فکر اقبال کو عصری تناظر میں سمجھنا ضروری قوم کی قسمت ہر فرد کے ہاتھ میں:ناصرہ جاوید
لاہور (آن لائن) جسٹس (ر)ناصرہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ قوم کی قسمت اسکے ایک ایک فرد کے ہاتھ میں ہوتی ہے، ہمیں انفرادی و اجتماعی زندگی میں علامہ اقبالؒ کی تعلیمات سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ ان خیالات اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج شعبہ اردو کے زیر اہتمام’فکر اقبالؒ کی عصری معنویت‘ کے موضوع پر شیرانی ہال میں منعقدہ بین الاقوامی علامہ اقبال ؒکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر کہا کہ فکرِ اقبال کو عصری تناظر میں سمجھنا انتہائی ضروری ہے وہ صرف پاکستان یا مسلمانوں کے نہیں بلکہ انسانیت کے شاعر ہیں۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی نے کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے اخلاقی قدروں کو اپنانے پر زور دیا ہے کیونکہ کہ اسی سے شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے۔ڈائریکٹر یونس ایمرے کلچرل سنٹر الاش ارتاس نے کہا کہ اقبال صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کااثاثہ ہے،اقبال کے افکار تمام مسلمانوں کو منزل کی طرف لے جاتے ہیں۔ڈاکٹر آصف علی چٹھہ نے کہاکہ اقبال کے اشعار آج بھی مسلم ملت کے لئے اہمیت اور افادیت کے حامل ہیں۔ جاپانی سکالر ایریکا کاگاوانے فکرِ اقبال پہ بات کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں گزارے اپنے وقت کو نہایت خوشگوا ر انداز میں بیان کیا۔ڈاکٹر وفا یزدان منش نے کہاکہ اقبال کی شاعری سے علم ودانش اور مذہب سے انسانیت کی تکمیل کاپیغام ملتا ہے۔سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ کسی قوم میں فلاسفر کی بہت اہمیت ہوتی ہے،وہ کوئی خیال یا فلسفہ پیش کرتا ہے اور پھر قوم اس پر غور کرتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اقبال امتِ مسلمہ کی سیاست میں رول ماڈل ہیں۔ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے فکرِ اقبال کی عصری معنویت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کے خیالات وافکار آج کے مسلمان کو بھی احساس دلا رہے ہیں کہ انھیں خود انحصاری کے جذبے سے آشنا ہونا چاہیے۔ پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے حالات و واقعات کے ساتھ اپنے فکروعمل میں تبدیلی لانے اور اپنا محاسبہ کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر خورشید رضوی نے کہا کہ اقبال کی فکر عصرِ حاضر کے خلاف ایک جنگ ہے۔
ناصرہ جاوید