شدید بارشیں فطری امر، متاثرین کی امداد، انسانی فرض
امسال، مون سون کے موسم میں پاکستان کے بعض مقامات پر گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ بھادوں کا مہینہ تا حال نصف ہی گزرا ہے، محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق، ملک کے کئی شہروں اور گرد و نواح کے علاقوں میں ابھی مزید بارشیں ہونے کے امکانات ہیں۔ آئندہ چند گھنٹوں یا روز میں مذکورہ بالا قیاس آرائی کے بارے میں تو راقم کچھ کہنے سے قاصر ہے۔ بہر حال سطور ہذا شائع ہونے تک، اللہ تعالیٰ کی رضا سے پیش گوئی مذکور کے حالات عام لوگوں کے سامنے عیاں ہو جائیں گے۔ لیکن جن علاقوں میں گزشتہ چند ہفتوں یا دنوں میں شدید بارشیں ہوئی ہیں، ان کو کافی تکلیف اور نقصان سے دو چار ہونا پڑا ہے۔ بالخصوص ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں، گزرے ہوئے چند ہفتوں میں بیشتر لوگوں کو ان بارشوں سے سابقہ کئی سالوں کی نسبت بہت مشکلات اور اذیت ناک حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہر کی بیشتر سڑکیں مسلسل چند روز سے کئی فٹ پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ حتیٰ کہ نالوں میں بہنے والا پانی بھی سڑک کی پٹری کی سطح کے برابر بہہ رہا ہے اور یہ پانی لوگوں کے گھروں کے اندر سے باہر نہیں نکل پا رہا۔ سندھ کے مقتدر سیاسی راہنما، اس خراب صورت حال کی بڑی وجہ گندے نالوں پر بڑی اور بلند عمارات کی تعمیرات کو قرار دے رہے ہیں۔ جو بقول ان کے سراسر غیر قانونی اور بلا اجازت کسی مجاز اتھارٹی، کھڑی کر دی گئی ہیں، جن کے ذمہ دار تگڑے مافیا اور نو سر باز لوگ ہیں۔
شدید بارشوں کی بنا پر، کراچی کے دو کروڑ سے زائد لوگ، سخت مصائب اور پریشان حالی کے عالم میں، متعلقہ عوامی نمائندوں، وزیر اعظم او سرکاری حکام سے التجا کر رہے ہیں کہ خدارا انہیں سڑکوں پر کھڑے کئی روز سے گندے پانی کی بدبو سے نجات دلائی جائے کیونکہ وہ اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے بھی قاصر ہیں۔ گندہ پانی کسی طرف بہنے کے لئے کوئی راستہ اور قریبی واٹر ڈسپوزل کنواں نہ ہونے اور ایک جگہ مسلسل موجود رہنے سے عوام کی صحت و تندرستی کے لئے سخت خطرات اور وبائی امراض میں مبتلا ہونے کے آثار ظاہر کر رہا ہے۔ پانی میں گرنے سے کئی افراد، خواتین اور بچے اپنی قیمتی جانوں سے محروم ہو گئے ہیں کیونکہ سڑکوں کے بعض گڑوں پر ڈھکنے موجود نہیں ہوتے جو عموماً نشہ کرنے والے افراد، اپنی عادت اور ضرورت کے تحت چوری کر کے معمولی قیمت پر کباڑیوں کو بیچ دیتے ہیں۔ راقم نے گزشتہ دو سے تین روز کے دوران اکثر ملکی ٹی وی چینلز پر رواں بارشوں کے اثرات پر متاثرہ لوگوں کی جو حالت اور اذیت دیکھی اور پڑھی ہے اس کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ بلکہ اس پر وطنِ عزیز کے ہر با شعور اور محب وطن شخص کا دل و دماغ بے پناہ تکلیف اور کرب کا شکار ہونے کے امکانات ہیں۔ یہ امر افسوس ناک ہے کہ تا حال کراچی کے بیشتر متاثرین بارش کا جلد کوئی مثبت اور موثر لائحہ عمل کسی متعلقہ سرکاری یا دیگر ادارے کی جانب سے تیزی سے شروع نہیں کیا گیا ستم یہ ہے کہ ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کی اکثریت بھی تا دم تحریر کئی فٹ گہرے پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔یوں وہ ادارے بھی اپنی معمول کی کارکردگی ادا کرنے سے عاجز اور بے بس لگتے ہیں ہنگامی اقدامات سے ان اداروں کی کارکردگی جلد بحال کی جائے۔
