سندھ اسمبلی:بجٹ رپورٹ عملدرآمدپر بحث کا سلسلہ جاری

سندھ اسمبلی:بجٹ رپورٹ عملدرآمدپر بحث کا سلسلہ جاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ اسمبلی میں پیر کو تیسرے روز بھی صوبائی بجٹ 2016-17 کی پہلی اور دوسری سہ ماہی بجٹ رپورٹ پر عمل درآمد کے حوالے سے عام بحث کا سلسلہ جاری رہا ۔ بحث کے دوران اپوزیشن کے چار ارکان نے حصہ لیا ۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ ( فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہمارے پاس پیسوں کی کوئی کمی نہیں لیکن حکومت کے پاس باصلاحیت لوگ موجود نہیں ، جن کے پاس کام کرنے کی نیت بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے لیکن زرعی تحقیق پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ۔ انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ سندھ میں محکمہ آب پاشی کے لیے بجٹ میں جو رقوم مختص کی گئی تھیں لیکن اس سے زیادہ رقوم جاری کر دی گئیں ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ناہید بیگم نے کہا کہ یہ رپورٹ آؤٹ ڈیٹڈ ہو چکی ہے کیونکہ اگلے ماہ نیا بجٹ آنے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں 2008 سے لے کر 2017 تک کا تمام ریکارڈ جل خاکستر ہو گیا ہے ۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ کچھ وزراء کے نیب میں کیسز چل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کو کواتین کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ اس لیے محکمہ ترقی نسواں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے ۔ بجٹ کی تیاری میں اپوزیشن کا کوئی کردار نظر نہیں آتا اور ان کی جانب سے جو تجاویز دی جاتی ہیں ، انہیں بھی بجٹ میں شامل نہیں کیا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں نہ ختم ہونے والا ناانصافیوں کا ایک سلسلہ جاری ہے ۔ ایم کیو ایم کے انجینئر صابر حسین قائم خانی نے کہاکہ ہمیں یہ توقع تھی کہ اخراجات کرتے ہوئے حکومت سندھ اپنا قبلہ درست کر لے گی لیکن ایسا نہیں ہو سکا ۔ یہ تو اعداد و شمار کی ایک کتاب ہے ، جس میں کہیں جھوٹ اور کہیں سچ ہو گا ۔ سندھ میں گذشتہ 9 سال کے دوران جو بجٹ پیش کیے جا رہے ہیں ، وہ کھربوں روپے مالیت کے ہوتے ہیں لیکن سندھ حکومت لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک مہیا نہیں کر سکی ۔ سندھ میں کرپشن اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے ۔ صوبے میں پٹرول 70 روپے اور معصوم بچوں کے لیے دودھ کی قیمت 85 روپے فی لیٹر ہے ۔ اب غریب لوگ اپنے بچوں کو کیا پلائیں ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کو عام کرکے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے لیکن حکومت کی اس پر بھی کوئی توجہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر کا جواب دے دے ۔ میں ان کے اعداد و شمار درست مان ہوں گا ۔ یہ صرف سمیٹنا جانتے ہیں ۔ خواہ وہ کوڑا کچرا ہی کیوں نہ ہو ۔ جو حکومت کراچی میں کچرا نہ اٹھا سکے ، وہ عوام کی کیا خدمت کرے گی ۔ انہوں نے زو معنی انداز میں کہا کہ آئندہ الیکشن میں ہم سارا ہی کچرا صاف کر دیں گے ۔ ایم کیو ایم کے رکن سلیم بندھانی نے کہا کہ حکومت سندھ کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اس کا نامہ اعمال عوام کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا پیسہ سندھ کے شہریوں پر خرچ نہیں کیا جا رہا اور بجٹ پر ہونے والی بحث کے دوران سرکاری ارکان کی دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ اس وقت ایوان میں نہ وزیر اعلیٰ سندھ موجود ہیں اور نہ ہی سینئر وزیر پارلیمانی امور موجود ہیں ۔