حکمرانی کس کی۔۔۔۔۔۔۔۔؟
زیر نظر تصویر ملتان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ حاجی سکندر حیات بوسن کی ہے جو وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کے ایک بڑے سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں مگر غور طلب بات یہ ہے کہ وہ اپنے کیمپ آفس میں نہیں بلکہ کمشنر ملتان ڈویژن سے ملاقات کا وقت ملنے پر ان کے دفتر میں موجود ہیں اور انکی توجہ کے منتظر دکھائی دیتے ہیں جہاں کمشنر ملتان رکن پنجاب اسمبلی رائے منصب علی سے محو گفتگو ہیں۔دستور پاکستان کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان میں افسر شاہی کو عوامی نمائندوں کے ماتحت کیا گیا ہے مگریہ تصویر توکچھ اور ہی کہہ رہی ہے
ملتان:زیر نظر تصویر گزشتہ روز سرکٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی ہے جس میں صدارتی اور نمایاں نشستوں پر غیر منتخب افراد اور افسر شاہی براجمان ہے جبکہ شہر اولیاء اور جنوبی پنجاب کے ہیڈ کوارٹر ملتان کے ضلعی سربراہ دیوان محمد عباس بخاری پچھلی نشست پر بے بسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں، ان کے ساتھ رکن پنجاب اسمبلی شہزاد مقبول بھٹہ بھی ڈپٹی کمشنر کے پیچھے جگہ بنائے بیٹھے ہیں اور اس منظر نے پنجاب میں گڈ گورننس کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے اور ایسے منتخب نمائندے عوامی مسائل حل تو کیا انہیں اجاگر کرنے میں بھی کامیاب ہوسکیں گے؟