عقیدہ ختم نبوتؐ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اسعد محمود
تخت بھائی (تحصیل رپورٹر )عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور مسلمانوں کی وحدت کا راز اس میں مضمر ہے۔قادیانیوں کو کلیدی عہدؤں سے ہٹا کران کے ساتھ لین دین ختم کر کے انکے تمام مصنوعات کا بائیکا ٹ کیا جائے،ان خیالات کا اظہار جید علماء کرام نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکزی عید گا ہ شمسی روڈ مردا ن میں منعقدہ دسویں سالانہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں کیاجس میں ملک بھر کے جید علماء کرام،دانشوروں اور لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مفتی اسعد محمود، عالمی مبلغ مولانا اللہ وسایا،مرکزی نائب امیر خواجہ عزیز احمد، صوبائی امیر جے یو آئی سینیٹر مولانا عطا الرحمان،مولانا احسان احمد،مولانا عابد کمال،مولانا عزیز الرحمان ثانی،مفتی محمد راشد مدنی،محمد اکرم طوفانی،قاری عبد الغفور وزیرستانی،قاری صدیق احمد، شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس،ممتاز عالم دین مولانا محمد قاسم بجلی گھر،مفتی ندیم محمودی،ضلعی امیر قاری اکرام الحق،مولانا سجاد الحجابی،جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا محمد قاسم،مولانا امانت شاہ حقانی،مولانا قیصرالدین، مولانا عبد الرحمان عزیزی،مولانا رومان حکیم،قاری فضل علیم،مولانا ضیاء الرحمان فاروقی،مولانا عباد اللہ،مولانا انوار الحق،مولاناقاضی احسان احمد،حاجی رضوان اللہ اور دیگر نے کہا کہ 7ستمبر 1974کو قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا ہے اور ختم نبوت سے انکار کرنے والے دائرے اسلام سے خارج ہے۔ مسلمانوں کو قادیانیوں سے ہر قسم کے تعلقات کا بائیکاٹ کر نا چاہیئے۔مقررین نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد لوگوں میں یہ شعور بیدار کر نا ہے کہ ختم نبوت اسلام کی بنیاد ہے اوراس سے انکار کرنے والا غیر مسلم ہے۔انہوں نے کہا کہ حضرت محمدﷺ نے فرمایا ہے کہ میں اللہ کا آخری رسول ہوں اور میرے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئیگا۔حضرت محمد ﷺ خاتم النبین ہے اور اس کے بعد پیغمبری کا دعوہ کرنے والا لعنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے قادیانیوں کو دائرے اسلام سے خارج کرنے کے حوالے سے قانون میں ترمیم پیش کی تواپنے من تن کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے اور ملک گیر احتجاج تحریک چلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔کانفرنس میں طلباء نے حمد باری تعالیٰ،نعت اور ختم نبوت کے حوالے سے نظمیں بھی پیش کی اور کانفرنس میں شریک لوگ وقفے وقفے سے نعرہ تکبیر اورعلماء دیوبند کے حق فلک شگاف نعرے لگاتے رہے۔کانفرنس میں ایک لاکھ کے قریب لوگوں نے شرکت کی۔
