دھرنے کا اعلان حکومت کے اعصاب پر سوار،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی قبل اَز وقت الیکشن کی حامی ہیں تو اسمبلیوں سے استعفیٰ دے :سراج الحق
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اگر قبل از وقت الیکشن کی حامی ہیں تو ممبران کو اسمبلیوں سے واپس لائیں،دونوں جماعتوں نے استعفے دے دیے تو ایوان نہیں چل سکیں گے،دھرنے کا اعلان حکومت کے اعصاب پر سوار ہے، 126 دن کا دھرنا دینا مولانا فضل الرحمن کا بھی حق ہے،حکومت دھرنے کو روکنے کی بجائے وعدے کے مطابق انہیں کنٹینر اور کھانا دے ،علماءو مشائخ مسجدوں اور خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیریؓ ادا کریں،پاکستان ایک کشتی ہے،یہ کشتی ڈوب گئی تو کوئی مسجد اور خانقاہ محفوظ نہیں رہے گی،تحفظ ختم نبوتﷺ،نظام مصطفیﷺ کانفاذ اورکشمیر کی آزادی سیاسی ایجنڈا نہیں قومی وملی فریضہ ہے،اگر یہ سیاست ہے تو پھر ہم سب یہ سیاست کرتے رہیں گے،حکومت اور اپوزیشن کا ایجنڈا اب کشمیر نہیں رہا،حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں،کسی سیاسی جماعت نے اب تک کشمیر کو اپنا مسئلہ نہیں سمجھا،حکومت پاکستان کے تحفظ کی لڑائی اسلام آباد میں لڑنا چاہتی ہے،اگر یہ لڑائی سری نگر میں نہ لڑی گئی تو دشمن مظفر آباد اور اسلام آباد تک پہنچے گا،حکمران کشمیر کی آزادی کا ایک روڈ میپ اور واضح لائحہ عمل دیں ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والی مشائخ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،کانفرنس سے امیر العظیم ،ڈاکٹر خالد محمود ، پیر سید غلام رسول اویسی ، پیر شہزاد احمد چشتی ، پیر نو بہار شاہ ، پیر سید اختر رسول قادری ، پیر بابر سلطان،میاں مقصود احمد ، برہان الدین عثمانی و دیگر نے بھی خطاب کیا،مشائخ کانفرنس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی معروف درگاہوں کے سجادہ نشین حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن وہ کام نہیں کر رہی جو وقت اور حالات کا تقاضاہے،مودی کی صورت میں اژدھا ہماری گھات میں بیٹھا ہے،وہ مسجدوں کو مندر بنانے اور بیت اللہ میں بت رکھنے کی باتیں کرتاہے،کشمیر کےمعصوم بچے پتھروں سےبھارتی فوج کامقابلہ کررہےہیں اورہمارے حکمران بھارت کےوسیع رقبے،بڑی فوج اور ہتھیاروں سے مرعوب ہیں،مسلمان افراد اور اسلحہ کی بجائے ایمانی قوت سے لڑتے ہیں اور اللہ نے ہمیشہ ان کی مدد اور نصرت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ علماءو مشائخ کشمیر کی آزادی،ختم نبوت کے تحفظ اور ملک میں نظام مصطفیﷺ کے نفاذ کے لیے قوم کی رہنمائی اور قیادت کریں،حکمران لوگوں کی گردنوں پر سوار اور اولیاءکرام قوم کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں،مشائخ نےہمیشہ انسانوں کومحبت کادرس دیااوراللہ کی طر ف بلایا،ملک میں کروڑوں عاشقان رسول اولیاءاللہ کی درگاہوں پر حاضر ہوتے ہیں،ان درگاہوں کے گدی نشین حضرات کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو نظام مصطفیﷺ کے نفاذ کے لیے تیار کریں ۔
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہاکہ مغربی استعمار پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کرنا چاہتا ہے،اسلام دشمن قوتیں منبر و محراب سے اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہیں،امت مسلمہ میں تفرقہ بازی کو ہوادینا مغرب کا ایجنڈا ہے،ان سازشوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی وحدت سے ہی ناکام بنایا جاسکتا ہے،کشمیر میں 74دنوں سے بدترین کرفیو ہے اور 80 لاکھ کشمیر ی دنیا کی بڑی جیل میں قید ہیں،کشمیر تقریروں اور بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے آزاد ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہاکہ ہماری ہزاروں بیٹیاں عصمت دری کے کرب سے گزر رہی ہیں،ہزاروں بیٹے عقوبت خانوں میں بدترین اذیت سے دوچارہیں لیکن مودی کےمظالم کےسامنے ہم پہلے جھکے ہیں نہ آئندہ جھکیں گے،ہم آخری قطرہ خون تک لڑیں گے،ہم پاکستانی حکومت اور فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارا مزید امتحان نہ لیں،ہم72سال سے قربانیاں دے رہے ہیں اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں،آج ہمیں آپ کی ضرورت ہے ۔
پیر اختر رسول قادری نے کہاکہ اسلام ، پاکستان یا ختم نبوتﷺ کے خلاف جب بھی کوئی سازش سامنے آئی جماعت اسلامی نے آگے بڑھ کر اس کا قلع قمع کیا،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نےہمیشہ ریاست مدینہ،ختم نبوتﷺ کے تحفظ اور نظام مصطفیﷺ کے نفاذ کی بات کی،پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا،اب ضروری ہے کہ پاکستان میں عدالتی ، حکومتی نظام قائم ہو۔ خانقاہوںکے گدی نشین جماعت اسلامی کے اس عظیم مشن میں سراج الحق کے ساتھ ہیں،ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا تھا اور ہم پاکستان کو بچائیں گے ۔غلام رسول اویسی نے کہاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بہت ضروری ہے،ملت کا اتحاد ہی پاکستان کے قیام کے مقاصد کو حاصل کرنے کابہترین ذریعہ ہے،ختم نبوت کے خلاف سازشیں متحد ہو کر ناکام بنائی جاسکتی ہیں ۔ پیر شہزاد چشتی نے کہاکہ اسلام تمام نسل انسانی کے لیے آیاہے،مشائخ کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے اس کانفرنس کے مقاصد پورے ہوںگے ۔