے سے 10ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے۔ سویڈشن کمپنی ٹنڈرا فونڈر نے پاکستانی سٹاک مارکیٹ میں 16 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے ہواؤں کا رخ تبدیل کر دیا ہے ۔علاوہ ازیں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت چینی کمپنیوں کے ایک کنسورشیم سمیت درجنوں بڑی کمپنیاں پاکستان کے مختلف شعبوں، الیکٹرونکس، آٹو موٹیو، تعلیمی پروگرام، انشورنس، زراعت، ٹیکسٹائل، کیمیکل، بیٹری ریسائیکل پلانٹ ، رئیل سٹیٹ، جوتا سازی، گلاس مینو فیکچرنگ،انفراسٹریکچر،ہوا بازی، سیاحت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ لگانے کے لئے سرگرمی سے عمل پیرا ہیں، جبکہ ایران، قطر، روس، ترکی ، تاجکستان اور ترکمانستان نے توانائی کے شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، بلکہ بے روزگاری کی شرح کم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور قومی معیشت کے استحکام کومزید تقویت حاصل ہو گی۔

مزید :

کالم -