متاثرین کو ریلیف فراہم کرنا مشن، صہیب احمد، طوفانی دورے
ملتان(شیخ ارسلان سے)میں صوبائی وزیر نہیں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کا کارکن ہوں۔میں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ رات 2 بجے تک ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا ہے۔کئی راتوں سے 2 سے 3 گھنٹے ہی سو پارہے ہیں ۔۔۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر تعمیرات(بقیہ نمبر66صفحہ6پر )
و مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ نے ڈیلی پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دس دنوں سے ہم وزیر آباد، سیالکوٹ ، جلالپور پیر والہ ،شجاع آباد ،ڈنڈہ سنگھ قصور، کوٹ مومن سرگودھا کے طوفانی دورے کرکے اب مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں موجود ہیں ۔۔ سیلاب زدگان کے ریسکیو اور دیگر اقدامات کے حوالے سے ہماری وزارت مواصلات تعمیرات کے ایک ایک افسر نے دن رات محنت کی ہے ۔وزیر اعلی پنجاب تمام ٹیم سے رابطے میں ہیں۔ وہ ایک ایک چیز کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہیں ۔یہاں تک کہ مجھ سے انہوں نے فون کرکے یہ تک پوچھا کہ کیا سیلاب متاثرین کو مچھر کے کاٹنے سے بچا کے لیے لوشن دیا گیا ہے ؟ ہم جب علی پور آئے تو یہاں جلالپور کی نسبت زیادہ تباہی دیکھنے میں آئی اس کی وجہ یہاں پنجند میں دریاں کا سنگم ہے۔ اس وقت کوئی اے سی والے کمروں میں نہیں بیٹھا ۔ سب فیلڈ میں ہیں۔ صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ متعدد فلڈ بند کے وزٹس کیے گئے میری جلد پر انفیکشن بھی ہوا ہے ۔ لیکن کوئی پرواہ نہیں ۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز ہر معاملے میں ہماری رہنمائی کر رہی ہیں ۔ یہاں سے سیت پور کے علاقے پر جو سڑک ہے وہاں سیلابی ریلے کے باعث راستہ منقطع ہوگیا تھا۔ وزیر اعلی پنجاب نے فوری راستے کو فعال کرنے بارے ہدایات دیں ۔جیسے جیسے پانی کا لیول کم ہوا ہم نے فوری طور پر سڑک جو اس علاقے سے منقطع ہوگیا تھا فعال کروایا۔۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات ملک صہیب کا کہنا تھا کہ ہم تب تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک ایک ایک شخص کو ریسکیو نہیں کرلیا جاتا اسی طرح جہاں جہاں شگاف ڈالے گئے ہیں ۔۔ وہاں دوبارہ سڑک تعمیر کی جانے گی ۔ اب جبکہ نظر آرہا ہے کہ سیلابی پانی کی سطح کم ہورہی ہے ۔ آئندہ دنوں میں مکمل ری ہیبلیٹیشن پروگرام بنایا جائے گا ۔
