تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ کی بنیادی وجہ عوام خدمات کے اداروں میں بہتری و شفافیت ہے پرویز خٹک

تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ کی بنیادی وجہ عوام خدمات کے اداروں میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سیاسی جماعت کی عوامی مقبولیت کارکردگی سے مشروط ہے ۔ تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافے کی بنیادی وجہ بھی عوامی خدمات کے اداروں میں بہتری اور شفافیت ہے ماضی کے حکمرانوں نے اداروں میں کرپشن کو فروغ دیا ، خدمات کی انجام دہی میں ناکام رہے اور اپنی ذات کے حصار سے باہر نہیں نکلے اسلئے اُن کی مقبولیت میں کمی ہوئی ۔ پی ٹی آئی نے عوامی حکمرانی کا اسلوب اور اداروں میں خدمات کی فراہمی کا کلچر متعارف کرایااور روایتی سیاسی پارٹیوں کو سیاست میں غیر متعلق بنا دیا ہے ۔مفاد پرست سیاستدانوں سے مایوس عوام اور کارکنوں کیلئے پی ٹی آئی میں شمولیت بہترین آپشن بن چکا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں جنوبی اضلاع سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما نواب توحید حیدر علی زئی اور جے یو آئی ایف کے ضلعی اپوزیشن لیڈراور سابق ٹیکنوکریٹ اُمیدوار شیخ محمد یعقوب کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر علی امین گنڈا پور ، ایم پی اے احتشام اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ شیخ محمد یعقوب اور نواب توحیدحیدر علی زئی نے اس موقع پر اپنے خاندانوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے پی ٹی آئی میں نئے شامل ہونے والے رہنماؤں کا خیر مقدم کیا اور کہاکہ پی ٹی آئی کی طرف عوام وخواص کا بڑھتا ہوا رجحان مفاد پرست مافیا کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ہم مفاد پرست سیاسی ٹولے کو سیاست سے باہر کرکے چھوڑیں گے ۔ صوبہ بھر سے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں بالخصوص جنوبی اضلاع میں پی ٹی آئی عوام کی ہر دل عزیز جماعت بن چکی ہے جبکہ اسکے مقابلے میں جے یو آئی کا مکمل صفایا ہونے لگا ہے یہاں تک کہ علماء بھی مولانا کے طرز عمل سے بد ظن ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے لگے ہیں عوام و خواص جے یو آئی اور دیگر مفاد پرست سیاسی جماعتوں سے مایوس ہیں اور عمران خان کو امید کی کرن اور نجات دہندہ سمجھتے ہیں پی ٹی آئی میں شمولیت بہترین آپشن بن چکا ہے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی ڈیلیوری کی وجہ سے عوام مطمئن ہیں اور تبدیلی محسوس کررہے ہیں۔ یہی ہماری کامیابی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے مخالفین کے اپنے مقاصد ہیں جس کی وجہ سے وہ عوامی فلاح کے کام بھی پسند نہیں کرتے اور بے جا پروپیگنڈے میں مصروف رہتے ہیں۔ مخالفین کی نااہلی اور مفاد پرستی کی وجہ سے اُن کو لوگوں نے نکال باہر کیا۔ وہ بدحواسی میں عجیب و غریب قسم کے شوشے چھوڑتے ہیں کیونکہ اُنہیں اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ واحد صوبائی حکومت ہے جس نے سیاست زدہ اداروں کو ٹھیک کرکے ڈیلیوری کے قابل بنایا ۔ سماجی خدمات کے شعبوں اور حکمرانی کے اُمور میں مثبت تبدیلی آچکی ہے ۔ لوگوں کی زیادہ تر شکایات تعلیم ، صحت ، پولیس اورپٹوار خانے سے وابستہ تھیں ۔ ہم نے ترجیحی بنیادوں پر ان شعبوں کا قبلہ درست کرنے کیلئے اقدامات کئے ۔ ہم اپنے اہداف میں کہیں 80 فیصد کہیں 70 فیصد اور کہیں 60 فیصد کامیاب ہوئے ہیں۔ کمی بیشی ضرور ہے تاہم ایک عوام دوست نظام کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ مکمل اورسو فیصد تبدیلی کیلئے اصلاحات اور ڈیلیوری کا تسلسل ضروری ہے اور یہی عوام کی ضرورت اور اُس کا مدعا ہے ۔ عوام کے شعور کی سطح بلند ہو چکی ہے اب مفاد پرست مافیا عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتا ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی حکومت کے اسلامی اقدامات کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا اور کہا کہ ایم ایم اے نے اس صوبے میں خالصتاً اسلام کے نام پر حکومت بنائی مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے پانچ سالوں میں اپنے ایجنڈے کے تحت اسلام کیلئے ایک کام بھی نہ کرپائے ۔ اس کے برعکس موجودہ صوبائی حکومت نے اسلامی تعلیمات اور اقدار کے احیاء کیلئے بھی عملی اقدامات کئے ۔ سکولوں میں نصاب کو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ختم نبوت ؐ نصاب کا حصہ بنایا ۔ پرائمری کی سطح پر ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں کلاس تک قرآن بمعہ ترجمہ کو لازمی قرار دیا۔ نجی سود اور غیر شرعی جہیز کے خلاف قانون سازی کی تاکہ معاشرے کے غریب طبقات کے استحصال کی حوصلہ شکنی ہو سکے ۔ علماء کے مطالبے پر یکم محرم الحرام کو چھٹی کی منظوری دی ۔ مساجد کی سولرائزیشن کی جارہی ہے ۔ جامع مساجد کے آئمہ اور اقلیتی برادری کے مذہبی پیشواؤں کیلئے ماہانہ اعزازیہ کی منظوری دی ۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو صوبائی حکومت کی اسلام دوستی کا مظہر ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر نظام کی تبدیلی کیلئے نوجوانوں کے کردار کی اہمیت اُجاگر کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان تحریک انصاف میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ نوجوان ہی ہیں جنہوں نے عوام کی محرومیوں کے ازالے اور شفاف نظام کے قیام کیلئے تحریک انصاف کی قیادت کا ساتھ دیا۔ صوبائی حکومت نے نوجوانوں کی توقعات کے مطابق حکمرانی کا ایک شفاف سسٹم دیا اور اُس سسٹم کو قانونی تحفظ بھی دیا ۔ ہم نے ایسے قوانین بنائے ہیں کہ اب جو بھی کرپشن کرنے کی کوشش کرے گا تو اُس کے ہاتھ جلیں گے ۔
پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ شہر میں زیرتعمیر ٹریفک کے میگا منصوبے پشاور ریپڈ بس ٹرانزٹ کا چمکنی سے قلعہ بالا حصار تک ریچ ون اگلے دو ہفتوں میں مکمل کر کے افتتاح کیلئے تیار کر لیا جائے اسی طرح سوئیکارنو چوک سے حیات آباد اور کارخانو مارکیٹ تک باقی مراحل کی بروقت تکمیل کیلئے کام بھی دن رات کئی شفٹوں میں تیز کیا جائے انہوں نے واضح کیا کہ اگلے دس روز میں چمکنی تا کارخانو مارکیٹ بی آر ٹی کے دونوں اطراف میں سڑکوں کو ہر صورت میں پختہ کرکے ٹریفک کیلئے مکمل طور پر کھول دیا جائے جبکہ بی آر ٹی کے مین کوریڈور کے اطراف میں جرسی بیرئیر اور سٹیل کے حفاظتی جال کی تنصیب بھی ساتھ ساتھ مکمل کی جائے تاکہ عام ٹریفک کی آمد و رفت میں خلل پیدا نہ ہو انہوں نے جی ٹی روڈ سے ملحقہ سروس روڈز کو بھی چمکنی سے سپن جمات تک ملبے سے صاف اور پختہ کرکے ان پر ٹریفک بتدریج بحال کرنے کی ہدایت کی وزیر اعلیٰ نے بی آر ٹی پر کام کے سلسلے میں سوئی گیس حکام کے تعاون کو سراہا تاہم