”موجودہ لمحے“ کو نظراندا زکرنے پر مبنی بیماری کی بے شمار اقسام ہیں، بعض کا ذہن بھٹک جاتا ہے وہ ماضی اور مستقبل  کے متعلق سوچنے لگ جاتے ہیں 

Oct 17, 2024 | 10:25 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:20
”موجودہ لمحے“ کو نظراندا زکرنے پر مبنی بیماری کی بے شمار اقسام ہیں۔ اس قسم کے دلفریب اور دھوکے بازی پر مشتمل روئیے اور طرزعمل کی 4 مثالیں ذیل میں پیش ہیں:
آنسہ ستیلی جنگل میں جا کر مظاہرفطرت کا نظاہرہ کرنے اور موجودہ لمحے کو چھونے کا فیصلہ کرتی ہے۔ جنگل میں جا کر وہ اپنی ذہن کو بھٹکنے کے لیے آزاد چھوڑ دیتی ہے اور ان امو رپراپنی توجہ مرکوز کرتی ہے جو وہ اپنے گھر میں چھوڑ آتی ہے…… بچے، گھر کا سوداسلف، گھر، اخراجات اور دیگر امور، کیا یہ سب صحیح ہیں؟ اور پھر کسی دوسرے وقت اس کا ذہن آگے بڑھتے ہوئے ان امور پر اپنی توجہ مرکوز کرتا ہے جو اس سے جنگل سے باہرنکل کر انجام دینے ہیں اور پھر وہ ”موجودہ لمحہ“ آن پہنچتا ہے جس میں ماضی اور مستقبل کے زمانے شامل ہوتے ہیں اور جب موجودہ لمحے کی خوشی جو کبھی کبھی آتی ہے، اس فطری ماحول میں گم ہوجاتی ہے۔
آنسہ سینڈی اپنا دل بہلانے اور لطف اٹھانے کے لیے مختلف جزائر جاتی ہے اوراپنی تمام تعطیلات سورج کی روشنی جذب کرنے میں گزار دیتی ہے۔ وہ یہ کام اس لیے انجام نہیں دیتی کہ سورج کی روشنی اپنے بدن میں جذب ہونے کے لیے باعث خوشی سے لطف اندوز ہو بلکہ اس لیے وہ سورج کی روشنی اپنے بدن میں جذب کرتی ہے تو اسے یہ امید ہوتی ہے کہ جب وہ واپس اپنے گھر جائے گی تو ا س کے دوست کہیں گے کہ اس کے بدن اور چہرے کا رنگ روپ کیسا حسین اور شاندار ہے۔ ذہنی طور پر اس کی نظر مستبقل پر ہے اورجب مستقبل کا یہ لمحہ آن پہنچتا ہے تو وہ اپنے آپ کو ساحلِ سمندر پر سورج کی روشنی اور تپش سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نہ دیکھ کر افسوس کرے گی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے اس قسم کے روئیے اور اندازفکر میں معاشرہ کوئی بھی کردار ادا نہیں کرتا تو پھر سورج کی روشنی اور تپش جذب کرنے کے بعد استعمال کیے جانے والے لوشن کو تیار کرنے والے کاروباری ادارے کی طرف سے اشتہار کے الفاظ ملاخطہ فرمایئے: ”اگر آپ یہ لوشن استعمال کرتی ہیں تو آپ کے دوست یہ پسند نہیں کریں گے کہ آپ گھر واپس آئیں۔“ یعنی یہ لوشن صرف سورج کی روشنی کو بدن میں جذب کرنے کے بعد ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
نیل ہاروے صاحب محبت کے اظہار میں کچھ شرمیلے واقع ہوئے ہیں جب وہ اپنی شریک حیات کے ساتھ ”موجود لمحے“ میں زندگی بسر کرتے ہیں تو ان کا ذہن بھٹک جاتا ہے اور وہ ماضی اور مستقبل کے کچھ واقعات کے متعلق سوچنے لگ جاتے ہیں اور ”موجودہ لمحہ“ ان کے ہاتھ سے پھسل جاتا ہے۔ جب نیل صاحب بالآخر ”موجود لمحے“ پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کا آغاز کرتے ہیں اور اپنی شریک حیات سے اظہار محبت کرتے ہیں تو پھر وہ اپنی شریک حیات کو کوئی اور شخص سمجھتے ہیں جبکہ ان کی شریک حیات اپنے غائب دماغ شوہر کے ساتھ پہلے کی طرح محبت آمیز انداز میں پیش آتی ہے۔
بن فشر صاحب ایک نصابی کتاب پڑھ رہے ہیں اور اس کو سمجھنے کی شدید کوشش کر رہے ہیں۔ اچانک انہیں احساس ہوتا ہے کہ وہ تو ابھی صرف 3 صفحے پڑھ سکے ہیں اور ان کا ذہن تو کسی تفریحی سفر کی طرف متوجہ تھا۔ا نہیں کتاب کا ایک لفظ بھی سمجھ میں نہیں آیا تھا، اگرچہ ان کی نظریں صفحات پر موجود الفاظ پر مرکوز تھیں لیکن ان کا ذہن ان الفاظ کی جانب متوجہ نہیں تھا، وہ تو محض رسمی طور پر مطالعے کی عادت میں مصروف تھے لیکن ان کا ”موجودہ لمحہ“ گزشتہ رات دیکھی ہوئی فلم یا دوسرے دن کے متعلق کام کاج کے متعلق فکرمندی کے ہاتھ لگ چکا تھا۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں