امریکی دباﺅ یا سفارتی کوششیں؟ رجب طیب اردگان کی مائیک پینس سے ملاقات، شام میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا

امریکی دباﺅ یا سفارتی کوششیں؟ رجب طیب اردگان کی مائیک پینس سے ملاقات، شام ...
امریکی دباﺅ یا سفارتی کوششیں؟ رجب طیب اردگان کی مائیک پینس سے ملاقات، شام میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) ترکی نے شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن روکنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے اور اس سلسلے میں امریکہ اور ترکی کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ معاہدہ طے پانے کے بعد امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ترکی پر مزید سخت پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔
گزشتہ ہفتے ترکی کی جانب سے شام کے سرحدی علاقے میں کردوں کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن کے بعد امریکی نائب صدر مائیک پینس اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو منگل کے روز ترکی پہنچے تھے۔ امریکی وفد نے منگل اور بدھ کے روز ترکی میں اہم ملاقاتیں کیں اور جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے مابین 2 گھنٹے کی ملاقات کا وقت طے کیا گیا تھا لیکن یہ ملاقات 4 گھنٹے تک جاری رہی۔ ترک صدر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مائیک پینس نے بتایا کہ ترکی کے ساتھ شام میں کردوں کے خلاف سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ عارضی جنگ بندی 120 گھنٹے کیلئے کی گئی ہے جس کے دوران کردوں کو متاثرہ علاقوں سے نکلنے کا موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور امریکہ نے شام میں سیف زون کے قیام پر اتفاق کیا ہے، ترکی اور امریکہ داعش کے خلاف متحد ہیں، داعش کی شکست دونوں ملکوں کا مشترکہ مفاد ہے۔مائیک پینس نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات ہوئی ہے وہ سیز فائر پر بہت خوش ہیں۔
امریکی نائب صدر نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے بعد ترکی پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ روک دیا گیا، جس وقت جنگ بندی کا مستقل معاہدہ طے پاجائے گا اس وقت ترکی پر پیر کے روز عائد کی جانے والی پابندیاں بھی اٹھالی جائیں گی۔