تاریخ ساز تحفظ ختم نبوت کانفرنس
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ میں عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس کی دو نشستیں ہوئیں۔ پہلی نشست کی صدارت لاہور مجلس کے امیر مولانا مفتی محمد حسن نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی امیر مرکزیہ مولانا عبدالمجید لدھیانوی تھے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عزیزالرحمن جالندھری مرکزی ناظمِ اعلیٰ نے کہا کہ 7 ستمبر 1974ءکے تاریخ ساز فیصلہ کی پشت پر امت کی نوے سالہ قربانیاں ہیں۔ نیز ہزاروں شہداءکا مبارک خون سورج کی طرح چمک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی مےں ایک متفقہ آئینی ترمیم کے ذریعہ قادیانیوں اورلاہوری گروپ کے سربراہوں کو سننے کے بعد انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی راہنما مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ 7 ستمبر1974ءکے یادگار اور مبارک فیصلہ کے بعد مجلس نے اپنی سرگرمیاں یورپ، افریقہ اور دوسرے براعظموں تک پھیلا د یں اور اندرون ملک تحریک کی کامیابی ہوئی کہ 26اپریل 1984ءکو امتناع قادیانیت ایکٹ کی صورت مےں اس وقت کے صدر مملکت جنرل محمد ضیاءالحق نے ایک آرڈیننس کے ذریعہ قادیانیوں کی سرگرمیوں پر قدغن عائد کی۔ قادیانی اس ایکٹ کو ختم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں مجلس ان کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم تبلیغ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے اسلامیان پاکستان اندرون وبیرون ملک لوئر کورٹ سے سپریم کورٹس اپنا کیس جیت چکے ہیں، جبکہ قادیانی اپنا کیس ہارچکے ہیں اور غیر آئینی طریقہ پر ان قوانین کے خاتمہ کے لئے سرگرم ہیں ان کی ان غیر آئینی سرگرمیوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔جمعیت علمائے اسلام (س) کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالرﺅ ف فاروقی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کے لئے پوری قوم کی خدمات عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ ہیں۔ مرزا مسرور احمد ہیڈ آف دی جماعت قادیانی کے رضاعی بھتیجا شمس الدین نومسلم نے کہا کہ مَیں نے 35 سال قادیانیت کی تبلیغ میں گزارے۔ آئندہ پوری زندگی عقیدہ ختم نبوت کے لئے وقف کرچکا ہوں۔ انہوں نے مجلس تحفظ ختم نبوت کی خدمات کو سراہا۔ کانفرنس کی پہلی نشست مےں قاری علیم الدین شاکر، سید ضیاءالحسن شاہ، مولانا فقیر اللہ اختر، مولانا عبدالنعیم، مولانا محمد انس، مولانا محمد خالد عابداور مولانا ریاض وٹو نے بھی خطاب کیا۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام جامعہ مدنیہ جدید میں منعقد ہونے والی عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس کی دوسری نشست عشاءکی نماز کے بعد منعقد ہوئی ، جس کی صدارت قائد تحر یک ختم نبوت مولانا عبدا لمجید لدھیانوی نے کی ۔کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے خطیب العصر مولانا سید عبدالمجید شاہ ندیم نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ امت مسلمہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ اتحاد امت کے لئے عقیدہ ختم نبوت سے بڑھ کر کوئی فارمولانہیں ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مسلم اُمہ کی طرف سے یہ فریضہ انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا عقیدہ ختم نبوت ایمان کا اہم ترین جزو ہے اس کے استحکام میں پوری اُمت کا استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلافت راشدہ کے اولین دور میں تحفظ ختم نبوت کے لئے فرزندان اسلام نے جو تاریخ ساز جدوجہد کی وہ حشر تک معیار حق و صداقت ہے ۔اور ملت اسلامیہ ان اساسی نقوش پر اپنا فرض منصبی ادا کر تی رہے گی ۔
جمعیت علمائے اسلام خیبر پختونخوا کے راہنما اور سابق ممبر صوبائی اسمبلی مولانا مفتی کفایت اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام کے نعرہ مستانہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا،لیکن مملکت خداداد میں منکرین ختم نبوت کو جو اہمیت دی گئی وہ ناقابل فہم ہے ۔سقوط ڈھاکہ سے آج کے حالات تک دشمنان اسلام اور منکرین ختم نبوت کی گہری سازشوں کا نتیجہ ہیں ۔ارباب اقتدار کا فرض منصبی ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے وجود سے قادیانیت کے کینسر کو ختم کریں ۔ متحدہ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے روح رواں مولانا سید ضیاءاللہ شاہ بخاری ساہیوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تحفظ ختم نبوت کے لئے آج سے دس سال پہلے مولانا خواجہ خان محمد کند یاں شریف کے ہاتھ پر بیعت کی تھی ۔آج ان کے جانشین شیخ الحدیث مولانا عبدا لمجید لدھیانوی کے ہاتھ پر تجدید بیعت کا اعلان کرتا ہوں ۔