چیچنیا کانفرنس اور اتحاد امت
’’روس کی سطح پر ایک ٹی وی چینل کا قیام عمل میں لایا جائے جو ملکی باشندوں کو اسلام کی صحیح تصویر پیش کرے اور دہشت گردی کے خلاف ڈٹ جائے ‘‘۔ یہ کانفرنس کی سفارشات میں سے ایک سفارش ہے۔ ذہن نشین رہے کہ چیچنیا کانفرنس روس کے نامزد کردہ سابقہ چیچن صدر احمد قادر یوف کی یاد میں منعقد کی گئی۔ چیچنیا کے حالیہ سربراہ رمضان قادریوف پر بھی روس مکمل اعتماد کرتا ہے۔ چیچنیا،رشین فیڈریشن (روس) کے زیر انتظام ایک ریاست ہے۔ چیچنیا میں صوفی اسلام کا اثرونفوذ تھا اور اب اس کی مزید ترویج جاری ہے۔
روس چیچنیا تنازعہ اٹھارویں صدی سے جاری ہے۔ چیچنیا کی تحریک آزادی کا آغاز قومی عنصر سے ہوا، لیکن بعد ازاں مذہبی عنصربھی کسی حد تک شامل ہو گیا۔ پہلی چیچن روس جنگ کا اختتام 1996ء میں ہوا اور اس کا نتیجہ غیر تسلیم شدہ ریاست ’’چیچن جمہوریہ اشکیریہ‘‘ کی صورت میں نکلا۔ دوسری چیچن روس جنگ کا آغاز 1999ء میں ہوا اور نتیجتاً روس نواز قیادت کے ساتھ چیچنیا کی حالیہ ریاست وجود میں آئی۔ دوکو عمروف(صدر سابقہ چیچن جمہوریہ اشکیریہ) ابھی تک جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چیچنیا کی قریبی ریاستوں (انگوشتیا اور داغستان وغیرہ) میں آزادی کی تحریک جاری ہے، جو روس کے لئے پریشان کن ہے۔ کانفرنس میں روس کی دلچسپی کا سبب واضح ہے۔
کانفرنس کے اعلامیہ کے حوالے سے چند نکات بیان کرتا ہوں۔اول: عجب کانفرنس تھی ، جس میں آپ امام ابو حنیفہ ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد ابن حنبل کو فقہی قائد تو مانتے ہیں، لیکن عقیدے میں قائد ماننے سے انکار کر رہے ہیں؟ یہ بتلائیے آپ عقیدہ امام ابو حنیفہ کی کتاب فقہ اکبر اور امام طحاوی حنفی کی کتاب عقیدہ طحاویہ سے کیوں اخذ نہیں کرتے؟ ابو الحسن اشعری 324 ہجری میں وفات پاتے ہیں اور ابو منصور ماتریدی 333 ہجری میں فوت ہوئے۔ صحابہ کرام ، تابعین اور تبع تابعین اور جو اسلاف ان دونوں سے قبل گزر چکے ان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے امام بخاری ،امام مسلم ، ابن تیمیہ ، شاہ ولی اللہ ، ثناء اللہ امرتسری ، داؤد غزنوی، احسان الٰہی ظہیر اور دیگر اکابر کو’’ اہلسنت والجماعت ‘‘ کے ٹائٹل کے لئے نااھل قرار دے دیا۔
ثانیا: اللہ رب العالمین انسان کو بیان و کلام سکھانے والا ہے (سورہ رحمن)۔ اللہ رب العالمین اپنے لئے ہاتھ اور چہرے کے الفاظ ذکر فرمائیں اور انسان کہے کہ ہاتھ سے ہاتھ کا معنی مراد نہیں، اور چہرے سے چہرے کا معنی مراد نہیں! صحیح یہ ہے کہ اللہ رب العالمین اپنے لئے جن صفات کا اثبات کرتے ہیں مثلاً چہرہ،قدم اور دیکھنا تو ان کا اّثبات کیا جائے۔ البتہ چہرہ کیسا ہے ؟ تو ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے ، اللہ رب العالمین ہی جانتے ہیں۔ اس مثال سے سمجھئے۔۔۔جانور، پرندوں اور حشرات کا چہرہ ، قدم اور دیکھنا انسان کے چہرہ ، قدم اور دیکھنا سے مختلف ہے۔اگر مخلوق کے مابین کیفیت میں فرق ممکن ہے تو مخلوق اور خالق کے مابین کیفیت میں فرق تو بالاولی ممکن، بلکہ یقینی ہے، کیونکہ اللہ رب العالمین فرماتے ہیں: لیس کمثلہ شییء۔
ثالثا: تکفیریوں اور خوارج کی تائید اھل الحدیث اور سلفی نہیں کرتے۔داعش اور اس کی طرف منسوب انتہا پسندانہ حرکتوں سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں۔ وکی لیکس کے مطابق داعش کو ہیلری کلنٹن اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے۔
