سٹاک مارکیٹ میں مندہ جاری

سٹاک مارکیٹ میں مندہ جاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سرمایہ دارانہ نظام میں خواہ وہ جمہوری ہو یا آمرانہ، سٹاک ایکسچینج کی اپنی حیثیت ہے اور اس کی اہمیت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا آج کے دور جدید میں اس کے کاروبار میں ہونے والے اتار چڑھاؤ پر گہری نظر رکھی جاتی ہے اور مجموعی طور پر ملک کی معاشی اور اقتصادی بہتری یا کمتری سے منسلک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی یہی صورت حال ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سٹاک ایکسچینج میں کاروبار ہو اور انڈیکس بڑھے تو تصور ہوتا ہے کہ سرمایہ داروں اور سرمایہ کاروں کو ملکی معیشت پر اعتماد ہوا ہے اور اگر حالات اس کے برعکس ہوں تو تصور بھی بالکل مختلف ہوتا ہے۔موجودہ حکومت کی آمد کے بعد سے خراب معیشت کی بات ہو رہی ہے اور خود وزیر خزانہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ معیشت کو سہارے کی ضرورت ہے اور اسی کے تحت آئی ایم ایف سے رجوع کیا گیا ہے اگرچہ یہ اقدام بھی بحث طلب ہو گیا ہے۔ بہر حال پاکستان میں اس شعبہ (سٹاک ایکسچینج) پر بھی نا امیدی کے بادل ہی چھا رہے ہیں اور ہر روز اس میں مندا ہی ہوتا ہے۔ درمیان میں ایک آدھ بار کچھ بہتری نظر آئی لیکن پیر کو جو کاروبار شروع ہوا تو ابتدا ہی مندے سے ہوئی کہا جاتا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کا انڈیکس سات سو پوائنٹ تک گر گیا اور سرمایہ کاری کے ڈیرھ کھرب سے زیادہ ڈوب گئے اور یہ کمی گزشتہ تین برس کی کم ترین ہے۔ملک میں یوں بھی اقتصادی بحران ہے۔ ادائیگیوں کے توازن بھی بری طرح متاثر ہیں ایسے میں وزیر خزانہ کی طرف سے کئے گئے اقدامات سے مزید اثر ہوا اور اب سٹاک مارکیٹ گری تو سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی۔ اس سے بیرون ملک بھی اثرات مرتب ہو چکے اور سرمایہ کاری بھی رک گئی ہے کہ اعتماد کا فقدان ہو چکا۔ ایسے میں اگر ٹیکس لگانے کے بعد یوٹیلٹی بلوں میں بھی اضافہ کیا جاتا رہا تو اس کا براہ راست اثر عوام ہی پر پڑے گا اور مہنگائی کا جو طوفان آ چکا اس میں مزید اضافہ ہوگا اور عام آدمی کا جینا محال ہو جائے گا۔ ابھی سے صنعت بھی نقصان کی طرف چلی گئی۔ پہلے ہی بے روز گاری ہے جو مزید بڑھے گی تو لوگوں کے جذبات بھی متاثر ہوں گے۔ حالیہ ضمنی انتخابات میں نتائج نے چونکا دیا ہے اگر حکومت اب بھی بہتر اقدامات نہ کر سکی اور سٹاک مارکیٹ سمیت عام مارکیٹ کو بھی توازن میں نہ رکھ پائی تو یہ ملکی نقصان ہوگا۔ اس سے نہ صرف حکمران جماعت بلکہ سیاست اور جمہوریت پر بھی اعتقاد متزلزل ہوگا جو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم بار بار عام آدمی کا ذکر کرتے ہیں تو ان کے علم میں لانا چاہئے کہ ان کی حکومت کے ہر اقدام سے عام لوگ ہی متاثر ہو رہے ہیں۔ اس لئے خود ان کو اور ان کے وزیر خزانہ کو معیشت سنبھالنے میں تاخیر نہیں کرنا چاہئے اور جو بھی کرنا ہے جلد کریں کہ معیشت کو استحکام ملے تبھی سٹاک مارکیٹ بہتر ہو گی۔

مزید :

رائے -اداریہ -