خاتون کو عید مبارک کا پیغام بھجوانے پر جبری ریٹائرڈ ہونے والے اے ایس آئی کی رٹ منظور
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمد سیٹھ اور جسٹس ناصرمحفوظ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مبینہ طور پر دوران انکوائری خاتون کو عید مبارک کا پیغام بھجوانے پر جبری ریٹائرڈ ہونے والے اے ایس ائی غلام محمد کی رٹ منظورکرتے ہوئے اس کی ریٹائرمنٹ کے احکامات کالعدم قرار دے دئیے غلام محمد کی جانب سے کیس کی پیروی دانیال اسد چمکنی ایڈوکیٹ نے کی رٹ میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایک خاتون کی درخواست پر سابق ای ڈی او پشاور گل راج کے خلاف انکوائری شروع کی گئی تاہم بعد میں یہ انکوائری محکمہ انٹی کرپشن کو ارسال کی گئی اور غلام محمد نامی سب انسپکٹر کو یہ انکوائری سونپ دی گئی تاہم وہ انکوائری کر رہا تھا کہ اسی دوران انہوں نے مبینہ طور پر مذکورہ خاتون کو عید مبارک کا میسج کیا جس پر انہوں نے وفاقی محتسب کو ایک درخواست دی اور وفاقی محتسب نے غلام محمد کے ایک ماہ کی انکریمنٹ کاٹ دی جس کے خلاف انہوں نے صدر مملکت کو اپیل کی اس کے ساتھ ساتھ گل راج بی بی نے بھی صدر مملکت کو سزا میں اضافہ کے لئے درخواست دی اور اس کی اپیل پر صدر مملکت کے احکامات کی روشنی میں غلام محمد کو جبری طور پرریٹائرڈ کیا گیا دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل دانیال چمکنی نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے جو کاروائی کی گئی ہے وہ غیرقانونی کی گئی ہے کیونکہ ابتدائی طور پر ایسی شکایت کیلئے انکوائری بنائی جاتی ہے جو کہ نہیں بنائی گئی اس کے ساتھ ساتھ درخواست گزار ایک سول سرونٹ ہے اور وہ صوبائی ملازم ہے اور ہراسمنٹ کے زمرے میں نہیں اتا کیونکہ دونوں الگ الگ محکموں میں کام کررہے ہیں لہذا انکی جبری ریٹائرمنٹ غیرقانونی ہے دوسری جانب استغاثہ کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اپیل منظور کرتے ہوئے تمام امور کا جائزہ لیا گیا ہے اس لئے رٹ خارج کی جائے عدالت نے دلائل مکمل ہونے پرغلام محمد کی جبری ریٹائرمنٹ کو کالعدم قرار دیا اور اس کو ملازمت پر بحال کردیا