پیسکو حکام کو بعض مقامات پر مین ٹرانسمیشن لائن اور پول ہٹانے جبکہ ٹرانزمز کی تکمیل میں حائل رکاوٹیں ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے کی ہدایت کی ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں بی آر ٹی پر پیش رفت سے متعلق ہفتہ وار جائزہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد وزیر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہائے ٹرانسپورٹ، منصوبہ بندی و ترقیات، ایس ایس یو کے سربراہ، ڈی جی پی ڈی اے، جی ایم ٹرانس پشاور، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، ایس ایس پی ٹریفک، چاروں ٹاؤنز کے ناظمین و نائب ناظمین اور کنسلٹنٹ و ٹھیکیداروں کے علاوہ پیسکو اور سوئی ناردرن گیس کے حکام نے بھی شرکت کی پرویز خٹک نے بی آر ٹی مین کوریڈور اور اطراف میں بجلی اور سوئی گیس کی ٹرانسمیشن لائنوں کو ہٹانے اور متبادل انتظامات کا عمل زیادہ تیز بنانے کی ہدایت بھی کی انہوں نے کہا کہ جی ٹی روڈ پر بجلی کے ہائی پاور پول ہٹانے کے بعد جدید پول لگائے جائیں پرانے پول زیادہ جگہ گھیرنے کے علاوہ میونسپلٹی، ٹریفک اور شہریوں کیلئے تکالیف کا باعث بنتے ہیں پرویز خٹک نے پشاور ترقیاتی ادارہ کو بھی ہدایت کی کہ جی ٹی روڈ پر بی آر ٹی کے مین کوریڈور کے اطراف میں سڑکوں پر اسفالٹ ڈالنے اور ٹریفک کی روانی شروع ہونے کے ساتھ ہی شجر کاری اور خوبصورتی کا عمل بھی دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ منصوبے کی وجہ سے پودوں اور گرین بیلٹس کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی بھی ہوتی رہے انہوں نے اگلے مہینے بی آرٹی بسوں کی آمد کے پیش نظر ان کی مناسب پارکنگ اور دیکھ بھال کی سہولیات یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ۔انہوں نے ہدایت کی کہ تمام بس سٹیشنز کو پلیٹ فارمز کی طرز پر مسافروں کی پیدل آمدورفت کیلئے با سہولت بنایا جائے جبکہ سائیکل ٹریک اور فٹ پاتھ کی سہولیات بھی جدید طرز پربنائی جائیں ۔بس سٹیشنز میں سیڑھیوں ، ٹائلٹ، آبنوشی ، ٹکٹ مشین ، ایلی ویٹر اور سکیورٹی چیک گیٹس کی تنصیبات میں بچوں اور عمر رسیدہ شہریوں کی سہولت کا بطور خاص خیال رکھا جائے جبکہ سی سی ٹی وی سسٹم اور سائن بورڈز کو بھی جدید سکیورٹی نظام اور خوبصورتی کے پہلوؤں کے مطابق مکمل کیا جائے اس موقع پر وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس عظیم الشان منصوبے پر زمینی تعمیرات اور انفراسٹرکچر کا بنیادی کام مختلف اختتامی مراحل میں پہنچ چکا ہے منصوبے کے انڈر پاسز کے اوپر یو ٹرن ٹریفک کیلئے کھول دیئے گئے ہیں جن میں جنرل بس سٹینڈ ، ہشت نگری، یونیورسٹی ٹاؤن اور حیات آباد کے مصروف ترین مقامات شامل ہیں ۔ اسی طرح جرسی بیریئر ز پر بھی کام زور وشور سے شروع ہے اورچمکنی سے بی آر ٹی کے اوورہیڈ پلوں اور راستوں پر دیو ہیکل کرینوں کے ذریعے گرڈ ڈالنے ،ٹریکس کی تعمیر اور انہیں مکس ٹریفک کیلئے کھولنے کا عمل بھی شروع کردیاگیا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے تینوں ریچز میں مخلوط ٹریفک لین کی تیز رفتار تکمیل یقینی بنانے اور آئی ٹی ایس کومشتہرکرنے کی ہدایت کی انہوں نے پراجیکٹ کا آپریشنل پلان ہر لحاظ سے قابل عمل اور حقیقت پسندانہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دیرپا منصوبہ ہے جس کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے ۔