طیبہ تشدد کیس ، سابق جج اور اہلیہ کو ایک سال قید ، ایک لاکھ روپے جرمانہ
اسلام آباد (آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے مقدمے کافیصلہ سنا تے ہوئے سابق ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان اوراہلیہ ماہین کوایک ایک سال قیدکی سزا جبکہ 50،50ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا،دونوں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیاگیا ۔طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ سنایا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے کیس میں سزا پانے والے سابق ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کی ضمانت منظور کرلی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے سابق جج اور اہلیہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے خرم علی خان اور ماہین ظفر کو 50 ،50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ سابق جج نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ سزا ایک سال سے کم ہو تو ضمانت دی جا سکتی ہے، وہ سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنا چاہتے ہیں، لہٰذا انہیں ضمانت دی جائے۔واضح رہے طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے ہی سنایاتھا، جو 27 مارچ 2018 کو محفوظ کیا گیا تھا۔سابق جج اور ان کی اہلیہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328 کے تحت سزا سنائی گئی، جس کے مطابق 12 سال سے کم عمر بچوں کو ملازمت پر رکھنا جرم ہے۔بعدازاں سلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کیس کا 21 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا۔
طیبہ تشدد کیس