نوجوان نسل اور سمارٹ فونز
تحریر: اویس چغتائی
ہماری نوجوان نسل بہت سارے مسائل کا شکار ہے ، جسکی بہت ساری وجوہات بھی ہیں۔ آج کے دور میں ہر طرف افراتفری، انتشار ، فتنہ فساد ، فرقہ واریت ، بے راہ روی، بے حسی ،درندگی ، بے حیائی پھیل رہی ہے، اور نت نئی ساری نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں، جس بہت بڑی وجہ موبائل فونز کا بے جا استعمال ہے ۔
موبائل فونز یا سمارٹ فونز نے بہت زیادہ فوائد بھی دئیے ہیں، آج سیکنڈز میں انفارمیشنز شیئر کی جاتی ہیں ،اس نے ایک ملک سے دوسرے ملک تک کا فاصلہ ختم کر دیا ہے، آج گھر بیٹھے بیٹھے آپ دوسرے ملک میں موجود اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے رابطے میں رہتے ہیں ، ہر خبر سے باخبر رہتے ہیں گھر بیٹھے انٹرنیٹ پر آنلائن جابز کی جاتی ہیں،_ تعلیم کے حصول کے لیے ہر طرح کی سہولت اب چھوٹے سے سمارٹ فون میں موجود ہے ، جس نے بہت سارے کام آسان کر دے ہیں ، اب ہر طرح کا کام گھر بیٹھے موبائل فون پر کیا جاتا ہے، نیز اس نے ہر طرح کے فوائد فراہم کیے ہیں ، لیکن اسکے غلط استعمال نے بہت سے مسائل بھی پیدا کر دیے ہیں جو کے۔ ہماری نئی نسل کو تباہی اور بربادی کا سبب بن رہے ہیں۔
موبائل فون اور بے حد سوشل میڈیا ایپس نے نوجوان نسل کو اپنی زنجیروں میں جکڑ کر رکھ دیا ہے، جہاں نوجوانوں کے ہاتھ میں قلم اور کتاب ہوا کرتی تھی، وہاں آج بچے بچے کے ہاتھ میں موبائل فون ہوتے ہیں ،پہلے جہاں بچے دوستوں کے ساتھ اچھی گفتگو کرتے ہوئے گھر جیا کرتے تھے ، آج کانوں میں ہینڈ فری ڈال کر گانے سنتے بجاتے گھر جاتے ہیں، پہلے وقتوں میں لوگ ماں باپ بہن بھائیوں کے ساتھ گھنٹوں بیٹھ کر مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے تھے ، گھر گھر لگتا تھا، جہاں عزت احترام ، مروت ، اصول و ضوابط ہوا کرتے تھے ،سب اک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے تھے ، احساس رکھتے تھے ، لیکن آج کے دور میں موبائل فونز نے جہان ایک ملک سے دوسرے ملک تک کا فاصلہ مٹا دیا ہے ،وہی ایک ہی گھر کے اندر موجود لوگوں کو ایک دوسرے سے میلوں دور کر دیا ہے ، گھر میں موجود ہر شخص ہر وقت اپنے میں فون میں مصروف رہتا ہے، کسی کو کسی کی خبر نہیں ہوتی ، ۔۔ دن رات موبائل فون کے ایسے عادی بن گئے ہیں کہ چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے ، کھانا کھاتے وقت بھی موبائل فون ہاتھ میں لئے رکتھے ہیں۔ رات گئے سحر ہونے تک فون استعمال کرتے ہیں، اور دن سارا سوئے رہتے ہیں، یعنی آوے کا آوا ہی بگڑ کر رہ گیا ہے ۔
موبائل فون کو انسان کی سہولت کے لیے بنایا گیا تھا لیکن ہم نے اسکا بے جا اور غلط استعمال انسان کا اپنا کیا دھرا ہے ، یہ انسان کے اپنے ہاتھ میں کی وہ اسکو کس طرح استعمال کرتا ہے. لیکن جیسے جیسے نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جاتی ہے ، نئی ایپس ، سوشل میڈیا ایپس کی بھرمار ہو رہی ہے ، جو انسانوں کو مزید اپنے اندر جھکڑںے میں کامیاب ہو رہی ہیں،۔سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے جہاں لوگ آنلائن کئی لوگوں کے ساتھ مصروف رہتے ہیں وہیں پاس بیٹھے افراد انکو نظر بھی نہیں آتے __، انسان اتنا کھو گیا ہے موبائل اور سوشل میڈیا پر کے اسکے سامنے ہونے والے کئی واقعات بھی اسے سوشل میڈیا جے ذریعے ہی پتا لگتے ہیں ، یا پھر وہ خود ان واقعات کی روک تھام کے بجائے ویاں تماشائی بن کر بس سوشل میڈیا پر ڈال کر وائرل ہونے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں، انکو یہ اندازا بھی نہیں ہوتا کہ وہ کس قسم کے جرائم اور بے حیائی کے واقعات کو فرغ دے رہے ہوتے ہیں ،
ہمیں موبائل فون اور سوشل میڈیا نے اتنا جکڑ لیا ہے کی اس سے باہر آنا اب ناممکن ہو گیا ہے، یہ سب اب آکسیجن کی طرح ضروری بن گیا ہے، اور کا سب سے زیادہ شکار ہماری نوجوان نسل ہو رہی ہے۔۔ وہ نوجواننوجوان ملک سمبھالنا تھا ، سائنس دان ، دانشور ، فلاسفرز بننا تھا ، وہ صرف و صرف تباہی و بربادی کی طرف جا رہے ہیں، اپنی روایات ، اقدار، کلچر کو فروغ دینے کے بجائے مغربی کلچر کو پرموٹ کیا جاتا ہے ،
میں موبائل فون کے استعمال کی خلاف ہر گز نہیں ہوں ، لیکن موجودہ صورت حال بہت خطرناک حد تک بڑھ چکی ۔ الغرض یہ انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے، موبائل فون کی ایجاد یا نئی ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا ہر گز غلط نہیں ہے ، اسکے فوائد نہایت قابلِ قدر ہیں ، لیکن اسکا غلط استعمال اور اسکے نقصانات انتہائی بربادی کی طرف لے جا رہے ہیں، خاص کر مسلمان معاشرہ بہت متاثر ہو رہا ہے، سب سے پہلے والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو بالغ ہونے تک موبائل فون سے دور رکھیں ،اور انکی تعلیم پر خاص توجہ دیں ، اور انکی اسلام کے مطابق تربیت کریں ، اور ہم نوجوان پر لازم ہے کہ برائی سے بچیں، بے حیائی کی روک تھام کریں، اور معاشرے کو غیر اخلاقی ، چیزوں سے محفوظ رکھیں ، اور اسلامی تعلیمات پر خود بھی عمل کریں اور دوسروں کر تلقین کریں ، کیونکہ یہ آپکے اپنے ہاتھ میں ہے آپ اسکا استعمال کیسے کرتے ہیں ، آپ سارا الزام سوشل میڈیا اور موبائل فون پر نہیں ڈال سکتے ،۔یہ آپکے اختیار میں اپ سکا استعمال کیسے کرتے ہیں ، اور حکومت کا بھی فرض ہے وہ غیر اخلاقی و قانونی مود پو پابندی لگائیں ، معاشرے کا اعلیٰ اخلاق کو برقرار رکھنے کے لیے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