34 ملکی اتحاد کی تشکیل کے بعد سعودی عرب کے خلاف محاذ گرم کیا جا رہا ہے۔ کانفرنس کے مقام پر غور کریں۔ چیچنیا روس کے زیر انتظام ایک ریاست۔۔۔ وہ روس جس نے چند ماہ قبل سعودی عرب کو پتھر کے دور میں دھکیلنے کی دھمکی دی تھی۔ کانفرنس کی ٹائمنگ پر غور کریں۔ اگست کے آخر میں سعودی عرب لاکھوں حجاج کرام کی میزبانی کر رہا تھا اور سارے عالم سے مسلمان مقدس فریضہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب میں جمع ہو رہے ہیں، تب سعودی سلفی علماء کو ’’اہلسنت والجماعت‘‘ سے خارج کر کے انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
شام میں ایرانی اور روسی مفادات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ ایران کی شمالی سرحدیں تین ممالک آرمینیا، آذربائیجان اورترکما نستان سے ملتی ہیں اور یہ تینوں سابقہ متحدہ روس کی ریاستیں تھیں۔ ایرانی تعلقات روس سے بہت گہرے ہیں، بالخصوص امریکی پابندیوں کے بعد روس ایران کا اہم تجارتی پارٹنر تھا۔ روس اور ایران کو اس کانفرنس کے انعقاد سے جو فوائد مطلوب تھے، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ تقریب نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی مذہبی قائدین نے اس کانفرنس کو سراہا اور وہابی ازم کو سُنی اسلام سے نکالنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے تکفیری گروہوں کا سبب سعودی نصاب اور سعودی مذہبی اداروں کو قرار دیا۔
اب کچھ ذکر مفتی صاحب کے کالم (اہلسنت والجماعت کون؟) کا ہو جائے جو اس تحریر کا سبب بھی بنا۔ کانفرنس چیچنیا میں ہوئی۔ پاکستان میں یہ خبر مذہبی حلقوں کے اکابرین تک محدود تھی۔ آپ نے اس کی روداد تحریر کی ، تائید کی، اعلامیہ نقل کیا اور گروزنی سے ہزاروں کلو میٹر دور لا کر عوام کے سامنے رکھ دیا۔ سعودی عرب اور ایران کے مابین چند ماہ قبل کشیدگی عروج پر تھی جس میں پاکستان نے مصالحتی کردار ادا کیا تھا۔ مفتی صاحب آپ کو بھی مصالحتی کردار کرنا چاہیے تھا ، لیکن آپ تو فریق بن گئے۔ آپ سعودی عرب کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اسے اپنے مصارف امت اور دین کی وحدت کے لئے استعمال کرنے چاہئیں، لیکن یہ مشورہ آپ ایران کو نہ دے سکے۔ ایک جانب اہلحدیث اور سعودی سلفیوں کو’’اہلسنت والجماعت‘‘ سے باہر نکالا جا رہا ہے تو دوسری جانب آپ اتحاد امت کا خواب دکھا رہے ہیں۔ اس خواب کوحقیقت کا روپ دینے کے لئے یہ طریقہ کسی طور صائب نہیں۔ آپ اگر اتحاد امت کے علم بردار ہیں تو آپ کو اپنا قلم اس کے لئے استعمال کرنا چاہیے تھا ، لیکن آپ کی تحریر سے جماعت بندی کی بجائے فرقہ بندی کا تاثر ابھرا۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں ایک نام الحبیب علی جفری کا بھی تھا جو کہ یمنی شہری ہے۔ جفری کی ویب سائٹ/فیس بک پیج اور سوشل میڈیا پر اس کا ویڈیو بیان موجود ہے کہ (انا احب الیھود) میں یہودیوں سے محبت رکھتا ہوں۔ کانفرنس کا انعقاد طابہ فاؤنڈیشن کے تعاون کے ساتھ ممکن ہوا، اور طابہ فاؤنڈیشن کا بانی یہی ہے۔ کانفرنس کے رسمی پیج (چیچنیا کانفرنس ڈاٹ آرگ) پر کانفرنس کا اعلامیہ کئی ایک زبانوں (عربی ،فارسی، انگریزی) میں موجود ہے، لیکن تادم تحریر اردو زبان میں نہیں، لیکن (بلوشیہ) بلوچی زبان میں موجود ہے۔
الجزیرہ کے مطابق عالمی اتحاد علماء مسلمین کے صدر اور اخوان المسلمین کے قائد یوسف القرضاوی نے اھل الحدیث اور سلفین کو’’اہلسنت والجماعت‘‘سے خارج کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شام میں حزب اللہ اور یمن میں حوثی جو کچھ کر رہے ہیں، ان کے بارے میں کانفرنس میں کلمہ اعتراض ذکر نہیں کیا گیا۔ سی این این (العربیہ) کے مطابق کانفرنس کے اعلامیہ پر سعودی میڈیا اور سعودی علماء نے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ سعودی مجلس کبار علماء نے کانفرنس کے اعلامیہ کے فورا بعد یکم ستمبر جمعرات کو ایک بیان جاری کیا جس میں اتحاد واتفاق پر زور دیا گیا۔ افسوس! اس بے مہر اور بے محل کانفرنس نے اتحاد امت کی دیوار میں ایک دراڑ اور ڈال دی۔