حکومت مینوفیکچررز، برآمدکنندگان سے تعاون کرے، کارپٹ ایسوسی ایشن
لاہور(لیڈی رپورٹر) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ اربوں روپے کے ری فنڈ کی جلد ادائیگی کو ممکن بنایا جائے جس سے کیش فلو بڑھنے سے برآمدات میں اضافہ ہوگا،عالمی مارکیٹوں میں مقابلے کیلئے حکومتی معاونت ناگزیر ہے اس لئے ہمسایہ ملک کی طرح برآمد کنندگان کوسبسڈی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف اورایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اسلم طاہر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمیں شیخ عامر خالد، سینئر مرکزی رہنما عبداللطیف ملک،سینئر ممبرریاض احمد، سعید خان،محمد اکبر ملک،میجر (ر) اخترنذیر اور دیگر بھی موجود تھے۔ محمد اسلم طاہر نے کہا کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے کارپٹ کی مصنوعات اعلیٰ معیارکی حامل اور دنیا میں پہچان رکھتی ہیں تاہم موجودہ حالات میں مارکیٹنگ کے شعبے پر بھرپورتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی صنعت کا حکومت پر کسی طرح کا بوجھ نہیں بلکہ یہ دیہی علاقوں میں دہلیز پر روزگار مہیا کرنے والی سب سے بڑی صنعت ہے۔
جسے نظر انداز کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارپٹ مینو فیکچررز اینڈایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اس صنعت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے ہر ممکن کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن حکومت کی سرپرستی کے بغیر سو فیصد نتائج حاصل نہیں ہو سکتے۔ محمد اسلم طاہر نے کہا کہ برآمد کنندگان پر عائد سخت شرائط کو ختم کیا جائے اورانہیں سہولیات اورمراعات دی جائیں، اس کے ساتھ حکومت اربوں روپے کے ری فنڈ کے اجراء کی رفتار تیز کرے جس سے مارکیٹ میں کیش فلو بڑھنے سے برآمدات بڑھیں گی۔ اگر ہم نے اپنے حریف ملک کو عالمی مارکیٹوں میں شکست دینی ہے تواس کیلئے حکومت مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان سے بھرپور تعاون کرے اورعالمی مارکیٹوں تک رسائی کے لئے مارکیٹنگ موثر ٹول ثابت ہوسکتاہے۔