حیدر آباد کی حالت اگرچہ قدرے کم خراب تھی لیکن لوگ پانی کے زور دار ریلوں کے سامنے اپنی آمد و رفت کی سرگرمیاں جاری رکھنے سے قاصر نظر آئے کئی افراد کی گاڑیاں، موٹر سائیکلز اور خورو ونوش کا سامان کہیں سے اٹھانے اور لے جانے کی سہولتیں پانی کے تیز بہاؤ میں انسانی قوت کو مفلوج کر رہی تھیں اس طرح لوگوں کی کوئی قابلِ ذکر نقل و حرکت عملاً نا ممکن ہو کر رہ گئی لاہور، راولپنڈی دیگر علاقوں خیبرپختونخوا کے کئی مقامات اور بلوچستان کے کئی اضلاع میں بھی سیلابی پانی کی تباہ کاریاں وسیع طور پر وقوع پذیر ہوئیں۔ کراچی میں بجلی اکثر علاقوں میں کئی روز بند رہی۔ لوگوں کو پانی پینے اور استعمال کرنے کے لئے دستیاب نہ ہو سکا۔ سندھ کے 20 اضلاع میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ وہاں بلدیاتی نظام ختم ہونے پر ایڈمنسٹریٹر کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کے پوش علاقوں سے پانی نکالنا ان کی ذمہ داری نہیں جبکہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ موجودہ مخدوش صورت حال میں ایسے بیانات دینے سے گریز کیا جائے اور ملک کے اس سب سے بڑے شہر کے حالات درست کرنے کی خاطر سب سیاسی نمائندوں کو اپنے اختلافات کو بھلا کر اور عوام کے مسائل کے حل پر جلد بھرپور توجہ دے کر ان کی مشکلات کا سدباب کیا جائے۔
بعض ٹی وی چینلز پر ایسی التجا بار بار دیکھنے میں آتی رہی کہ موجودہ مشکلات میں عام لوگوں کی حالت زار اور انسانی اقدار پر عمل، کی لئے ادارے اور اللہ کے بندے، آگے بڑھ کر متاثرہ لوگوں کو ضروری موثر اور فوری امداد فراہم کریں گے؟ ماشا اللہ ایسے انسان دوست لوگوں کی یہاں کوئی کمی نہیں۔ لہٰذا انہیں بسم اللہ پڑھ کر اور جلد میدان عمل میں آ کر اپنی مطلوبہ کوششوں کا آغاز کرنا چاہئے۔ یہ گزارشات انسانی ہمدردی رکھنے والے اداروں اور لوگوں کو سن اور جان کر اپنی خدمات بروئے کار لانے میں کسی بہانہ، تاخیر اور تساہل کا جواز،اور اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔ عوام کی بے لوث خدمت کا جذبہ بروقت دیگر امور پر ترجیح دینا مخلص نیک سیرت زندہ اقوام اور جواں ہمت، لوگوں کا شعار ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو موجودہ مشکل حالات پر قابو پانے کے لئے صاحب ثروت اور مخیئر حضرات و خواتین کو بلا کسی تفریق، تعصب، سیاسی، مذہبی، علاقائی اور لسانی اختلاف فراخ دلی اور عالی ظرفی کا مظاہرہ کر کے بارش کے متاثرہ لوگوں کی جلد ہر ممکن مدد کرنا چاہئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھی اپنی رنجشیں اور کدرورتیں نظر انداز کر کے ان پریشان حال لوگوں کو فوری امداد فراہم کرنی چاہئے۔