بینظیر ادبی میلہ برداشت کے کلچر کو فراغ دیگا،قوم انتہا پسندی کیخلاف خاموشی توڑے:بلاول بھٹو
لاہور ( نمائندہ خصوصی ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بینظیر لٹریری کمیٹی کے زیر اہتمام الحمراء ہال مال روڈ پر منعقد ہونیوالے تین روزہ ادبی میلہ ( فیسٹول) کا افتتاح کیا، میلے کی تقریبات کا آغاز آواز جمہور کی دستاویزی فلم دکھا کر کیا گیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ فیسٹول میری والدہ کے نام ہے اور یہ ایسے شہر میں منعقد کیا جا رہا ہے جو علامہ اقبالؒ ، حبیب جالبؒ اور انتظار حسین ؒ کا شہر ہے یہ شہر بڑے بڑے آرٹسٹوں کا شہر ہے اور میری والدہ کا یہ پسندیدہ شہر ہے ۔ یہ میلہ برداشت کے کلچر کو فروغ دیگا۔ بلاول نے بول کے لب آزد ہیں تیرے کہہ کر قوم کو انتہا پسندی کیخلاف خاموشی توڑنے کی اپیل کی۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ایسا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جہاں انسانیت ترجیح ہو اور برداشت ہمارا کلچر ہو۔ بلاول نے فیض کی شاعری کی زبان میں اپنا پیغام بھی دیاان کا کہنا تھا یہ فیسٹیول آرٹ کلچر اور بردباری کے فروغ کا باعث بنے گا اور میرے لئے فخر ہے ، لٹریچر اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے سیاستدان ایک آرٹسٹ بھی ہوتا ہے جو عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔ قرآن کا پہلا لفظ بھی اقراء ہے اسلام سے بڑا مذہب کوئی نہیں جو لٹریچر کی تعلیم دیتا ہے اور نبی پاکؐ کا آخری پیغام بھی تعلیم دینا ہے انسانیت کا تحفظ ہماری ترجیح ہے اور اس طرح کا فیسٹیول برداشت کا پیغام دیتا ہے ۔ ادبی میلے میں بینظیر بھٹو شہید کی دیرینہ دوست وکٹوریہ اوکفلڈ کے علاوہ ادیبوں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ تقریب میں مردان یونیورسٹی میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونیوالے نوجوان مشعال خان کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