کراچی ، بد اخلاقی کے بعد بچی کا قتل ، پر تشدد مظاہرے ، پولیس کی ہوائی فائرنگ ، ایک جاں بحق ، 12زخمی

کراچی ، بد اخلاقی کے بعد بچی کا قتل ، پر تشدد مظاہرے ، پولیس کی ہوائی فائرنگ ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ) منگھوپیر میں 7 سالہ رابعہ سے بداخلاقی اور قتل کے واقعے کے خلاف پرتشدد مظاہرے کے دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ گذشتہ روز منگھوپیر میں کچرا کنڈی سے ایک 7 سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کی شناخت رابعہ کے نام سے ہوئی۔پولیس کے مطابق مقتولہ بچی اورنگی ٹاؤن بلوچ پاڑہ کی رہائشی تھی جو اتوار کو گھر سے کھیلنے کے لیے نکلی تھی اور اس کے بعد لاپتہ ہوگئی تھی۔گذشتہ روز بچی کی تشدد زدہ لاش منگھو پیر میں ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔مظاہرین نے میت کے ہمراہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے کٹی پہاڑی جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی۔بچی کے لواحقین کا مؤقف تھا کہ بچی کی گمشدگی کے بعد پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی تھی۔مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی کٹی پہاڑی پہنچی، ابتدامیں بچی کے لواحقین احتجاج ختم کرنے پر راضی ہوگئے تاہم مظاہرین کے ایک گروہ نے احتجاج جاری رکھا اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ایس پی اورنگی کے مطابق مظاہرے میں پتھراؤ سے 10 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، تاہم ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔جناح اسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی نے عبدالرحمان نامی شخص کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسے مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔دوسری جانب ایس پی اورنگی نے بتایا کہ بچی کی لاش کو اس کے والد گھر لے کر چلے گئے جبکہ پولیس نے کٹی پہاڑی جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بحال کردیا۔اس سے قبل صورتحال بگڑنے پر رینجرز کی اضافی نفری بھی طلب کی گئی تھی جبکہ علاقے کو سیل کرتے ہوئے اسکول اور دکانیں بھی بند کروا دی گئی تھیں۔انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اللہ ڈنو نے واقعے کا نوٹس لے کر ڈی آئی جی ویسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ترجمان پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ مقتولہ بچی کے لواحقین کو اعتماد میں لیا جائے اور شواہد اور ورثاء4 کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو مؤثر بنایا جائے۔آئی جی سندھ نے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ایس ایس پی ویسٹ عمر شاہد کے مطابق بچی کے والد نے 3 ملزمان کو نامزد کیا تھا، جن میں سے 2 کو فوری طور پر گرفتار کرلیا گیا جبکہ تیسرے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
مظاہرے ،جاں بحق

مزید :

صفحہ اول -