حرج مکمل ، واجد ضیا نے برطانیہ کو لکھے گئے 3خطوط پیش کر دیئے
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، استغاثہ کے گواہ اور جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر خواجہ حارث کے بعد امجد پرویز ملک نے بھی پانچ سماعتوں کے بعد جرح مکمل کرلی۔ نیب نے آف شور کمپنیوں سے متعلق برطانیہ کو لکھے گئے خطوط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست دائر کردی۔عدالت نے واجد ضیا ء کو العزیزیہ سٹیل ملزریفرنس میں 23اپریل کو بھی طلب کرلیا۔کیس کی سماعت 20اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ منگل کو شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔واجد ضیا نے برطانیہ کو لکھے گئے تین خطوط عدالت میں پیش کر دئیے۔ پہلا خط 20مئی، دوسرا31مئی جبکہ تیسرا خط 23جون 2017ء کو لکھا گیا، واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے 31مئی کی بی وی آئی اٹارنی جنرل آفس کو بھجوائی اور غیر ملکی دستاویزات، نیلسن اینڈ نیسکول کی تصدیق شدہ کاپیاں، رجسٹر اور نامزد ڈائریکٹر،شیر ہولڈر، سیٹلر کا نام، ایڈریس، ٹرسٹی، بینیفشری آف ٹرسٹ اور کمپنیز سے متعلق تمام تفصیلات مانگیں۔31مئی کے خط کا جواب آج تک موصول نہیں ہوا، امجد پرویز نے کہا کہ بی وی آئی نے آپکے خط مسترد کئے، جس پر گواہ نے بتایا کہ بات درست نہیں کہ 31مئی کے خط کو مسترد کیا،جے آئی نے 23جون کے خط کو غلطی سے 31مئی کے خط کو مسترد شدہ لکھا۔31مئی کے ایم ایل اے پر بی وی آئی حکام نے 16جون 2017ء کو ای میل پر جواب دیا، جواب کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا،نیب ڈپٹی پراسکیوٹر سردار مظفر کی جانب سے آف شور کمپنیوں سے متعلق یوکے کی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست بھی دائر کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر اس درخواست پر فریقین دلائل دیں گے، مجموعی طور پر ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 میں سے 18 گواہان کے جرح سمیت بیانات مکمل ہو گئے، آئندہ سماعت پر نیب کے تفتیشی افسر اور استغاثہ کے آخری گواہ نادر عباس کا بیان قلمبند کیا جائے گاعدالتنے واجد ضیا کو العزیزیہ ریفرنس میں 23 اپریل کو طلب کرتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔ دوسری طرف نیب ذرائع کے مطابق شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کرنیوالے نیب کے متعلقہ ونگ کو ایون فیلڈ پراپرٹیز کے حوالے سے انتہائی اہم دستاویزات حاصل ہوئی ہیں جن میں برطانوی لینڈ رجسٹری ریکارڈ میں جائیدادوں کی ملکیت اور خریدو فروخت کی مکمل تفصیل موجود ہے۔ نیب کو حاصل دستاویزات کے مطابق ایون فیلڈ پراپرٹیز کی ملکیت بے نامی کمپنیوں نیلسن اینڈ نیسکول کے نام 1993 سے 1995 کے درمیان منتقل ہوئی۔دستاویزات شریف خاندان کے اس دعوے کی نفی کرتی ہیں کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کی منتقلی 2006۔2005 میں ہوئی۔نیب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 1993 سے 1995 کے دوران میاں نواز شریف کے بچوں کے کوئی ذرائع آمدن نہیں تھے اور ان جائیدادوں کے اصل مالک میاں نواز شریف ہی ہیں۔نیب کو حاصل ہونیوالے موزیک فونسیکا کے ریکارڈ کے مطابق مریم نواز ان جائیدادوں کی بینی فیشل اونر بھی ہیں۔