سیاستدانوں میں تقسیم ہونے سے بچ جانیوالی رقم اور ایوان صدر میں سیاسی سیل پر دوبارہ جواب طلب،جمعرات کوسماعت مکمل ہوسکتی ہے : سپریم کورٹ

سیاستدانوں میں تقسیم ہونے سے بچ جانیوالی رقم اور ایوان صدر میں سیاسی سیل پر ...
سیاستدانوں میں تقسیم ہونے سے بچ جانیوالی رقم اور ایوان صدر میں سیاسی سیل پر دوبارہ جواب طلب،جمعرات کوسماعت مکمل ہوسکتی ہے : سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے سیاستدانوں میں تقسیم ہونے سے بچ جانیوالی آٹھ کروڑ روپے کی رقم سے متعلق وزارت دفاع سے جواب طلب کرلیااور کہاہے کہ تمام بیانات کا جائزہ لیں تو کیس آسان ہوگیاہے ۔عدالت نے ایوان صدر سے سیاسی سیل سے متعلق جواب مسترد کرتے ہوئے دودہائیاں قبل موجود سیاسی سیل کے بارے تفصیلات طلب کرلیں ۔عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ صدر کسی جماعت کانہیں ، ریاست کاہوتاہے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سیاستدانوں میں رقم تقسیم کرنے کے کیس کی سماعت کی ۔ایوان صدر نے اپنے جواب میں بتایاکہ ستمبر 2008کے بعد سے اب تک ایوان صدر میں کوئی سیاسی سیل نہیں جس پر جسٹس خلجی عارف نے استفسار کیاکہ کیااِس سے پہلے کوئی سیاسی سیل تھا؟ سیکرٹری نے جواب دیاکہ موجودہ صدر 2008ءمیں آئے ہیں اوراُس کے بعد کوئی سیاسی سیل نہیں ۔جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس میں کہاکہ نوٹس میں یہ پوچھاتھاکہ رقوم کی تقسیم کے وقت 1990ءمیں کوئی سیاسی سیل تھا؟جس پر سیکرٹری نے کہاکہ صدر کے ملٹری سیکرٹری بیرو ن ملک ہیں ، اُن کی فائلیں دیکھ کر مزیدجواب دیاجاسکتاہے ،ممکن ہے کہ اُس وقت کوئی الیکشن انفارمیشن سیل ہو۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ عدالت نے ایوان صدر میں موجودہ سیاسی سرگرمیوں کانہیں پوچھاتھا،صدر کے حلف میں ہے کہ وہ بغیر حمایت ، بلاامتیاز اور بلاتفریق کام کرے گااور ماضی میں آئی جے آئی کی حمایت صدر کے حلف کی نفی تھی ۔عدالت نے کہاکہ آئین کے تحت صدر کسی جماعت کا نہیں بلکہ ریاست کا سربراہ ہوتاہے ۔عدالت نے ایک مرتبہ پھر سیکرٹری ایوان صدر سے 1990ءکے سیاسی سیل سے متعلق پوچھاتھاجبکہ آج طلب کیے گئے ایم آئی اے کے سابق آفیسر بریگیڈیئرحامد سعید خرابی طبیعت کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے ، تاہم کل پیش ہونے کی یقین دہانی کرادی گئی۔اسلم بیگ کے وکیل اکرم شیخ نے موقف اپنایاکہ اُن کے موکل سیاسی عمل میں مداخلت نہ کیے جانے کے حامی ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلم بیگ بطورآرمی چیف سیاسی عمل میں مداخلت سے گریز کرتے توملک میں نہ تو بارہ اکتوبر آتا اور نہ تین نومبر جیسے اقدامات دیکھنے کو ملتے ۔جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ رقوم کی تقسیم اسلم بیگ اور اسددرانی کا انفرادی فعل تھا،ادارے کوموردالزام نہیں ٹھہرایاجاسکتا۔اکرم شیخ کی طرف سے بتایاگیاکہ چھ کروڑ روپے الیکشن اور بیرون ملک انٹیلی جنس پر خرچ آئے جبکہ چیف جسٹس نے کہاکہ ایک مخصوص اکاﺅنٹ میں بھی پیسے جمع کرائے گئے ہیں ۔ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ کل سماعت مکمل کرسکتے ہیں ، تمام بیانات کا جائزہ لیں تو کیس آسان ہوگیاہے ۔

مزید :

اسلام آباد -