قا ئداعظم ؒ بیسویں صدی کی عظیم ترین شخصیت تھے،ڈاکٹر صدف علی

قا ئداعظم ؒ بیسویں صدی کی عظیم ترین شخصیت تھے،ڈاکٹر صدف علی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (پ ر) ادارہ قو می تشخص کے صدر ڈاکٹر صدف علی نے کہا ہے کہ قا ئداعظم ؒ بیسویں صدی کی عظیم ترین شخصیت تھے جن کی قیا دت میں دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک پا کستان معرض وجود میں آیا تھا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم وفا ت قا ئداعظم ؒ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے کیا جو ادارہ قومی تشخص پا کستان کے زیر اہتمام منعقد ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تا ریخی حقیقت ہے کہ قا ئداعظم ؒ کی وفا ت تک ہم پر کو ئی قر ض نہ تھا مگر آ ج ملک کا ہر شہری ‘خوشحال ودانشور اور نومولود بچے تک ایک لاکھ روپے کا مقروض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آ ج کے دن بر صغیر کے کروڑوں مسلمانوں کو آ زادی دلانے والا سورج ہمیشہ کیلئے غروب ہو گیا تھا ۔آپ کی شخصیت کے ہر پہلو میں سچائی اور قول و فعل میں ہم آہنگی تھی جس کی بدولت انہوں نے ہندوؤں اور انگریزوں کو شکست دیکر آزادی حاصل کی تھی ۔آ پ چاہتے تھے کہ ہمیں ایسا آزاد ملک چاہیے جہاں نہ تو ہندوؤ ں کی شرکت اور نہ ہی ا نگریزوں کا غلبہ ہو ‘ اور ایسے ہی مسلم معاشرہ کیلئے انہوں نے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا تھا اسی لئے آپ نے قوم کے ذہن سے غلامی کے خاتمہ کیلئے مغربی لباس کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ترک کر دیا۔

تھا ‘ سر زمین پا ک پر پہلا قدم ہی قوم لباس میں رکھ کر یہ ثابت کر دیا تھا کہ اب ہم ایک آزاد اور خود مختار قوم ہیں اور مغربی لباس ‘ مغربی غلا می ‘ مغربی تابعداری اور بزدلی کا درس دیتا ہے اس لئے اس کا خاتمہ ضروری ہے اس کی تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے ملک کے پہلے گورنر جنرل کا حلف ‘ پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب ‘ سٹیٹ بنک کا افتتاح ‘ مسلح افواج سے خطاب ‘ اور تمام ملکی اور غیر ملکی سفیروں سے ملا قا توں میں کبھی مغربی لباس نہیں پہناتھا ۔ مگر بد قسمتی سے آپ کی وفا ت کے بعد آنیوالی حکومتوں نے آپ کے احکامات اور قیا م پاکستان کے مقا صد کو پس پشت ڈال دیا اور دوبارہ مغربی تہذیب و تمدن کو اپنا لیا ۔ قو می تشخص کی اہمیت کو نہ سمجھا جس کے نتیجہ میں ملک کے دو ٹکڑے ہو گئے اس کے با وجود ہماری آنکھیں نہیں کھلیں اور قومی تشخص سے مجرمانہ غفلت برت رہے ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ انگلش میڈیم سکولوں کے ذریعہ نئی نسل کو دوبارہ غلامی کی راہ دکھائی جارہی ہے اور ان سکولوں کے بچے انگریزی روایات اور ان کے تہذیب و تمدن سے زیادہ واقف ہیں جبکہ مسلمان مشاہیر اور ان کے کار نامو ں کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں انہوں نے وفاقی وزیرتعلیم سے اپیل کی ہے کہ نئی نسل کو نیکٹائی کے پھندہ سے آزاد کر کے ملک میں ایک قومی لباس اور ایک نصاب رائج کیا جائے اور میکا لے ازم کے نظام تعلیم کی بجائے سرسید ازم تعلیمی نظام کو رائج کیا جائے ۔قومی زبان اردو کو ہر سطح پر نا فذ کر کے چاروں صوبو ں میں یکجہتی کو فروغ دیا جائے ۔