محبت کی فضاء کو قائم رکھا جائے
لو جی کر لوکل رات گئے سی سی پی او لاہور اور ایس پی سی آئی اے کے درمیان تلخ کلامی کی خبر ملی۔ یہ مذکورہ خبر مقامی ٹی وی چینل پہ چلائی گئی، جب یہ خبر نشر ہوئی تو پولیس اہلکاروں اور افسران میں بے چینی سی پھیل گئی۔ اگر دیکھا جائے تو جب سے نئے سی سی پی او لاہور تعینات ہوئے ہیں، کوئی نہ کوئی ایسی بات ہو ہی جاتی ہے،اخبارات میں خبر لگ جاتی ہے کہ سی سی پی او صاحب نے فلاں مقدمے میں فلاں کانسٹیبل، فلاں ایس ایچ او کی سرزنش کی۔ بہت سے افسران و اہلکاران کو بھی داخل حوالات کر دیا۔اپنے پیٹی بھائیوں کی گرفتاریوں سے پولیس اہلکاران بھی سی سی پی او صاحب سے خائف ہیں اور دل میں رنجش رکھے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ شہر میں چوری،ڈکیتی اور راہزنی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور پولیس بیبس سی دکھائی دیتی ہے۔
امن و امان کے خراب حالات میں جناب سی سی پی او صاحب اپنے ہی محکمہ کے افسران کو ڈرانے دھمکانے میں مشغول ہیں اوراپنی بادشاہی قائم رکھنا چاہتے ہیں۔دو تین روز قبل یہ خبر بھی گردش میں تھی کہ لاہور کے ہی ایک انسپکٹر نے جناب سی سی پی او لاہور کے خلاف اندراج مقدمہ کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا اور معزز عدالت نے انکوائری کے لیے آئی جی پنجاب کو احکامات بھی جاری کر دئیے۔ اس سے قبل بھی جناب سی سی پی او صاحب اور سابق آئی جی پنجاب کے مابین تنازعہ پیدا ہوا تھا جس کے بعد آئی جی صاحب کو تبدیل کر دیا گیااورجناب سی سی پی او صاحب اپنی سیٹ پہ ہی قائم ہے لیکن جناب آئی جی صاحب کو اپنی کرسی سے ہاتھ دھونا پڑااور یہ تاثر بھی زور پکڑ گیا کہ سی سی پی او صاحب توتگڑے آدمی ہیں۔ گزشتہ رات گئے سی سی پی اونے فوری میٹنگ طلب کی،ایس پی سی آئی اے دیر سے پہنچے تو سی سی پی او صاحب نے ایس پی سی آئی آئے کی کافی ڈانٹ ڈپٹ کی۔ایک سینئیر افسر کے منہ سے پھول جھڑتے دیکھ کے جونئیر افسران حیران سے رہ گئے، یہی نہیں بلکہ سی سی پی او صاحب نے ایس پی سی آئی اے کو گرفتار کرنے کا حکم بھی دے دیا لیکن ایس پی سی آئی اے جھگڑا کر کے اپنی پولیس کی گاڑی میں روانہ ہو گئے۔
آخری خبریں آنے تک اعلی افسران سی سی پی او لاہور میں اور ایس پی سی آئی اے میں صلح کرانے کی کوشش کر رہے تھیلیکن معاملہ سلجھتا معلوم نہیں ہو رہا۔ محکمہ پولیس کے جوانوں کے دلوں میں سی سی پی اوصاحب کے خلاف رنجشیں پیدا ہو رہی ہیں وہ فطری عمل ہے،جیسے پنجاب پولیس عوام کو دباتی ہے ویسے ہی سی سی پی او لاہور محکمہ پولیس کے جوانوں کو دبا رہے ہیں۔ان حالات میں پولیس کے جوان دل چھوڑے بیٹھے ہیں۔ ہمارے بہت سے دوستوں کے مطابق تو جناب سی سی پی اولاہور کی ڈانٹ ڈپٹ سے عوام کو مفت میں تفریح مل رہی ہے۔ پہلے پولیس عوام کو جیل میں ڈالتی نظر آتی تھی لیکن اب پولیس والے ہی پولیس والوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں تو ایسے منظر کا بھی جی بھر کے نظارہ کیا جائے۔ویسے ایک طرف پولیس اصلاحات کی بات کی جاتی ہے تو دوسری طرف محکمہ پولیس کے جوانوں کو ڈانٹ ڈپٹ کر جیل میں ڈال کے اپنے ہی جوانوں کی تذلیل بھی کی جارہی ہے، ڈانٹ ڈپٹ تو آج کے دور میں بچہ بھی برداشت نہیں کر پاتا تو تو اتنی بڑی عمر کے لوگ کیسے رعب برداشت کر سکتے ہیں۔ بہر حال ہمارے بہت سے دوست یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ محکمہ پولیس خاص کر پنجاب پولیس تباہی و بربادی