اگر نیب کے دائر کیے گئے ریفرنسز کا فیصلہ ہو جائے تو قومی خزانے میں کتنی رقم جمع ہو جائے گی ؟معروف قانون دان نے ہوش اڑا دینے والا انکشاف کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نامور ماہر قانون بیرسٹر مسرور شاہ نے کہا ہے کہ نیب کو پارلیمنٹ کی نگرانی میں کام نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ یہ بلی کو دودھ کی نگرانی پر لگانے والی بات ہے، اگر نیب کے دائر کیے گئے ریفرنسز کا فیصلہ ہو جائے تو 900 ارب روپے قومی خزانے میں شامل ہو جائیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے معروف قانون دان بیرسٹر مسرور شاہ کا کہنا تھا کہ جب کوئی سیاسی جماعت اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اسے نیب میں کوئی خامی نظر نہیں آتی لیکن جب وہی حکومت اقتدار میں آ جاتی ہے تو اس ادارے میں خرابیاں نظر آنے لگتی ہیں،جب نیب سندھ میں بڑی بڑی کارروائیاں کر رہی تھی، کرپشن کے بڑے بڑے سکینڈلز سامنے آئے اور گرفتاریاں ہوئیں تو اس وقت سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے بڑا شور مچایا اور صوبائی خود مختاری کا کارڈ کھیلا گیا اور نیب کے دفاتر کو صرف وفاقی محکموں تک محدود کرنے کی بات کی گئی ،جب نیب نے لاہور میں کارروائیاں تیز کیں اور پنجاب میں کرپشن کے سکینڈلز سامنے آنا شروع ہوئے تو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے نیب کو دھمکیاں دینا شروع کر دی تھیں اور وزرا نیب کے خلاف احتجاج میں آ گئے تھے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی پراسیکیوشن ایجنسی وائٹ کالر کرائم کے خلاف تحقیقات کر رہی ہو اور اگر اپوزیشن لیڈر ،وزرا ،پبلک ہولڈرز اور بیوروکریسی کی چیخیں سنائی دیں تو اس کا مطلب ہے کہ نیب درست کام کر رہی ہے ،اگرسب لوگ نیب کی تعریفیں شروع کر دیں تو پھر معاملہ مشکوک ہو گا اور اس کا مطلب ہو گا کہ نیب کمزور پڑ گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب اگر کسی سیاسی لیڈر یا بیورو کریٹ کے گھروں سے پیسے پکڑ رہی ہے تو یہ ہمارا ہی پیسہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب میں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تاہم یہ کام حکومت کو اکیلے نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپوزیشن کو بھی اس میں شامل کرنا چاہیے تاہم نیب کو پارلیمنٹ کی نگرانی میں کام نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ یہ بلی کو دودھ کی نگرانی پر لگانے والی بات ہے۔نیب کے طریق کار کے بارے میں بیرسٹر مسرور شاہ نے بتایا کہاحتساب عدالت کے پاس وارنٹ جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے ،یہ اختیار صرف چیئرمین نیب کے پاس ہے،نیب کے پاس جب شکایت آتی ہے تو سب سے پہلے اس کی تصدیق کی جاتی ہے، اس کے بعد انکوائری اور پھر تحقیقات کی جاتی ہیں،ہر مرحلے پر ایک بورڈ بیٹھتا ہے، اس تمام طریق کار کے بعد ریفرنس دائر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ نیب سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کیا اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے خلاف جو بھی کارروائیاں ہوتی تھیں وہ نواز شریف کے کہنے پر ہوا کرتی تھی؟۔