نوازشریف کی بیرون ملک بذریعہ ایئرایمبولینس منتقلی لیکن دراصل یہ ایئرایمبولینس کیا چیز ہوتی ہے؟ وہ تفصیلات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

نوازشریف کی بیرون ملک بذریعہ ایئرایمبولینس منتقلی لیکن دراصل یہ ...
نوازشریف کی بیرون ملک بذریعہ ایئرایمبولینس منتقلی لیکن دراصل یہ ایئرایمبولینس کیا چیز ہوتی ہے؟ وہ تفصیلات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائدمیاں نواز شریف کی بیرون ملک منتقلی کے لیے ایئر ایمبولنس حاصل کی جارہی ہے، عوام کے ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ ایئرایمبولینس کیا ہوتی ہے؟ اور اس میں کیا سہولیات ہوتی ہیں؟

روزنامہ جنگ کے مطابق ایئرایمبولینس اس طیارے یا ہیلی کاپٹر کو کہا جاتا ہے جو شدید بیمار اور زخمی افراد کی منتقلی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ایسے مریضوں کو درکار تمام طبی سہولتوں سے آراستہ ہوتا ہے۔بین الاقوامی معیار کی ایئرایمبولینس میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کے ساتھ سی سی یو اور آئی سی یو یونٹ تک کے تمام آلات، سہولتیں اور دوائیں موجود ہوتی ہیں۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر عابد راؤ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ایک جہاز ہی ہوتا ہے جس میں ضرورت کے مطابق تمام میڈیکل کے آلات نصب کردیے جاتے ہیں، جس جہاز میں یہ سہولیات نہ ہوں اور وہ مریض لے کر جائے تو وہ کیریئر تو کہلایا جاسکتا ہے لیکن اسے ایمبولینس نہیں کہا جا سکتا۔

بین الاقوامی معیار کی ایئر ایمبولینس میں موجود عملے کی تربیت اور سہولتیں ایسی ہوتی ہیں کہ سفر کے دوران مریض کی طبیعت بگڑ نے پر آپریشن بھی شروع کردیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا میں ایئر ایمبولینس کے ایک سفر کا خرچ چالیس لاکھ پاکستانی روپے کے برابر ہوتا ہے، جبکہ بین الاقوامی سفر کا کم از کم خرچ ڈیڑھ کروڑ پاکستانی روپے کے برابر ہوتا ہے۔طویل سفر کرنے والی ایئر ایمبولینس میں مریض کے علاوہ بھی چھ سے باہ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے۔پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 3 ایئر ایمبولینس موجود ہیں جن میں 2 طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے سعد ایدھی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس موجود ایئر ایمبولینس میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات نہیں ہیں، اس لیے وہ صرف کیریئر ہی ہیں۔