کراچی کا نام تبدیل کرنے کی باتیں افواہیں،علامہ اقبالؒ نے ایسے پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا جہاں پر لوگوں کو بیروزگار کرنے کی باتیں کی جائیں: وزیراعلیٰ سندھ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ ملک جس کا خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا، بابائے قوم نے اسے بنایا، قائد ملت نے اسے پروان چڑھایا، قائد عوام نے اسے استحکام بخشا اور محترمہ شہید نے اسے خوشحالی کی راہ پرگامزن کیا جسے نیا پاکستان نے متجاوز کردیا ہے اور لوگوں کو جو برسرروزگار تھے انھیں روزگار سے محروم کیاجارہاہے،علامہ اقبالؒ نے ایسے پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا جہاں پر لوگوں کو بیروزگار کرنے کی باتیں کی جائیں۔
قائد ملت لیاقت علی خان کی 68 ویں برسی کے موقع پر پھولوں کی چادر چڑھانے اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئےوزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ وہ پاکستان نہیں ہے جس کا علامہ اقبالؒ نے خواب دیکھا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے جس کی بنیاد رکھی تھی اور جسے شہید بھٹو نے آئینی طورپر استحکام بخشا تھا اور اسے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے خوشحالی کی راہ پر گامزن کیاتھا۔اب جو پاکستان ہے اسے پی ٹی آئی نے اس طرح سے بنایا ہے کہ جہاں لوگوں سے مہنگائی کے سونامی سبب اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ذریعے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جارہا ہے اور وہ جنہوں نے اس ملک کی خدمت کی انہیں جیلوں میں ڈالا جارہا ہے، یہ ہے نیا پاکستان۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چند لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ سندھ حکومت کراچی کا نام تبدیل کررہی ہے،ہم کیوں کراچی کانام تبدیل کریں گے،یہ ہمارا شہر ہے اور دنیا بھر میں جانا جاتاہے اور یہ شہر ہم سب کو پیارا ہے، یہ خبریں بے بنیاد ہیں اور انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ لوگ یا گروپس جوکہ کراچی کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے افواہیں پھیلا رہے ہیں انہیں تلاش کریں۔کچرا اٹھانے کے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اب تک 3 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جاچکاہے اور باقی ماندہ کچرا بھی 31 اکتوبر کی ڈیڈھ لائن جوکہ انہوں نے مقرر کی ہے تک اٹھا لیاجائے گا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو جب قائداعظم محمد علی جناح کا نظریہ لیکر آگے بڑھے تو انہیں شہید کیا گیا، اس کے بعد ایک بار پھر ملک میں مارشل لا لگ گیا اورشہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد سے وہ مارشل لا ختم ہوا۔موجودہ حالات کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ علامہ محمد اقبال نے ایسے پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا جہاں پر لوگوں کو بیروزگار کرنے کی باتیں کی جائیں اور قائداعظم محمد علی جناح نے یہ ملک اس لیے نہیں بنایا کہ وفاقی وزیر کہے کہ عوام نوکریوں کیلئے حکومت کی جانب نہ دیکھیں اور جہاں ادارے بند کرنے کی باتیں کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قائداعظم محمد علی جناح کے نظریہ اور علامہ اقبال کے خواب کے خلاف ہے جس کی یہ (وفاقی وزیر)بات کر رہے ہیں۔کراچی سمیت سندھ بھر کے وسائل پر کچھ لوگوں کے قبضہ کرنے کی مہم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں آپ نے خود سنا تھا کہ آرٹیکل 149 کی باتیں کی گئیں، اس پر تو صوبائی حکومت اسمبلی میں قرارداد بھی پاس کر چکی ہے، ہم آئین کے برعکس کوئی کام ہونے نہیں دینگے یہ لوگ بضد ہیں کہ آئین کو توڑا جائے،آئین کی خلاف ورزی کی گئی تو انہیں پتا ہے کہ اس کی سزا کیاہوگی؟۔کے فور منصوبے کے متعلق گورنر کے ایک بیان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گورنر کا انتظامی امور میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اس لیے میں ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے فور منصوبہ کے حوالے سے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے شرکت کی تھی اس اجلاس میں نیسپاک کی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اس منصوبہ کی ڈیزائنگ کے حوالے سے جو مسائل درپیش ہیں، ان کے حل کیلئے بھی بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ کے فور کا ڈیزائن ٹھیک کر کے منصوبے کو شروع کیا جائے۔ مجھے افسران نے بتایا ہے کہ کمیشن بنائی گئی ہے جس میں ان پر پریشر ڈالا گیا۔ میرے خیال میں گورنر صاحب کو اس حوالے سے پورا علم نہیں، اس لیے وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں، گورنر کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں رپورٹ ہی نہیں کرتیں اس لیے وہ اپنی مرضی سے غلط بات کر دیتے ہیں۔