مسائل کاحل قومی یکجہتی ، حکومت اور اپوزشن کو ایک نکتے پرلانے کی کوشش کررہاہوں:سپیکر قومی اسمبلی کا نیب قانون میں ترمیم کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آ ن لائن) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ قومی یکجہتی سے ملک کو مسائل سے نکال سکتے ہیں،کوشش کررہاہوں کہ حکومت اور اپوزیشن کو ایک نکتے پر لے آﺅں،نیب قانون میں ترمیم کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی ،رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کیلئے سپیکر کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی ، پارلیمنٹ میں نعرے نہیں لگنے چاہئے ، سنجید ہ مسائل پر بات ہونی چاہئے ،وزیر اعظم عمران خان نئے پاکستان کے لئے بڑی محنت کررہے ہیں ۔
جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ میری ذمہ داری بنتی ہے کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلاﺅں ، جب میں قومی اسمبلی میں بیٹھ جاتا ہوں تو یہ بھول جاتا ہوں کہ میں کسی پارٹی کا نمائندہ ہوں۔ شہبازشریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے مجھے کہا کہ اس حوالے سے جوقانون کہتاہے اس پر عمل کریں ،پروڈکشن آرڈر جاری پر پارٹی قیادت نے کہا کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے ، اس حوالے سے میں نے ایاز صادق اور خورشید شاہ سے بھی مشور ہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے بعد شہبازشریف کی قومی اسمبلی آمد سے ایک مثبت ردعمل سامنے آیاہے ۔پنجاب اسمبلی میں ہنگامے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پنجاب اسمبلی کی صورتحال سے آگاہ نہیں ہوں کہ وہاں کیا مسائل ہیں؟ لیکن شہبازشریف کے حوالے سے میں نے بڑی محنت کی اور طے کیا کہ اسمبلی کا کیا ماحول ہوگا اور کون کون بات کرے گا ؟ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہئے کیونکہ وہ معاشرہ چل نہیں سکتا جہاں اظہار رائے کی آزادی نہ ہو، میں اپنے بچوں سے بھی چاہتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ کھل کربات کریں ، گھٹن اس وقت ہوتی ہے جب ہم لوگوں پر پابندیا ں لگا دیں ،تحریک انصاف میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان واحد لیڈر ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ کھل کربات کی جائے ، میں ان کے سامنے کھل کر بات کرتا ہوں اور خوشامد نہیں کرتا اور عمران خان کو خوش آمد پسند بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مجھ کوبتایا کہ ہمارے پاس شواہد ہیں اور ہم شہبازشریف کوگرفتار کررہے ہیں، رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کیلئے سپیکر کی اس وقت اجازت ضروری ہوتی ہے جب وہ ایوان میں ہو، اگر رکن ایوان سے باہر تو پھر صرف اطلاع دی جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور وہ قانون کے مطابق فیصلے کرتاہے ، اگر نیب نے مزید ارکان کوبھی گرفتار کرلیا تو میں قانون کے مطابق ایوان کوچلاﺅں گا ، اگر کسی کے خلاف کوئی شواہد ہیں تو میں اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جس کسی نے بھی کرپشن کی ہے اس کے خلاف بلاتفریق ایکشن لیا جانا چاہئے لیکن یہ آئین وقانون کے دائر ے کے اندر ہو ۔ دھاندلی کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے چیئر مین شپ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے قواعد کے مطابق عمل کریں گے ، نومبر کے پہلے ہفتے میں کمیٹی کاچیئر مین منتخب کرلیا جائے گا اور چیئرمین حکومت کی طرف سے ہوگا ، نیب کے قوانین میں ترمیم کے لئے بھی کمیٹی بنائی جائے گی ،قانون کوچیک کرنا اسمبلی کاحق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نیب قانون پر بحث کیلئے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن دونوں سیاسی پار ٹیاں راضی ہیں۔ پی اے سی کے کمیٹی کے چیئر مین کی تقرری کے لئے ہم قانون کے مطابق جائیں گے ۔ میں کوشش کررہاہوں کہ حکومت اور اپوزیشن کو ایک نکتے پر لیکر آﺅں ، میری کوشش ہے کہ پالیمان میں نعرے نہیں لگنے چاہئے بلکہ سنجیدہ مسائل پر بحث ہونی چاہئے ، پاکستان ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے ، پارٹی کی سیاست بھی کرنی چاہئے لیکن ملک کے مفادات پر بھی سوچنا چاہئے ،ہم چاہتے کہ معیشت ابھرے اور قوم کے سامنے حقائق آئیں کہ مسئلہ کیاہے اور اس کا حل کیاہے؟ اس حوالے سے ایک لائحہ عمل طے کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں قومی اسمبلی میں سب کو ایک مشترکہ ایجنڈے کی طرف لے کر جانا چاہتا ہوں، اس حوالے سے میں ایک میٹنگ کی ہے جس میں خورشید شاہ ، ایاز صادق ، رانا ثناءاللہ اور شاہ محمود قریشی موجود تھے، ہم نے طے کیاہے کہ ہم تمام مسائل پر ایک ایک ہفتہ بات کرنا چاہتے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کی خواہش بھی یہی ہے ۔
فواد چودھری کے حوالے سے سوال پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم نے اسمبلی کوبھی چلانا ہے اور حکومت کوبھی چلاناہے ، ہمیں تقریروں سے آگے نہیں جانا بلکہ ہم پیار ومحبت سے آگے چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مڈل کلاس کا آدمی ہوں جوٹاٹ پر پڑھاہے ۔ مجھے جو یہ مقام ملاہے یہ اللہ کا بہت بڑا احسان ہے ، میں اپنے لوگوں کے لئے کام کرناچاہتا ہوں، عہد ہ بڑا نہیں ہوتا مقام بڑا ہوتا ہے ، اللہ جس کوچاہتاہے عزت دیتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں کل عمرے پر جارہاہوں اور وہاں پراللہ سے دعا کروں گا کہ اللہ ہمارے ہاتھ میں برکت دے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے ، مجھے عمران خان کی بھرپور حمایت حاصل ہے ، میں وزیر اعظم کے ساتھ جوبھی بات کر تاہوں وہ اس کی منطق سمجھ جاتے ہیں اور مجھے کہتے ہیں کہ اپنے تجربے کے مطابق کام کروں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل بہت گھمبیر ہیں لیکن نئے پاکستان کے لئے عمران خان بہت محنت کررہے ہیں ، وہ صبح سے لیکر شام تک کام کرتے ہیں اور امیدہے کہ اللہ تعالیٰ ان کوکامیاب کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی صوبائی اسمبلی کوچلانا بہت آسان تھا ، سب کے ساتھ ایک احترام کارشتہ تھا اور ہم تنقید میں بھی ایک حد سے آگے نہیں جاتے تھے ، انہوں نے کہا کے کارکردگی آگے لے کرجاتی ہے اور یہ تقریروں سے نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے ، قومی یکجہتی کوفروغ دینے کیلئے پارلیمان کردار اداکرے گی ، قومی یکجہتی سے ہی ہم ملک کومسائل سے نکال سکتے ہیں، اس میں عدلیہ اور فوج کا بھی بہت بڑا کردار ہے ، ہم سب سے ایک ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں کہ کس طرح اس ملک کو آگے لیکر جاناہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس نے کرپشن کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور اس سے انتقام کی بو نہ آئے ، احتساب کے لئے ایسا نظام بنایا جائے جس پر سب کو اعتماد ہو ۔ اتحادی جماعتوں اور تحریک انصاف کے اندر پائی جانے والی ناراضی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام مسائل کوحل کریں گے ۔