اور یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں بسنے والے دو کروڑ اہلحدیث عقیدہ ختم نبوت کے لئے قائد تحریک ختم نبوت اور ان کے رفقاءکے شانہ بشانہ ہوں گے ۔جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ناظم اطلاعات مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے ہم نے پہلے بھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جنگ لڑی ہے اور آئندہ بھی قائدین ختم نبوت کے شانہ بشانہ ہوں گے اور قادیانیت کے دجل و فریب کونہیں چلنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ قادیانیوں پر نام نہاد مظالم سے متعلق امریکی کانگریس کی نگران کمیٹی کا قیام اور پاکستان پر دباﺅ پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت میں مداخلت ہے جو برداشت نہیں کی جائیگی ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدا لحق خاں بشیر گجرات نے کہا کہ پوری دنیا میں قادیانیت کو بریک لگ چکی ہے وہ دن دور نہیں کہ روئے زمین پر ایک بھی قادیانی نہیں رہے گا۔ انہوں نے پاکستان شریعت کونسل کی طرف سے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ مولانا قاری جمیل الرحمن نے کہا کہ قادیانیوں سے متعلق امریکی کانگریس کی نگران کمیٹی جو پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک میں قادیانیوں پر اپنا نام نہاد مظالم کو واچ کرے گی پاکستان کے اندرونی دینی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے ۔ جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔مولانا عبدا شکور حقانی نے کہاکہ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے ۔ہم اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کرکے ختم نبوت کی حفاظت کریں گے ۔جواں سال مبلغ مولانا رضوان عزیز نے کہاکہ قادیانیوں کے لئے دو ہی راستے ہیں ۔اسلام قبول کرلیں یا پاکستان کے شریف اور وفادار شہری بن کر آئین پاکستان کی مکمل پاسداری کریں ۔ بصور ت دیگر قوم یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہوگی کہ ارتداد کی شرعی سزا سزائے موت نا فذ کی جائے ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے مبلغ مولانا قاضی احسان نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی دہشت گردی میں قادیانی عنصر کو فراموش نہ کیا جائے،کیونکہ ملک میں افراتفری اور امن و امان کا مسئلہ اکھنڈ بھارت کے عقیدہ کا لازمی جزو ہے ۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنمامولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ ختم نبوت کی حفاظت امت مسلمہ کا فرض منصبی ہے ۔امت کبھی بھی اس فرض منصبی سے غافل نہیں رہی اور آئندہ بھی یہ فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔ جمعیت علمائے اسلام (س) کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدا لرﺅف فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان سے اب تک مسلسل قادیانیت نوازی جارہی ہے ۔ایک قادیانی مرتد کو پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ۔اور اس نے مملکت خداداد کی نمائندگی کرتے ہوئے غسل کعبہ کی تقریبوں میں پاکستا ن کی نمائندگی کی ۔انہوں نے کہاعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لائق تبریک ہے کہ حا لات خواہ کچھ ہوں اس نے قادیانیت کا تعاقب جاری رکھا ۔جامعہ مدنیہ جدید کے مہتمم مولانا سید محمود میاں نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجلس نے جامعہ میں کانفرنس منعقد کر کے رائیونڈ روڈ اور اس کے مضافات کے مسلمانو ں کا باالخصوص زندہ دلان لاہور کو بھولا ہوا سبق یاد دلا دیا ہے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے استاذ الحدیث مولانا محمد یوسف خان نے مجلس کو بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی کہ ہم ہروقت عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے تیار ہیں۔ کانفرنس کے روح رواں اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی مبلغ مولانا عزیز الرحمن ثانی کی مدیر جامعہ مدنیہ نے نعروں کی گونج میں دستار بندی کی نیز جامعہ کے سینکڑوں فضلاءکی مولانا عبد المجید لدھیانوی ،مولانا مفتی سعید الحسن دہلوی ، مولانا سید عبدالمجید ندیم شاہ نے دستار بندی کی ۔
کانفریس 3بجے رات بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوئی۔
کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں مولانا عزیز الرحمن ثانی، قاری جمیل الرحمن اختر، قاری علیم الدین شاکر، قاری نذیر احمد، مولانا عبدالشکور، مولانا خالد محمود، مولانا یٰسین، مولانا عمر حیات، مولانا سعید وقار اور دیگر علماءکرام نے لاہور و رائیونڈ اور قرب و جوار کے اضلاع کا تفصیلی دورہ کیا اور کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات محنت کی۔ اللہ تعالیٰ سب حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے اور قیامت والے دن آپ کی شفاعت نصیب فرمائے۔ (آمین)