اقتصادی راہداری کی حفاظتی فورس میں 4491افراد بھرتی کئے گئے ہیں : افضل ڈھانڈلہ
اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم موجودگی پر ارکان پارلیمنٹ نے شدید الفاظ میں تنقید کی اور کہا کہ یہ رویہ ناقابل برداشت ہے اپوزیشن نے کہا کہ یہ حکومت ڈنڈے کے آگے سیدھی ہے چیئرمین سینیٹ کے سخت رویے کے بعد وزراء سینیٹ میں موجود ہیں لیکن اسمبلی میں ایک وزیر بھی موجود نہیں ہے۔ جس پر اپوزیشن نے سپیکر سے کہا کہ آپ بھی یہاں اسمبلی سے واک آؤٹ کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ مجھے جوش نہ دلائیں میں کچھ کرنہ لوں۔ تو شیخ رشید نے کہا کہ آپ استعفیٰ دیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ شیخ رشید اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پانی کی موٹریں خراب ہونے پر کہا کہ حکومت کی اپنی مشین خراب ہے تو کوئی اور مشین کو کیا ٹھیک کرے گی۔قومی اسمبلی کو پیر کے روزتحریری طور پر بتایا گیا پاکستان کی اقتصادی راہداری کے تحت تشکیل کردہ سول مسلح افواج سی اے ایف (ز) میں بھرتی کردہ افراد کی تعداد 4491 ہے ان افراد کو ہیڈ کوارٹر پاکستان رینجرز پنجاب ہیڈ کوارٹر ‘ سندھ ہیڈ کوارٹر اور فرنٹیئر کور ہیڈ کوارٹر کے پی کے اور فرنٹیئر ہیڈ کوارٹر بلوچستان میں متعلقہ بھرتی کے قواعد کے تحت بھرتی کیا ہے۔ ان افراد کو مقررہ کوٹہ کی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا ہے تاہم کل چار ہزار چار سو اکیانوے افراد میں سے 2994 افراد مقامی ہیں جن میں سے پنجاب میں سے 1650 ‘ چار سو سندھ سے‘ ایک سو ایک بلوچستان سے اور 543 افراد کے پی کے سے لئے گئے ہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کے پارلیمانی سیکرٹری نے ڈاکٹر افضل ڈھاندلا نے ایوان کو بتایا کہ ایران یا دیگر ممالک سے پکڑے جانے والے ماہی گیروں کی انویسٹی گیشن کی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کو قانون و ضوابط کے تحت رہا کیا جاتا ہے۔ موجودہ دور حکومت کے دو ران 15 ایکس ایرانی ماہی گیر گرفتار کئے گئے۔ 2016 میں صوبہ سندھ کی جیل سے دس ایکس ایرانی ماہی گیر گرفتار کئے اور 2017 ء کو ضلع گوادر سے رہا کردیئے گئے۔ پاکستان کے علاقائی سمندری کی خلاف ورزی میں پندرہ ایکس ایرانی ماہی گیروں کو3/4 فارن ایکٹ اور 3/9 ایک کے تحت جرمانہ کیا گیا عدالت نے تمام قیدیوں کو ایک ہزار روپے جرمانہ یا ایک ہفتہ کی قید کی سزا سنائی۔ قائد اعظم یونیورسٹی کی 200 ایکر اراضی بازیاب کرنے کے حوالے سے ایوان کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے نشاندہی کی ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے دو سو ایکڑ اراضی سے متعلق معاملات کی تحقیقات کرنے کیلئے چیف کمشنر آئی سی ٹی کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گی اور اس کے بعد باضابطہ طور پرایکشن لیا جائے گا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلا ارکان پارلیمنٹ کے اکثر سوالوں کے جوابات گول کرتے رہے۔ جس پر ارکان پارلیمنٹ نے شدید تنقید کی اور ہنسی کا نشانہ بنایا۔ افضل ڈھانڈلا ہر سوال پر کہتے کہ اس کے بارے میں فریش سوال دے دیں میں جواب دے دوں گا۔ جس پر ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ سپلیمنٹری سوالات ہیں ان کیلئے تیاری کرکے آنا چاہیے۔ آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں ہے یا تو آپ کو بریفنگ نہیں دی گئی یا آپ نے سٹڈی نہیں کیا۔ جس پر حکومتی رکن پارلیمنٹ روحیل اصغر نے بھی پارلیمانی سیکرٹری پر ہنستے رہے۔ اور سپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ اگر آپ پیچھے گیلری میں بیٹھے ہوئے افسران کی چوڑی ٹائٹ کردیں تو آئندہ یہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے اور تمام سوالوں کے صحیح صحیح جوابات آجائیں گے۔